2. باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators
عبداللہ بن عمر اور جابر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ اس کا پختہ ہو جانا واضح ہو جائے۔ نیز آپ نے مخابرہ یعنی زمین کو تہائی یا چوتھائی (پیداوار) کے بدلے کرایہ پر دینے سے منع فرمایا۔ اسے ابوالنجاشی عطاء بن صہیب نے بھی روایت کیا ہے اور اس میں ان سے روایت میں ان کے تلامذہ نے اختلاف کیا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , قال: حدثنا الليث , عن نافع , عن ابن عمر , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه , نهى البائع والمشتري". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَبِيعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ , نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک پختگی ظاہر نہ ہو جائے پھلوں کی بیع نہ کرو“، آپ نے بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو (اس سے) منع فرمایا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/التجارات 32 (2214)، (تحفة الأشراف: 8302)، مسند احمد (2/ 123) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: پھلوں کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے اگر ان کو درخت پر بیچ دیا گیا تو بہت ممکن ہے کہ پختگی ظاہر ہونے سے پہلے آندھی طوفان آئے اور سارے یا اکثر پھل برباد ہو جائیں اور خریدار کا نقصان ہو جائے، اور پختگی ظاہر ہونے کے بعد اگر آندھی طوفان آئے بھی تو کم پھل برباد ہوں گے، نیز پختہ پھل اگر گر بھی گئے تو خریدار کی قیمت بھر پیسہ نکل آئے گا۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا سفيان , عن الزهري , عن سالم , عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پختگی ظاہر ہونے سے پہلے پھل بیچنے سے منع فرمایا۔
طاؤس کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے ہوئے سنا: ہمارے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا: ”پھل مت بیچو یہاں تک کہ اس کی پختگی ظاہر ہو جائے“۔
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر , قال: حدثنا إسماعيل , عن ايوب , عن نافع , عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن بيع النخلة حتى تزهو , وعن السنبل حتى يبيض ويامن العاهة , نهى البائع والمشتري". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلَةِ حَتَّى تَزْهُوَ , وَعَنِ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ وَيَأْمَنَ الْعَاهَةَ , نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کھجور کے بیچنے سے یہاں تک کہ وہ خوش رنگ ہو جائے، اور بالی کے بیچنے سے یہاں تک کہ وہ سفید پڑ جائے (یعنی پک جائے) اور آفت سے محفوظ ہو جائے۔ آپ نے بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو روکا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس طرح کی بیع میں بھی وہی بات ہے جو پھلوں کے پکنے سے پہلے ان کی بیع میں ہے، یعنی ہو سکتا ہے کہ کھیتی پکنے سے کسی آسمانی آفت کا شکار ہو جائے، تو خریدار کا گھاٹا ہی گھاٹا ہو گا۔