(مرفوع) اخبرنا عمرو بن يزيد، قال: حدثنا بهز بن اسد، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثني عدي بن ثابت، قال: سمعت زيد بن وهب يحدث، عن ثابت بن وديعة، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بضب، فجعل ينظر إليه ويقلبه، وقال:" إن امة مسخت لا يدرى ما فعلت، وإني لا ادري لعل هذا منها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ يُحَدِّثُ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ وَدِيعَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضَبٍّ، فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ وَيُقَلِّبُهُ، وَقَالَ:" إِنَّ أُمَّةً مُسِخَتْ لَا يُدْرَى مَا فَعَلَتْ، وَإِنِّي لَا أَدْرِي لَعَلَّ هَذَا مِنْهَا".
ثابت بن یزید بن ودیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ضب لایا۔ آپ اسے دیکھنے لگے اور اسے الٹا پلٹا اور فرمایا: ”ایک امت کی صورت مسخ کر دی گئی تھی، نہ معلوم اس کا کیا ہوا، اور میں اس کا علم نہیں، شاید یہ اسی میں سے ہو“۔
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن منصور البلخي، قال: حدثنا ابو الاحوص سلام بن سليم، عن حصين، عن زيد بن وهب، عن ثابت بن يزيد الانصاري، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فنزلنا منزلا، فاصاب الناس ضبابا، فاخذت ضبا فشويته، ثم اتيت به النبي صلى الله عليه وسلم , فاخذ عودا يعد به اصابعه، ثم قال:" إن امة من بني إسرائيل , مسخت دواب في الارض، وإني لا ادري اي الدواب هي"، قلت: يا رسول الله , إن الناس قد اكلوا منها، قال: فما امر باكلها، ولا نهى. (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا، فَأَصَابَ النَّاسُ ضِبَابًا، فَأَخَذْتُ ضَبًّا فَشَوَيْتُهُ، ثُمَّ أَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَخَذَ عُودًا يَعُدُّ بِهِ أَصَابِعَهُ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ أُمَّةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ , مُسِخَتْ دَوَابَّ فِي الْأَرْضِ، وَإِنِّي لَا أَدْرِي أَيُّ الدَّوَابِّ هِيَ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ النَّاسَ قَدْ أَكَلُوا مِنْهَا، قَالَ: فَمَا أَمَرَ بِأَكْلِهَا، وَلَا نَهَى.
ثابت بن یزید انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ہم ایک جگہ ٹھہرے، لوگوں کو ضب ملی، میں نے ایک ضب پکڑی اور اسے بھونا، پھر اسے لے کر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے ایک لکڑی لی اور اس کی انگلیاں گنیں، پھر فرمایا: ”بنی اسرائیل کے کچھ لوگوں کی شکل مسخ کر کے زمین کے کچھ جانوروں کی طرح بنا دی گئی، مجھے نہیں معلوم کہ وہ کون سا جانور ہے“۱؎، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگوں نے اس میں سے کھا لیا ہے، تو پھر نہ آپ نے کھانے کا حکم دیا اور نہ ہی روکا۔
ثابت بن یزید بن ودیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ضب لایا، آپ نے فرمایا: ”ایک امت مسخ کر دی گئی تھی“، واللہ اعلم۔