(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن عبيد الله وهو ابن ابي يزيد، عن سباع بن ثابت، عن ام كرز، قالت: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بالحديبية اساله عن لحوم الهدي؟ فسمعته يقول:" على الغلام شاتان , وعلى الجارية شاة لا يضركم ذكرانا كن ام إناثا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ، قَالَتْ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ أَسْأَلُهُ عَنْ لُحُومِ الْهَدْيِ؟ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" عَلَى الْغُلَامِ شَاتَانِ , وَعَلَى الْجَارِيَةِ شَاةٌ لَا يَضُرُّكُمْ ذُكْرَانًا كُنَّ أَمْ إِنَاثًا".
ام کرز رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں حدیبیہ میں ہدی کے گوشت کے بارے میں پوچھنے کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، تو میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: ”لڑکا ہونے پر دو بکریاں ہیں اور لڑکی پر ایک بکری، نر ہوں یا مادہ اس سے تم کو کوئی نقصان نہیں ہو گا“۔
ام کرز رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(عقیقہ کے لیے) لڑکے میں دو ہم عمر بکریاں اور لڑکی میں ایک بکری (کافی) ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: لڑکے کی طرف سے دو جانور اور لڑکی کی طرف سے ایک جانور ذبح کرنے کی حکمت یہ ہے کہ بچے کی طرف سے خون بہانا اس کی جان کی بقاء کی خاطر ہے، تو یہ گویا دیت کی طرح ہوا، اور دیت میں نر جان کی دیت مادہ جان سے دگنی ہوتی ہے (کما فی المغنی مسألۃ نمبر ۱۴۷۲) نیز ایک حدیث میں ہے ”جس نے ایک نر جان کو آزاد کیا اس کا ہر عضو جہنم سے آزاد کیا جائے گا، اور جس نے دو ماہ جان کو آزاد کیا اس کو بھی یہی اجر ملے گا۔ (فتح الباری تحت ۵۴۷۱ من کتاب العقیقۃ)
ام کرز رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(عقیقے کے لیے) لڑکے کی طرف سے دو ہم عمر بکریاں ہوں گی اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری“۔
ام کرز رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لڑکے کی طرف سے دو بکریاں ہوں گی اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری، نر ہوں یا مادہ اس میں تمہارا کوئی نقصان نہیں“۔