(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا الحسن بن محمد بن اعين، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا ابو إسحاق، عن شريح بن النعمان، قال ابو إسحاق: وكان رجل صدق، عن علي رضي الله عنه، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نستشرف العين والاذن، وان لا نضحي بعوراء، ولا مقابلة، ولا مدابرة، ولا شرقاء، ولا خرقاء". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ، قَالَ أَبُو إِسْحَاق: وَكَانَ رَجُلَ صِدْقٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَ، وَأَنْ لَا نُضَحِّيَ بِعَوْرَاءَ، وَلَا مُقَابَلَةٍ، وَلَا مُدَابَرَةٍ، وَلَا شَرْقَاءَ، وَلَا خَرْقَاءَ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جانوروں کے) آنکھ اور کان دیکھ لینے کا حکم دیا، اور یہ کہ ہم کسی ایسے جانور کی قربانی نہ کریں جو کانا ہو، جس کا کان سامنے سے کٹا ہو، یا جس کا کان پیچھے سے کٹا ہو، اور نہ کسی ایسے جانور کی جس کے کان چرے ہوئے ہوں، اور نہ ایسے جانور کی جس کے کان میں سوراخ ہو۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (2804) ترمذي (1498) ابن ماجه (3142) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 354
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم (جانوروں کے) آنکھ اور کان دیکھ لیں اور کسی ایسے جانور کی قربانی نہ کریں جس کا کان سامنے سے کٹا ہو، یا جس کا کان پیچھے سے کٹا ہو، اور نہ دم کٹے جانور کی، اور نہ ایسے جانور کی جس کے کان میں سوراخ ہوں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 6 (2804)، سنن الترمذی/الضحایا6(1498)، سنن ابن ماجہ/الضحایا 8 (3142)، (تحفة الأشراف: 10125)، مسند احمد (1/80، 108، 128، 149)، سنن الدارمی/الأضاحی3(1995)، ویأتی فیما یلی: 4378-4380 (ضعیف) (اس کے راوی ’’ابواسحاق‘‘ مختلط اور مدلس ہیں، نیز ’’شریح‘‘ سے ان کا سماع نہیں ہے، اس لیے سند میں انقطاع بھی ہے، مگر مطلق کان ناک دیکھ بھال کر لینے کا حکم صحیح ہے، دیکھئے حدیث نمبر 4381، اور حاشیہ نمبر حدیث 4374)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن جملة الاستشراف صحيحة
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (2804) ترمذي (1498) ابن ماجه (3142) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 354