براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے ماموں سے ملا، تو ان کے پاس جھنڈا تھا۔ تو میں نے اُن سے کہا: کہاں کا ارادہ ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک ایسے شخص کی گردن اڑا دینے یا اسے قتل کر دینے کے لیے بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے انتقال کے بعد اس کی بیوی سے شادی کر لی ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: راوی (براء) کو شک ہو گیا ہے کہ ماموں نے «أن أضرب عنقہ»”میں اس کی گردن مار دوں“ کہا یا «أقتلہ»”میں اسے قتل کر دوں“ کہا، مفہوم دونوں کا ایک ہی ہے۔
براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے چچا سے ملا، ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے کہا: آپ کہاں جا رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کے پاس بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر لی ہے۔ مجھے آپ نے حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن اڑا دوں اور اس کا مال اپنے قبضہ میں کر لوں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3333 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ اگر کسی نے مرتد کو قتل کیا ہے تو اس مرتد کا مال بشکل فئی قاتل کو ملے گا۔