سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
17. بَابُ : الإِنْسِيَّةُ تَسْتَوْحِشُ
17. باب: اگر مانوس اور پالتو جانور وحشی ہو جائے تو کیا کرے؟
Chapter: Domesticated Animals That Turn Wild
حدیث نمبر: 4302
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا حسين بن علي، عن زائدة، عن سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة بن رافع، عن رافع بن خديج، قال: بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذي الحليفة من تهامة، فاصابوا إبلا وغنما، ورسول الله صلى الله عليه وسلم في اخريات القوم، فعجل اولهم فذبحوا، ونصبوا القدور، فدفع إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فامر بالقدور فاكفئت، ثم قسم بينهم فعدل عشرا من الشاء ببعير، فبينما هم كذلك إذ ند بعير وليس في القوم إلا خيل يسيرة، فطلبوه فاعياهم، فرماه رجل بسهم فحبسه الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لهذه البهائم اوابد كاوابد الوحش، فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْحُلَيْفَةِ مِنْ تِهَامَةَ، فَأَصَابُوا إِبِلًا وَغَنَمًا، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَيَاتِ الْقَوْمِ، فَعَجَّلَ أَوَّلُهُمْ فَذَبَحُوا، وَنَصَبُوا الْقُدُورَ، فَدُفِعَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِالْقُدُورِ فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَسَّمَ بَيْنَهُمْ فَعَدَلَ عَشْرًا مِنَ الشَّاءِ بِبَعِيرٍ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ نَدَّ بَعِيرٌ وَلَيْسَ فِي الْقَوْمِ إِلَّا خَيْلٌ يَسِيرَةٌ، فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ، فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اسی دوران کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تہامہ کے ذی الحلیفہ میں تھے تو لوگوں کو کچھ اونٹ ملے اور کچھ بکریاں (بطور مال غنیمت) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں کے پیچھے تھے، تو آگے کے لوگوں نے جلدی کی اور (تقسیم غنیمت سے پہلے) انہیں ذبح کیا اور ہانڈیاں چڑھا دیں، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہنچے، آپ نے حکم دیا تو ہانڈیاں الٹ دی گئیں، پھر آپ نے ان کے درمیان مال غنیمت تقسیم کیا اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر قرار دیا، ابھی وہ اسی میں مصروف تھے کہ اچانک ایک اونٹ بھاگ نکلا، لوگوں کے پاس گھوڑے بہت کم تھے، وہ اس کو پکڑنے دوڑے تو اس نے انہیں تھکا دیا، ایک شخص نے ایک تیر پھینکا تو اللہ تعالیٰ نے اسے روک دیا (تیر لگ جانے سے) اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان چوپایوں میں بعض وحشی ہو جاتے ہیں جنگلی جانوروں کی طرح، لہٰذا جو تم پر غالب آ جائے (یعنی تمہارے ہاتھ نہ آئے) اس کے ساتھ ایسا ہی کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرکة 3 (2488)، 16(2507)، الجہاد 191(3075مطولا)، الذبائح 15 (5498)، 18 (5503)، 23 (5509)، 36 (5543)، 37 (5544)، صحیح مسلم/الأضاحي 4 (1968)، سنن ابی داود/4الأضاحي 15 (2821)، سنن الترمذی/الصید 19(1492)، السیر 40 (1600) (مختصراً)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 9 (3183)، (تحفة الأشراف: 3561)، مسند احمد (3/463، 464، و4/140، سنن الدارمی/الأضاحي 15 (2020)، ویأتي عند المؤلف في الضحایا 15، 26 (بأرقام4396، 4408، 4415، 4416) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: جب اختیاری طور پر ذبح نہ کر سکو تو ذبح کی اضطراری شکل اختیار کرو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4414
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، عن شعبة، عن سعيد بن مسروق، عن عباية بن رافع، عن رافع، قال: قلت: يا رسول الله، إنا لاقو العدو غدا، وليس معنا مدى؟، قال:" ما انهر الدم، وذكر اسم الله عز وجل، فكل ما خلا السن، والظفر"، قال: فاصاب رسول الله صلى الله عليه وسلم نهبا فند بعير، فرماه رجل بسهم فحبسه، فقال:" إن لهذه النعم، او قال: الإبل اوابد كاوابد الوحش، فما غلبكم منها , فافعلوا به هكذا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ رَافِعٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا، وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى؟، قَالَ:" مَا أَنْهَرَ الدَّمَ، وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَكُلْ مَا خَلَا السِّنَّ، وَالظُّفُرَ"، قَالَ: فَأَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهْبًا فَنَدَّ بَعِيرٌ، فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ، فَقَالَ:" إِنَّ لِهَذِهِ النَّعَمِ، أَوْ قَالَ: الْإِبِلِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا , فَافْعَلُوا بِهِ هَكَذَا".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کل دشمن سے ملیں گے اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں، آپ نے فرمایا: دانت اور ناخن کے علاوہ جس کسی آلہ سے (جانور کا) خون بہہ جائے اور اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو تو اسے کھاؤ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ اونٹ اور غنیمت کا مال ملا، ان میں سے ایک اونٹ بدک کر بھاگ گیا، ایک شخص نے اسے تیر مارا، جس سے وہ رک گیا، آپ نے فرمایا: ان جانوروں میں، یا یوں فرمایا: ان اونٹوں میں، جنگل کے وحشی جانوروں کی طرح بعض بدکنے والے ہوتے ہیں تو جو تم کو ان میں سے کوئی (پکڑنے میں) تھکا دے، تو اس کے ساتھ اسی طرح کرو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4302 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4415
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: انبانا يحيى بن سعيد، قال، حدثنا سفيان، قال: حدثني ابي، عن عباية بن رفاعة، عن رافع بن خديج، قال: قلت: يا رسول الله، إنا لاقو العدو غدا، وليست معنا مدى؟، قال:" ما انهر الدم، وذكر اسم الله عز وجل فكل ليس السن، والظفر، وساحدثكم، اما السن: فعظم، واما الظفر: فمدى الحبشة"، واصبنا نهبة إبل، او غنم فند منها بعير فرماه رجل بسهم فحبسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لهذه الإبل اوابد كاوابد الوحش، فإذا غلبكم منها شيء فافعلوا به هكذا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا، وَلَيْسَتْ مَعَنَا مُدًى؟، قَالَ:" مَا أَنْهَرَ الدَّمَ، وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَكُلْ لَيْسَ السِّنَّ، وَالظُّفُرَ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ، أَمَّا السِّنُّ: فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ: فَمُدَى الْحَبَشَةِ"، وَأَصَبْنَا نَهْبَةَ إِبِلٍ، أَوْ غَنَمٍ فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِهَذِهِ الْإِبِلِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَإِذَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا شَيْءٌ فَافْعَلُوا بِهِ هَكَذَا".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ کل دشمن سے ملیں گے، اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں، آپ نے فرمایا: جس آلہ سے خون بہہ جائے اور وہ دانت ناخن نہ ہو اور اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو تو اسے کھاؤ، اور جلد ہی میں تمہیں اس کا سبب بتاتا ہوں، رہا دانت تو وہ ہڈی ہے اور رہا ناخن تو وہ حبشہ والوں کی چھری ہے، پھر مال غنیمت میں ہمیں کچھ بکریاں یا اونٹ ملے، ان میں سے ایک اونٹ بدک کر بھاگ گیا، ایک شخص نے ایک تیر اسے مارا جس سے وہ رک گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان اونٹوں میں کچھ جنگلی وحشیوں کی طرح بدکنے والے ہیں، لہٰذا جب تم کو ان میں سے کوئی تھکا دے تو اس کے ساتھ ایسا ہی کرو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4302 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.