2. باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators
(مرفوع) اخبرنا احمد بن محمد بن المغيرة، قال: حدثنا عثمان بن سعيد، عن شعيب، قال الزهري: كان ابن المسيب يقول: ليس باستكراء الارض بالذهب والورق باس , وكان رافع بن خديج يحدث: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن ذلك"، وافقه على إرساله عبد الكريم بن الحارث. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: كَانَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ: لَيْسَ بِاسْتِكْرَاءِ الْأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ بَأْسٌ , وَكَانَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ يُحَدِّثُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ ذَلِكَ"، وَافَقَهُ عَلَى إِرْسَالِهِ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْحَارِثِ.
زہری کہتے ہیں کہ سعید بن مسیب کہتے تھے: سونے اور چاندی کے بدلے زمین کرائے پر اٹھانے میں کوئی مضائقہ اور حرج نہیں اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ عبدالکریم بن حارث نے اس کے مرسل ہونے میں ان کی موافقت کی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3580) (صحیح) (یہ روایت منقطع ہے، زہری کی رافع رضی الله عنہ سے ملاقات نہیں ہے، لیکن سابقہ متابعات کی وجہ سے صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی شعیب کی موافقت کی ہے اور یہ موافقت اس طرح ہے کہ زھری اور رافع کے درمیان سالم کا ذکر نہیں ہے جب کہ مالک اور عقیل نے سالم کا ذکر کیا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا مالك، عن ربيعة، عن حنظلة بن قيس، قال: سالت رافع بن خديج عن كراء الارض؟ فقال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كراء الارض". قلت: بالذهب والورق؟ قال:" لا، إنما نهى عنها بما يخرج منها فاما الذهب والفضة فلا باس". رواه سفيان الثوري رضي الله عنه، عن ربيعة ولم يرفعه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ؟ فَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". قُلْتُ: بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ؟ قَالَ:" لَا، إِنَّمَا نَهَى عَنْهَا بِمَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَأَمَّا الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ فَلَا بَأْسَ". رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَبِيعَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
حنظلہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے زمین کو کرائے پر دینے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے روکا ہے، میں نے کہا: سونے، چاندی کے بدلے؟ کہا: نہیں (اس سے نہیں روکا ہے)۔ آپ نے تو اس سے صرف اس کی پیداوار کے بدلے روکا ہے۔ رہا سونا اور چاندی (کے بدلے کرایہ پر دینا) تو اس میں کوئی حرج نہیں سفیان ثوری نے بھی اسے ربیعہ سے روایت کیا ہے لیکن اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، عن حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، قال: سمعت ابن عمر، يقول: كنا لا نرى بالخبر باسا حتى كان عام الاول فزعم رافع ان" نبي الله صلى الله عليه وسلم نهى عنه". خالفه عارم، فقال: عن حماد، عن عمرو، عن جابر، (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: كُنَّا لَا نَرَى بِالْخِبْرِ بَأْسًا حَتَّى كَانَ عَامَ الْأَوَّلِ فَزَعَمَ رَافِعٌ أَنَّ" نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ". خَالَفَهُ عَارِمٌ، فَقَالَ: عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ،
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا: ہم مخابرہ میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ یہاں تک کہ جب پہلا سال ہوا تو رافع رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے روکا ہے۔ «عارم» محمد بن فضل نے یحییٰ بن عربی کی مخالفت کی ہے۔ اور اسے بسند «عن حماد عن عمرو عن جابر» روایت کیا ہے۔