(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا المعتمر. ح وانبانا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا المعتمر، قال: سمعت الحكم بن ابان، قال: سمعت عكرمة، قال: اتى رجل نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله، إنه ظاهر من امراته، ثم غشيها قبل ان يفعل ما عليه، قال:" ما حملك على ذلك؟" قال: يا نبي الله، رايت بياض ساقيها في القمر، قال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" فاعتزل حتى تقضي ما عليك"، وقال إسحاق في حديثه: فاعتزلها حتى تقضي ما عليك، واللفظ لمحمد، قال ابو عبد الرحمن: المرسل اولى بالصواب من المسند، والله سبحانه وتعالى اعلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُعْتَمِرُ. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَكَمَ بْنَ أَبَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّهُ ظَاهَرَ مِنِ امْرَأَتِهِ، ثُمَّ غَشِيَهَا قَبْلَ أَنْ يَفْعَلَ مَا عَلَيْهِ، قَالَ:" مَا حَمَلَكَ عَلَى ذَلِكَ؟" قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، رَأَيْتُ بَيَاضَ سَاقَيْهَا فِي الْقَمَرِ، قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَاعْتَزِلْ حَتَّى تَقْضِيَ مَا عَلَيْكَ"، وَقَالَ إِسْحَاق فِي حَدِيثِهِ: فَاعْتَزِلْهَا حَتَّى تَقْضِيَ مَا عَلَيْكَ، وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: الْمُرْسَلُ أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنَ الْمُسْنَدِ، وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ.
عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اللہ کے نبی! میں نے اپنی بیوی سے ظہار کیا اور ظہار کا کفارہ ادا کرنے سے پہلے ہی اسے چھاپ لیا۔ آپ نے فرمایا: ”کس چیز نے تمہیں ایسا کرنے پر مجبور کیا؟“ اس نے کہا: اللہ کے نبی! میں نے چاندنی رات میں اس کی گوری گوری پنڈلیاں دیکھیں (تو بے قابو ہو گیا)، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے الگ رہو جب تک کہ تم ادا نہ کر دو وہ چیز جو تم پر عائد ہوتی ہے (یعنی کفارہ دے دو)“۔ اسحاق بن راہویہ نے اپنی حدیث میں «فاعتزل» کے بجائے «فاعتزلہا» بیان کیا ہے اور یہ «فاعتزل» لفظ محمد کی روایت میں ہے۔ امام ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ مرسل حدیث مسند کے مقابل میں زیادہ صحیح اور اولیٰ ہے واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3487 (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ حدیث مسنداً ابن عباس رضی الله عنہما سے مروی ہے اور مرسلاً عکرمہ سے اور مسند کی بنسبت مرسل روایت صحیح ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: حدثنا معمر، عن الحكم بن ابان، عن عكرمة، قال: تظاهر رجل من امراته، فاصابها قبل ان يكفر، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" ما حملك على ذلك؟" قال: رحمك الله يا رسول الله، رايت خلخالها او ساقيها في ضوء القمر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فاعتزلها حتى تفعل ما امرك الله عز وجل". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: تَظَاهَرَ رَجُلٌ مِنِ امْرَأَتِهِ، فَأَصَابَهَا قَبْلَ أَنْ يُكَفِّرَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا حَمَلَكَ عَلَى ذَلِكَ؟" قَالَ: رَحِمَكَ اللَّهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْتُ خَلْخَالَهَا أَوْ سَاقَيْهَا فِي ضَوْءِ الْقَمَرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَاعْتَزِلْهَا حَتَّى تَفْعَلَ مَا أَمَرَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے ظہار کیا (یعنی اپنی بیوی کو اپنی ماں کی طرح کہہ کر حرام کر لیا) پھر کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس سے صحبت کر لی، پھر جا کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا (کہ ایسا ایسا ہو گیا ہے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”کس چیز نے تمہیں اس قدر بے قابو کر دیا کہ تم اس کام کے کرنے پر مجبور ہو گئے“، اس نے کہا: اللہ کی رحمتیں نازل ہوں آپ پر اللہ کے رسول! میں نے چاند کی چاندنی میں اس کی پازیب دیکھ لی (راوی کو شبہ ہو گیا کہ یہ کہا یا یہ کہا) کہ میں نے چاند کی چاندنی میں اس کی (چمکتی ہوئی) پنڈلیاں دیکھ لیں (تو مجھ سے رہا نہ گیا)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے دور رہو جب تک کہ وہ نہ کر لو جس کا اللہ عزوجل نے تمہیں کرنے کا حکم دیا ہے“(یعنی کفارہ ادا کر دو)۔