سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل
The Book of al-Fara' and al-'Atirah
4. بَابُ : جُلُودِ الْمَيْتَةِ
4. باب: مردار جانور کی کھال کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Skin Of Dead Animals (Those Not Slaughtered Or Killed Properly)
حدیث نمبر: 4243
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، عن سفيان، عن عمرو، عن عطاء، قال: سمعت ابن عباس، قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بشاة لميمونة ميتة، فقال:" الا اخذتم إهابها فدبغتم فانتفعتم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ لِمَيْمُونَةَ مَيِّتَةٍ، فَقَالَ:" أَلَّا أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا فَدَبَغْتُمْ فَانْتَفَعْتُمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کی ایک مردار بکری کے پاس سے گزرے، تو آپ نے فرمایا: کیا تم لوگوں نے اس کی کھال نہیں اتاری کہ اسے دباغت دے کر فائدہ اٹھا لیتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 27 (3631)، (تحفة الأشراف: 5947)، مسند احمد (1/277) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 4239
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر على شاة ميتة ملقاة , فقال:" لمن هذه؟"، فقالوا لميمونة: فقال:" ما عليها لو انتفعت بإهابها"، قالوا: إنها ميتة، فقال:" إنما حرم الله عز وجل اكلها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى شَاةٍ مَيِّتَةٍ مُلْقَاةٍ , فَقَالَ:" لِمَنْ هَذِهِ؟"، فَقَالُوا لِمَيْمُونَةَ: فَقَالَ:" مَا عَلَيْهَا لَوِ انْتَفَعَتْ بِإِهَابِهَا"، قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، فَقَالَ:" إِنَّمَا حَرَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَكْلَهَا".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک پڑی ہوئی مردار بکری کے پاس سے ہوا، آپ نے فرمایا: یہ کس کی ہے؟ لوگوں نے کہا: میمونہ کی۔ آپ نے فرمایا: ان پر کوئی گناہ نہ ہوتا اگر وہ اس کی کھال سے فائدہ اٹھاتیں، لوگوں نے عرض کیا: وہ مردار ہے۔ تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے (صرف) اس کا کھانا حرام کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 27 (364)، سنن ابی داود/اللباس 41 (4120)، سنن ابن ماجہ/اللباس 25 (3610)، (تحفة الأشراف: 18066)، مسند احمد (6/329، 336)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4242 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کے جسم کے دیگر اعضاء مثلاً بال، دانت، سینگ وغیرہ سے استفادہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 4240
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة ميتة كان اعطاها مولاة لميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" هلا انتفعتم بجلدها"، قالوا: يا رسول الله، إنها ميتة. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما حرم اكلها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَيِّتَةٍ كَانَ أَعْطَاهَا مَوْلَاةً لِمَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" هَلَّا انْتَفَعْتُمْ بِجِلْدِهَا"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا مَيْتَةٌ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک مردار بکری کے پاس سے ہوا جو آپ نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کی لونڈی کو دی تھی، آپ نے فرمایا: تم نے اس کی کھال سے کیوں فائدہ نہیں اٹھایا؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ مردار ہے۔ تو آپ نے فرمایا: اس کا کھانا حرام کیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 61 (1492)، البیوع 101 (2221)، الذبائح 30 (5531)، صحیح مسلم/الحیض27(364)، سنن ابی داود/اللباس 41 (4120)، (تحفة الأشراف: 5839)، موطا امام مالک/الصید 6 (116)، مسند احمد 1/365)، سنن الدارمی/الأضاحي 20 (2031، 2032)، ویأتي بأرقام: 4243، 4244 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4241
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الملك بن شعيب بن الليث بن سعد، قال: حدثني ابي، عن جدي، عن ابن ابي حبيب يعني يزيد، عن حفص بن الوليد، عن محمد بن مسلم، عن عبيد الله بن عبد الله حدثه، ان ابن عباس حدثه، قال: ابصر رسول الله صلى الله عليه وسلم شاة ميتة لمولاة لميمونة وكانت من الصدقة، فقال:" لو نزعوا جلدها فانتفعوا به"، قالوا: إنها ميتة، قال:" إنما حرم اكلها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، عَنْ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ يَعْنِي يَزِيدَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: أَبْصَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةً مَيِّتَةً لِمَوْلَاةٍ لِمَيْمُونَةَ وَكَانَتْ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ:" لَوْ نَزَعُوا جِلْدَهَا فَانْتَفَعُوا بِهِ"، قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، قَالَ:" إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مردار بکری کو دیکھا جو ام المؤمنین میمونہ کی لونڈی کی تھی اور وہ بکری صدقے کی تھی، آپ نے فرمایا: اگر لوگوں نے اس کی کھال اتار لی ہوتی اور اس سے فائدہ اٹھایا ہوتا (تو اچھا ہوتا)۔ لوگوں نے عرض کیا: وہ مردار ہے، آپ نے فرمایا: صرف اس کا کھانا حرام کیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4242
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عبد الرحمن بن خالد القطان الرقي، قال: حدثنا حجاج، قال: قال ابن جريج، اخبرني عمرو بن دينار، قال: اخبرني عطاء منذ حين، عن ابن عباس، اخبرتني ميمونة، ان شاة ماتت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" الا دفعتم إهابها , فاستمتعتم به".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ الْقَطَّانُ الرَّقِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ مُنْذُ حِينٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ، أَنَّ شَاةً مَاتَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَّا دَفَعْتُمْ إِهَابَهَا , فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک بکری مر گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگوں نے اس کی کھال نہیں اتاری کہ اس سے فائدہ اٹھاتے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4239 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4244
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن قدامة، عن جرير، عن مغيرة، عن الشعبي، قال: قال ابن عباس: مر النبي صلى الله عليه وسلم على شاة ميتة، فقال:" الا انتفعتم بإهابها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَاةٍ مَيِّتَةٍ، فَقَالَ:" أَلَّا انْتَفَعْتُمْ بِإِهَابِهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مردار بکری کے پاس سے گزرے اور فرمایا: کیا تم لوگوں نے اس کی کھال سے فائدہ نہیں اٹھایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5774) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4246
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، وعلي بن حجر، عن سفيان، عن زيد بن اسلم، عن ابن وعلة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما إهاب دبغ فقد طهر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ ابْنِ وَعْلَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کھال کو دباغت دے دی جائے وہ پاک ہو گئی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 27 (366)، سنن ابی داود/اللباس 41 (4123)، سنن الترمذی/اللباس 7 (1728)، سنن ابن ماجہ/اللباس 25 (3609)، (تحفة الأشراف: 15896)، موطا امام مالک/الصید 6 (17)، مسند احمد 1/219، 237، 270، 279، 280، 343، سنن الدارمی/الأضاحي 20 (2028) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حلال جانور کی کھال دباغت کے بعد پاک ہو گی، اور اس کا استعمال جائز ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 4247
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني الربيع بن سليمان بن داود، قال: حدثنا إسحاق بن بكر وهو ابن مضر، قال: حدثني ابي، عن جعفر بن ربيعة، انه سمع ابا الخير، عن ابن وعلة انه سال ابن عباس، فقال: إنا نغزو هذا المغرب، وإنهم اهل وثن ولهم قرب يكون فيها اللبن والماء. فقال ابن عباس:" الدباغ طهور"، قال ابن وعلة: عن رايك او شيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: بل عن رسول الله.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ بَكْرٍ وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْخَيْرِ، عَنِ ابْنِ وَعْلَةَ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: إِنَّا نَغْزُو هَذَا الْمَغْرِبَ، وَإِنَّهُمْ أَهْلُ وَثَنٍ وَلَهُمْ قِرَبٌ يَكُونُ فِيهَا اللَّبَنُ وَالْمَاءُ. فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" الدِّبَاغُ طَهُورٌ"، قَالَ ابْنُ وَعْلَةَ: عَنْ رَأْيِكَ أَوْ شَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَلْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ.
عبدالرحمٰن بن وعلہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: ہم لوگ مغرب کے علاقہ میں جہاد کو جا رہے ہیں، وہاں کے لوگ بت پرست ہیں، ان کے پاس مشکیں ہیں جن میں دودھ اور پانی ہوتا ہے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: دباغت کی ہوئی کھالیں پاک ہوتی ہیں۔ عبدالرحمٰن بن وعلہ نے کہا: یہ آپ کا خیال ہے یا کوئی بات آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ انہوں نے کہا: بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (سنی) ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4248
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن الحسن، عن جون بن قتادة، عن سلمة بن المحبق، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك دعا بماء من عند امراة، قالت: ما عندي إلا في قربة لي ميتة، قال:" اليس قد دبغتها"، قالت: بلى، قال:" فإن دباغها ذكاتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ دَعَا بِمَاءٍ مِنْ عِنْدِ امْرَأَةٍ، قَالَتْ: مَا عِنْدِي إِلَّا فِي قِرْبَةٍ لِي مَيْتَةٍ، قَالَ:" أَلَيْسَ قَدْ دَبَغْتِهَا"، قَالَتْ: بَلَى، قَالَ:" فَإِنَّ دِبَاغَهَا ذَكَاتُهَا".
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک میں ایک عورت کے پاس سے پانی منگوایا۔ اس نے کہا: میرے پاس تو ایک ایسی مشک کا پانی ہے جو مردار کی کھال کی ہے، آپ نے فرمایا: تم نے اسے دباغت نہیں دی تھی؟ وہ بولی: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 41 (4125)، (تحفة الأشراف: 4560)، مسند احمد (3/476 و5/6، 7) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4125) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 353
حدیث نمبر: 4249
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن منصور بن جعفر النيسابوري، قال: حدثنا الحسين بن محمد، قال: حدثنا شريك، عن الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن الاسود، عن عائشة، قالت: سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن جلود الميتة؟، فقال:" دباغها طهورها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ جَعْفَرٍ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ جُلُودِ الْمَيْتَةِ؟، فَقَالَ:" دِبَاغُهَا طَهُورُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مردار کی کھال کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 16051)، مسند احمد (6/155) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4250
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعد بن إبراهيم بن سعد، قال: حدثنا عمي، قال: حدثنا شريك، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن جلود الميتة؟، فقال:" دباغها ذكاتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ جُلُودِ الْمَيْتَةِ؟، فَقَالَ:" دِبَاغُهَا ذَكَاتُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مردے کی کھالوں کے بارے میں سوال کیا گیا، تو آپ نے فرمایا: اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15966)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4251، 4252) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4251
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ايوب بن محمد الوزان، قال: حدثنا حجاج بن محمد، قال: حدثنا شريك، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ذكاة الميتة دباغها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ذَكَاةُ الْمَيْتَةِ دِبَاغُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردار کی کھال کی پاکی ہی اس کی دباغت ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4250 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4252
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا مالك بن إسماعيل، قال: حدثنا إسرائيل، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذكاة الميتة دباغها".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَكَاةُ الْمَيْتَةِ دِبَاغُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردار کی کھال کی پاکی ہی اس کی دباغت ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4250 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4253
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود، عن ابن وهب، قال: اخبرني عمرو بن الحارث، والليث بن سعد، عن كثير بن فرقد، ان عبد الله بن مالك بن حذافة حدثه، عن العالية بنت سبيع، ان ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم حدثتها، انه مر برسول الله صلى الله عليه وسلم رجال من قريش يجرون شاة لهم مثل الحصان، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو اخذتم إهابها"، قالوا: إنها ميتة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يطهرها الماء والقرظ".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكِ بْنِ حُذَافَةَ حَدَّثَهُ، عَنِ الْعَالِيَةِ بِنْتِ سُبَيْعٍ، أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهَا، أَنَّهُ مَرَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالٌ مِنْ قُرَيْشٍ يَجُرُّونَ شَاةً لَهُمْ مِثْلَ الْحِصَانِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا"، قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُطَهِّرُهَا الْمَاءُ وَالْقَرَظُ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے قریش کے کچھ لوگ گزرے، وہ اپنی ایک بکری کو گدھے کی طرح گھسیٹ رہے تھے، ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم لوگ اس کی کھال رکھ لیتے (تو بہتر ہوتا)، انہوں نے کہا: وہ مردار ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پانی اور سلم درخت کا پتا (جس سے دباغت دی جاتی ہے) پاک کر دیتے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 41 (4126)، (تحفة الأشراف: 18084)، مسند احمد (6/333، 334) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ ضروری نہیں کہ ہمارے زمانہ میں بھی دباغت کے لیے پانی کے ساتھ ساتھ اس دور کے کانٹے دار درخت ہی کا استعمال کیا جائے، موجودہ ترقی یافتہ زمانہ میں جس پاک چیز سے بھی دباغت دی جائے مقصد حاصل ہو گا لیکن اس کے ساتھ پانی کا استعمال ضروری ہے ( «قرظ»: ایک سلم نامی کانٹے دار درخت کے پتے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 4257
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا بشر بن عمر، قال: حدثنا مالك. ح , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن يزيد بن عبد الله بن قسيط، عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان، عن امه، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امر ان يستمتع بجلود الميتة إذا دبغت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ. ح , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ أَنْ يُسْتَمْتَعَ بِجُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ مردار جانور کی کھال سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے جب کہ وہ دباغت دی گئی ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 41 (4124)، سنن ابن ماجہ/اللباس 25 (3612)، (تحفة الأشراف: 17991)، مسند احمد 736، 104، 148، 153 (ضعیف) (اس کی راویہ ’’ام محمد‘‘ لین الحدیث ہیں لیکن اس کا مضمون دیگر احادیث سے ثابت ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4266
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سلمة بن احمد بن سليم بن عثمان الفوزي، قال: حدثنا جدي الخطاب، قال: حدثنا محمد بن حمير، قال: حدثنا ثابث بن عجلان، قال: سمعت سعيد بن جبير، يقول: سمعت ابن عباس، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بعنز ميتة , فقال:" ما كان على اهل هذه الشاة لو انتفعوا بإهابها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سُلَيْمِ بْنِ عُثْمَانَ الْفَوْزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَدِّي الْخَطَّابُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِثُ بْنُ عَجْلَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِعَنْزٍ مَيِّتَةٍ , فَقَالَ:" مَا كَانَ عَلَى أَهْلِ هَذِهِ الشَّاةِ لَوِ انْتَفَعُوا بِإِهَابِهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مردہ بکری کے پاس سے گزرے تو فرمایا: اس بکری والوں پر کوئی حرج نہ ہوتا اگر وہ اس کی کھال (دباغت دے کر) سے فائدہ اٹھا لیتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الذبائح 30 (5532)، (تحفة الأشراف: 5446) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.