(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم، قال: حدثنا حبان، قال: حدثنا عبد الله، عن هشام بن عروة، عن ابيه، ان بشيرا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله نحلت النعمان نحلة، قال:" اعطيت لإخوته، قال: لا، قال: فاردده. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ بَشِيرًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ نَحَلْتُ النُّعْمَانَ نِحْلَةً، قَالَ:" أَعْطَيْتَ لِإِخْوَتِهِ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْدُدْهُ.
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ بشیر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے نبی! میں نے (اپنے بیٹے) نعمان کو ایک عطیہ دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اس کے بھائیوں کو بھی دیا ہے؟“، انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”جو دیا ہے اسے واپس لے لو“۔
عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: میں نے اپنے بیٹے کو کچھ ہبہ کیا ہے تو آپ اس پر گواہ ہو جائیے۔ آپ نے فرمایا: ”کیا اس کے علاوہ بھی تمہارے پاس کوئی اور لڑکا ہے؟“، انہوں نے کہا: جی ہاں، (ہے) آپ نے فرمایا: ”کیا تم نے انہیں بھی ایسا ہی دیا ہے جیسے تم نے اسے دیا ہے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”تو کیا میں ظلم پر گواہی دوں گا؟“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6580) (صحیح) (یہ مرسل ہے ’’عبداللہ بن عتبہ تابعی ہیں“مگر اگلی سندوں سے یہ روایت صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: تمہارا دوسرے بیٹوں کو محروم کر کے ایک کو دینا اور اس پر مجھ سے گواہ بننے کے لیے کہنا گویا یہ مطالبہ کرنا ہے کہ میں اس ظلم و زیادتی کی تائید کروں۔