(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا غندر، قال: انبانا معمر، قال: انبانا ابن شهاب، عن ابي إدريس الخولاني، قال: سمعت عبادة بن الصامت، قال: بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط، فقال:" ابايعكم على ان لا تشركوا بالله شيئا، ولا تسرقوا، ولا تزنوا، ولا تقتلوا اولادكم، ولا تاتوا ببهتان تفترونه بين ايديكم وارجلكم، ولا تعصوني في معروف، فمن وفى منكم فاجره على الله، ومن اصاب من ذلك شيئا فعوقب فيه فهو طهوره , ومن ستره الله فذاك إلى الله، إن شاء عذبه، وإن شاء غفر له". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، قَالَ: بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ، فَقَالَ:" أُبَايِعُكُمْ عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ، وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ، وَلَا تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَّى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فِيهِ فَهُوَ طَهُورُهُ , وَمَنْ سَتَرَهُ اللَّهُ فَذَاكَ إِلَى اللَّهِ، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ، وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی، آپ نے فرمایا: ”میں تم لوگوں سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے، نہ چوری کرو گے، نہ زنا کرو گے، اور نہ اپنے بال بچوں کو قتل کرو گے، نہ ہی من گھڑت کسی طرح کا بہتان لگاؤ گے، کسی بھی نیک کام میں میری خلاف ورزی نہیں کرو گے، تم میں سے جس نے یہ باتیں پوری کیں تو اس کا اجر و ثواب اللہ کے ذمہ ہے اور جس نے اس میں سے کسی چیز میں غلطی کی ۱؎ پھر اسے اس کی سزا دی گئی تو وہی اس کے لیے کفارہ (پاکیزگی) ہے اور جسے اللہ نے چھپا لیا تو اب اس کا معاملہ اللہ کے پاس ہو گا۔ چاہے تو عذاب دے اور چاہے تو معاف کر دے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4161 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: شرک کے سوا، اس لیے کہ شرک بغیر توبہ کے معاف نہیں ہو گا۔
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعد بن إبراهيم بن سعد، قال: حدثني عمي، قال: حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: حدثني ابو إدريس الخولاني، ان عبادة بن الصامت، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال , وحوله عصابة من اصحابه:" تبايعوني على ان لا تشركوا بالله شيئا، ولا تسرقوا، ولا تزنوا , ولا تقتلوا اولادكم، ولا تاتوا ببهتان تفترونه بين ايديكم وارجلكم، ولا تعصوني في معروف، فمن وفى فاجره على الله، ومن اصاب منكم شيئا فعوقب به فهو له كفارة، ومن اصاب من ذلك شيئا ثم ستره الله، فامره إلى الله إن شاء عفا عنه، وإن شاء عاقبه". خالفه احمد بن سعيد. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ، أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ , وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ:" تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا , وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ، وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ، وَلَا تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَّى فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْكُمْ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ فَهُوَ لَهُ كَفَّارَةٌ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا ثُمَّ سَتَرَهُ اللَّهُ، فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ، وَإِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ". خَالَفَهُ أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اور اس وقت آپ کے اردگرد صحابہ کی ایک جماعت تھی): ”تم مجھ سے اس بات پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرو گے، چوری نہیں کرو گے، زنا نہیں کرو گے، اپنے بچوں کو قتل نہیں کرو گے، اور اپنی طرف سے گھڑ کر کسی پر بہتان نہیں لگاؤ گے، کسی معروف (بھلی بات) میں میری نافرمانی نہیں کرو گے۔ (بیعت کے بعد) جو ان باتوں کو پورا کرے گا تو اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے، تم میں سے کسی نے کوئی غلطی کی ۱؎ اور اسے اس کی سزا مل گئی تو وہ اس کے لیے کفارہ ہو گی اور جس نے غلطی کی اور اللہ نے اسے چھپائے رکھا تو اس کا معاملہ اللہ کے پاس ہو گا، اگر وہ چاہے تو معاف کر دے اور چاہے تو سزا دے۔ احمد بن سعید نے اسے کچھ اختلاف کے ساتھ روایت کیا ہے ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی شرک کے علاوہ، کیونکہ توبہ کے سوا شرک کا کوئی کفارہ نہیں ہے۔ ۲؎: یہ اختلاف اس طرح ہے کہ احمد بن سعید کی روایت (جو آگے آ رہی ہے) میں صالح بن کیسان اور زہری کے درمیان حارث بن فضیل کا اضافہ ہے، اور زہری اور عبادہ بن صامت کے درمیان ابوادریس خولانی کا اضافہ نہیں ہے، اس اختلاف سے اصل حدیث کی صحت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
(مرفوع) اخبرني احمد بن سعيد، قال: حدثنا يعقوب، قال: حدثنا ابي، عن صالح بن كيسان، عن الحارث بن فضيل، ان ابن شهاب حدثه، عن عبادة بن الصامت، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الا تبايعوني على ما بايع عليه النساء، ان لا تشركوا بالله شيئا، ولا تسرقوا، ولا تزنوا، ولا تقتلوا اولادكم، ولا تاتوا ببهتان تفترونه بين ايديكم وارجلكم، ولا تعصوني في معروف"، قلنا: بلى يا رسول الله، فبايعناه على ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فمن اصاب بعد ذلك شيئا فنالته عقوبة فهو كفارة، ومن لم تنله عقوبة , فامره إلى الله إن شاء غفر له، وإن شاء عاقبه". (مرفوع) أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَلَا تُبَايِعُونِي عَلَى مَا بَايَعَ عَلَيْهِ النِّسَاءُ، أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ، وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ، وَلَا تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ"، قُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَمَنْ أَصَابَ بَعْدَ ذَلِكَ شَيْئًا فَنَالَتْهُ عُقُوبَةٌ فَهُوَ كَفَّارَةٌ، وَمَنْ لَمْ تَنَلْهُ عُقُوبَةٌ , فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ، وَإِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم مجھ سے ان باتوں پر بیعت نہیں کرو گے جن پر عورتوں نے بیعت کی ہے کہ تم اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرو گے، نہ چوری کرو گے، نہ زنا کرو گے، نہ اپنے بچوں کو قتل کرو گے اور نہ خود سے گھڑ کر بہتان لگاؤ گے، اور نہ کسی معروف (اچھے کام) میں میری نافرمانی کرو گے؟“، ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! چنانچہ ہم نے ان باتوں پر آپ سے بیعت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اس کے بعد کوئی گناہ کیا اور اسے اس کی سزا مل گئی تو وہی اس کا کفارہ ہے، اور جسے اس کی سزا نہیں ملی تو اس کا معاملہ اللہ کے پاس ہے، اگر چاہے گا تو اسے معاف کر دے گا اور چاہے گا تو سزا دے گا“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي إدريس الخولاني، عن عبادة بن الصامت، قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم في مجلس، فقال:" بايعوني على ان لا تشركوا بالله شيئا، ولا تسرقوا، ولا تزنوا، وقرا عليهم الآية، فمن وفى منكم فاجره على الله، ومن اصاب من ذلك شيئا فستر الله عليه، فهو إلى الله عز وجل، إن شاء عذبه، وإن شاء غفر له". (مرفوع) أخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ، فَقَالَ:" بَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، وَقَرَأَ عَلَيْهِمُ الْآيَةَ، فَمَنْ وَفَّى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَهُوَ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ، وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک مجلس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو آپ نے فرمایا: ”تم لوگ مجھ سے بیعت کرو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ گے، نہ چوری کرو گے، نہ زنا کرو گے، پھر آپ نے لوگوں کو (سورۃ الممتحنہ کی) آیت پڑھ کر سنائی“۱؎، پھر فرمایا: ”تم میں سے جس نے بیعت کو پورا کیا تو اس کا اجر اللہ پر ہے، اور جس نے اس میں سے کسی غلط کام کو انجام دیا اور اللہ تعالیٰ نے اسے چھپائے رکھا تو اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے چاہے تو اسے سزا دے، اور چاہے تو اسے معاف کر دے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4166 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس آیت سے مراد سورۃ الممتحنہ کی یہ آیت ہے: «يا أيها النبي إذا جائك المؤمنات يبايعنك على أن لايشركن بالله شيئا …»(سورة الممتحنة: 12)
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي إدريس الخولاني، عن عبادة بن الصامت، قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم في مجلس، فقال:" تبايعوني على ان لا تشركوا بالله شيئا، ولا تسرقوا، ولا تزنوا، قرا عليهم الآية , فمن وفى منكم فاجره على الله، ومن اصاب من ذلك شيئا فستره الله عز وجل فهو إلى الله، إن شاء عذبه، وإن شاء غفر له". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ، فَقَالَ:" تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، قَرَأَ عَلَيْهِمُ الْآيَةَ , فَمَنْ وَفَّى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَهُوَ إِلَى اللَّهِ، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ، وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مجلس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو آپ نے فرمایا: ”تم لوگ مجھ سے اس بات پر بیعت کرو کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے، نہ چوری کرو گے، نہ زنا کرو گے“، پھر آپ نے سورۃ الممتحنہ کی آیت پڑھی ۱؎ پھر فرمایا: ”تم میں سے جو اپنے اقرار کو پورا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، اور جو ان میں سے کوئی کام کرے گا پھر اللہ تعالیٰ اسے چھپا لے تو اب یہ اللہ تعالیٰ پر ہے کہ چاہے تو سزا دے اور چاہے تو معاف کر دے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4166 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: وہ آیت یہ ہے: «يا أيها النبي إذا جائك المؤمنات يبايعنك»(سورة الممتحنة: 12)