سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
56. بَابُ : عِدَّةِ الْحَامِلِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا
56. باب: حاملہ عورت (جس کا شوہر مر گیا ہو) کی عدت کا بیان۔
Chapter: The 'Iddah Of A Pregnant Woman Whose Husband Dies
حدیث نمبر: 3549
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن وهب، قال: حدثنا محمد بن سلمة، قال: حدثني ابو عبد الرحيم، قال: حدثني زيد بن ابي انيسة، عن يزيد بن ابي حبيب، عن محمد بن مسلم الزهري، قال: كتب إليه يذكر، ان عبيد الله بن عبد الله حدثه، ان زفر بن اوس بن الحدثان النصري حدثه، ان ابا السنابل بن بعكك بن السباق، قال لسبيعة الاسلمية: لا تحلين حتى يمر عليك اربعة اشهر وعشرا اقصى الاجلين، فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسالته عن ذلك، فزعمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افتاها انتنكح إذا وضعت حملها"، وكانت حبلى في تسعة اشهر حين توفي زوجها، وكانت تحت سعد بن خولة، فتوفي في حجة الوداع مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنكحت فتى من قومها حين وضعت ما في بطنها.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْهِ يَذْكُرُ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، أَنَّ زُفَرَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا السَّنَابِلِ بْنَ بَعْكَكِ بْنِ السَّبَّاقِ، قَالَ لِسُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةِ: لَا تَحِلِّينَ حَتَّى يَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا أَقْصَى الْأَجَلَيْنِ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَتْهُ عَنْ ذَلِكَ، فَزَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْتَاهَا أَنْتَنْكِحَ إِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا"، وَكَانَتْ حُبْلَى فِي تِسْعَةِ أَشْهُرٍ حِينَ تُوُفِّيَ زَوْجُهَا، وَكَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ، فَتُوُفِّيَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَكَحَتْ فَتًى مِنْ قَوْمِهَا حِينَ وَضَعَتْ مَا فِي بَطْنِهَا.
زفر بن اوس بن حدثان نصری بیان کرتے ہیں کہ ابوسنابل بن بعکک بن سباق رضی اللہ عنہ نے سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تم (نکاح کے لیے) حلال نہ ہو گی جب تک کہ دونوں عدتوں میں سے لمبی مدت والی عدت کے چار ماہ دس دن تم پر گزر نہ جائیں، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے اس کے بارے میں پوچھا، پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فتویٰ دیا کہ جب وہ بچہ جن چکی ہے تو نکاح کر لے، وہ سعد بن خولہ کی بیوی تھیں جب ان کے شوہر سعد کا انتقال ہوا تو ان کے حمل کا نوواں مہینہ چل رہا تھا، وہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور وہیں ان کا انتقال ہوا تھا، چنانچہ بچہ جننے کے بعد انہوں نے اپنی قوم کے ایک نوجوان سے شادی کر لی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3548
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، ان عبيد الله بن عبد الله حدثه، ان اباه كتب إلى عمر بن عبد الله بن ارقم الزهري يامره: ان يدخل على سبيعة بنت الحارث الاسلمية، فيسالها حديثها، وعما قال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم حين استفتته، فكتب عمر بن عبد الله إلى عبد الله بن عتبة يخبره , ان سبيعة اخبرته انها كانت تحت سعد بن خولة وهو من بني عامر بن لؤي، وكان ممن شهد بدرا، فتوفي عنها زوجها في حجة الوداع وهي حامل، فلم تنشب ان وضعت حملها بعد وفاته، فلما تعلت من نفاسها تجملت للخطاب، فدخل عليها ابو السنابل بن بعكك رجل من بني عبد الدار، فقال لها: ما لي اراك متجملة لعلك تريدين النكاح، إنك والله ما انت بناكح حتى تمر عليك اربعة اشهر وعشرا، قالت سبيعة: فلما قال لي ذلك: جمعت علي ثيابي حين امسيت، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسالته عن ذلك، فافتاني:" باني قد حللت حين وضعت حملي، وامرني بالتزويج إن بدا لي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَرْقَمَ الزُّهْرِيِّ يَأْمُرُهُ: أَنْ يَدْخُلَ عَلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ، فَيَسْأَلَهَا حَدِيثَهَا، وَعَمَّا قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَفْتَتْهُ، فَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ يُخْبِرُهُ , أَنَّ سُبَيْعَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا، فَتُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهِيَ حَامِلٌ، فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ، فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ، فَقَالَ لَهَا: مَا لِي أَرَاكِ مُتَجَمِّلَةً لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ النِّكَاحَ، إِنَّكِ وَاللَّهِ مَا أَنْتِ بِنَاكِحٍ حَتَّى تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، قَالَتْ سُبَيْعَةُ: فَلَمَّا قَالَ لِي ذَلِكَ: جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَأَفْتَانِي:" بِأَنِّي قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي، وَأَمَرَنِي بِالتَّزْوِيجِ إِنْ بَدَا لِي".
عبیداللہ بن عبداللہ کا بیان ہے کہ ان کے باپ عبداللہ (عبداللہ بن عتبہ) نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو خط لکھ کر حکم دیا کہ تم سبیعہ اسلمی بنت حارث رضی اللہ عنہما کے پاس جاؤ اور ان کا قصہ معلوم کرو اور یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کیا فرمایا تھا جس وقت انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا، عمر بن عبداللہ نے (سبیعہ اسلمی سے ملاقات کر کے) عبیداللہ بن عتبہ کو باخبر کرتے ہوئے لکھا: سبیعہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا ہے کہ وہ سعد بن خولہ کی بیوی تھیں اور وہ (سعد) بنو عامر بن لوئی کے قبیلے سے تھے اور بدری بھی تھے، ان کا انتقال حجۃ الوداع میں ہوا اور اس وقت وہ حاملہ تھیں اور ان کی وفات کے بعد ہی ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا، پھر جب وہ نفاس سے فارغ ہو گئیں تو انہوں نے شادی کے پیغامات آنے کے خیال سے بناؤ سنگھار کیا (اور زیب و زینت کے ساتھ رہنے لگیں)، ان کے پاس قبیلہ بنو عبدالدار کے ابوسنابل بن بعکک رضی اللہ عنہ آئے، انہوں نے کہا: کیا بات ہے میں تمہیں بنی سنوری دیکھتا ہوں، لگتا ہے تم شادی کرنا چاہ رہی ہو؟ قسم اللہ کی! تم اس وقت تک نکاح نہیں کر سکتیں جب تک تم چار مہینے دس دن عدت کے پوری نہ کر لو۔ سبیعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جب انہوں نے مجھے ایسی بات کہی تو شام کے وقت میں نے اپنے کپڑے لپیٹے و سمیٹے (اور اوڑھ پہن کر اور سلیقے سے ہو کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی اور آپ سے اس بارے میں مسئلہ پوچھا تو آپ نے مجھے فتویٰ دیا کہ جس وقت میں نے بچہ جنا ہے اسی وقت سے میں حلال ہو چکی ہوں اور مجھے حکم دیا کہ میں شادی کر لوں اگر میرا جی چاہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 10 (3991) تعلیقًا، الطلاق 39 (5319)، صحیح مسلم/الطلاق 8 (1484)، سنن ابی داود/الطلاق 47 (2306)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 7 (2027)، (تحفة الأشراف: 15890)، مسند احمد (6/432)، ویأتي برقم: 3549، 3550 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3550
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا كثير بن عبيد، قال: حدثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، ان عبد الله بن عتبة كتب إلى عمر بن عبد الله بن الارقم الزهري: ان ادخل على سبيعة بنت الحارث الاسلمية، فاسالها عما افتاها به رسول الله صلى الله عليه وسلم في حملها، قال: فدخل عليها عمر بن عبد الله، فسالها، فاخبرته: انها كانت تحت سعد بن خولة، وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ممن شهد بدرا، فتوفي عنها في حجة الوداع، فولدت قبل ان تمضي لها اربعة اشهر وعشرا من وفاة زوجها، فلما تعلت من نفاسها، دخل عليها ابو السنابل رجل من بني عبد الدار، فرآها متجملة، فقال: لعلك تريدين النكاح قبل ان تمر عليك اربعة اشهر وعشرا، قالت: فلما سمعت ذلك من ابي السنابل، جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحدثته حديثي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد حللت حين وضعت حملك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُتْبَةَ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ الزُّهْرِيِّ: أَنِ ادْخُلْ عَلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ، فَاسْأَلْهَا عَمَّا أَفْتَاهَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَمْلِهَا، قَالَ: فَدَخَلَ عَلَيْهَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، فَسَأَلَهَا، فَأَخْبَرَتْهُ: أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا، فَتُوُفِّيَ عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَوَلَدَتْ قَبْلَ أَنْ تَمْضِيَ لَهَا أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا مِنْ وَفَاةِ زَوْجِهَا، فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا، دَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ، فَرَآهَا مُتَجَمِّلَةً، فَقَالَ: لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ النِّكَاحَ قَبْلَ أَنْ تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، قَالَتْ: فَلَمَّا سَمِعْتُ ذَلِكَ مِنْ أَبِي السَّنَابِلِ، جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ حَلَلْتِ حِينَ وَضَعْتِ حَمْلَكِ".
عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عتبہ نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو لکھا کہ تم سبیعہ بنت الحارث اسلمی رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حمل کے سلسلے میں انہیں کیا فتویٰ دیا تھا؟ عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں (اس خط کے بعد) عمر بن عبداللہ نے سبیعہ رضی اللہ عنہا کے پاس جا کر ان سے پوچھا تو انہوں نے انہیں بتایا کہ وہ سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان صحابہ میں سے تھے جو غزوہ بدر میں شریک تھے، وہ حجۃ الوداع میں وفات پا گئے اور شوہر کی وفات سے لے کر چار مہینہ دس دن پورا ہونے سے پہلے ہی ان کے یہاں بچہ پیدا ہو گیا، پھر جب وہ نفاس سے فارغ ہو گئیں تو بنو عبدالدار کے ایک شخص ابوالسنابل رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور انہیں زیب و زینت میں دیکھا تو کہا (عدت کے) چار ماہ دس دن پورا ہونے سے پہلے ہی غالباً تم شادی کرنے کا ارادہ کر رہی ہو؟ وہ (سبیعہ) کہتی ہیں: جب میں نے ابوالسنابل سے یہ بات سنی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، میں نے آپ کو اپنی (اور ان کی) بات چیت بتائی۔ آپ نے فرمایا: تم تو اسی وقت سے حلال ہو گئی ہو جب تم نے بچہ جنا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3548 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اب تم جب چاہو اور جس کے ساتھ چاہو شادی کر سکتی ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.