سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: گھوڑوں سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Horses, Races and Shooting
10. بَابُ : التَّشْدِيدِ فِي حَمْلِ الْحَمِيرِ عَلَى الْخَيْلِ
10. باب: گھوڑیوں پر گدھے چڑھا کر خچر پیدا کرنا معیوب بات ہے۔
Chapter: Stern Warning Against Mating A Donkey With A Horse
حدیث نمبر: 3611
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا حماد، عن ابي جهضم، عن عبد الله بن عبيد الله بن عباس، قال: كنت عند ابن عباس، فساله رجل: اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا في الظهر والعصر؟ قال: لا، قال: فلعله كان يقرا في نفسه، قال خمشا: هذه شر من الاولى، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد امره الله تعالى بامره فبلغه، والله ما" اختصنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بشيء دون الناس إلا بثلاثة:" امرنا ان نسبغ الوضوء، وان لا ناكل الصدقة، ولا ننزي الحمر على الخيل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي جَهْضَمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَعَلَّهُ كَانَ يَقْرَأُ فِي نَفْسِهِ، قَالَ خَمْشًا: هَذِهِ شَرٌّ مِنَ الْأُولَى، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدٌ أَمَرَهُ اللَّهُ تَعَالَى بِأَمْرِهِ فَبَلَّغَهُ، وَاللَّهِ مَا" اخْتَصَّنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ دُونَ النَّاسِ إِلَّا بِثَلَاثَةٍ:" أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوءَ، وَأَنْ لَا نَأْكُلَ الصَّدَقَةَ، وَلَا نُنْزِيَ الْحُمُرَ عَلَى الْخَيْلِ".
عبداللہ بن عبیداللہ بن عباس کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس تھا اس وقت ان سے کسی نے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں کچھ پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، اس نے کہا ہو سکتا ہے اپنے من ہی من میں پڑھتے رہے ہوں۔ انہوں نے کہا: تم پر پتھر لگیں گے یہ تو پہلے سے بھی خراب بات تم نے کہی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے تھے، اللہ نے آپ کو اپنا پیغام دے کر بھیجا، آپ نے اسے پہنچا دیا۔ قسم اللہ کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عامۃ الناس سے ہٹ کر ہم اہل بیت سے تین باتوں کے سوا اور کوئی خصوصیت نہیں برتی۔ ہمیں حکم دیا کہ ہم مکمل وضو کریں، ہم صدقہ کا مال نہ کھائیں اور نہ ہی گدھوں کو گھوڑیوں پر کدائیں (جفتی کرائیں)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 141 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 141
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، قال: حدثنا حماد، قال: حدثنا ابو جهضم، قال: حدثني عبد الله بن عبيد الله بن عباس، قال: كنا جلوسا إلى عبد الله بن عباس، فقال: والله ما خصنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بشيء دون الناس إلا بثلاثة اشياء، فإنه" امرنا ان نسبغ الوضوء ولا ناكل الصدقة ولا ننزي الحمر على الخيل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو جَهْضَمٍ، قال: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قال: كُنَّا جُلُوسًا إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا خَصَّنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ دُونَ النَّاسِ إِلَّا بِثَلَاثَةِ أَشْيَاءَ، فَإِنَّهُ" أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوءَ وَلَا نَأْكُلَ الصَّدَقَةَ وَلَا نُنْزِيَ الْحُمُرَ عَلَى الْخَيْلِ".
عبداللہ بن عبیداللہ بن عباس کہتے ہیں کہ ہم لوگ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس بیٹھے تھے، تو انہوں نے کہا: قسم ہے اللہ کی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے لوگوں کی بہ نسبت ہمیں (یعنی بنی ہاشم کو) کسی چیز کے ساتھ خاص نہیں کیا سوائے تین چیزوں کے ۱؎ (پہلی یہ کہ) آپ نے حکم دیا کہ ہم کامل وضو کریں، (دوسری یہ کہ) ہم صدقہ نہ کھائیں، اور (تیسری یہ کہ) ہم گدھوں کو گھوڑیوں پر نہ چڑھائیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 131 (808) مطولاً، سنن الترمذی/الجہاد 23 (1701)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 49 (426) مختصرًا، (تحفة الأشراف: 5791)، مسند احمد 1/225، 232، 234، 249، 255، ویأتي عند المؤلف برقم: 3611، بزیادة في أوّلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ان باتوں کی بنی ہاشم کو زیادہ تاکید فرمائی، ان میں سے پہلی بات تو عام مسلمانوں کے لیے بھی ہے، اور دوسری بات بنی ہاشم اور بنی مطلب کے ساتھ خاص ہے، جب کہ تیسری بات یعنی گدھوں اور گھوڑیوں کا ملاپ عموماً مکروہ ہے کیونکہ اس سے گھوڑوں کی نسل کم ہو گی حالانکہ ان کی نسل بڑھانی چاہیئے کیونکہ گھوڑے آلات جہاد میں سے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.