(مرفوع) اخبرنا حسين بن حريث، ومحمود بن غيلان واللفظ لحسين، قالا: حدثنا وكيع، عن سفيان، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة امهاتهم، وما من رجل يخلف في امراة رجل من المجاهدين فيخونه فيها، إلا وقف له يوم القيامة، فاخذ من عمله ما شاء فما ظنكم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَاللَّفْظُ لِحُسَيْنٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حُرْمَةُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ كَحُرْمَةِ أُمَّهَاتِهِمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ يَخْلُفُ فِي امْرَأَةِ رَجُلٍ مِنَ الْمُجَاهِدِينَ فَيَخُونُهُ فِيهَا، إِلَّا وُقِفَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَخَذَ مِنْ عَمَلِهِ مَا شَاءَ فَمَا ظَنُّكُمْ".
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد میں جانے والوں کی بیویوں کی عزت و حرمت جہاد میں نہ جانے والوں کے لیے ان کی ماؤں کی عزت و حرمت جیسی ہے ۱؎ جو شخص مجاہدین کی بیویوں کی حفاظت و نگہداشت کے لیے گھر پر رہا اور اس نے کسی مجاہد کی بیوی کے ساتھ خیانت کی تو اسے قیامت کے دن روک رکھا جائے گا، (یعنی اس کا حساب و کتاب اس وقت تک چکتا نہیں کیا جائے گا جب تک کہ) وہ مجاہد اس خائن کے اعمال کا ثواب جس قدر چاہے گا لے (نہ) لے گا۔ تو تمہارا کیا خیال ہے؟“۲؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی مجاہدین کی بیویوں کی عزت و توقیر جہاد پر نہ جانے والوں پر واجب ہے۔ ۲؎: کیا وہ اس کے لیے کچھ چھوڑے گا؟ وہ تو اس کی ساری نیکیاں لے لے گا۔
(مرفوع) اخبرني هارون بن عبد الله، قال: حدثنا حرمي بن عمارة، قال: حدثنا شعبة، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" حرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة امهاتهم، وإذا خلفه في اهله فخانه قيل له يوم القيامة هذا خانك في اهلك، فخذ من حسناته ما شئت فما ظنكم". (مرفوع) أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" حُرْمَةُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ كَحُرْمَةِ أُمَّهَاتِهِمْ، وَإِذَا خَلَفَهُ فِي أَهْلِهِ فَخَانَهُ قِيلَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَذَا خَانَكَ فِي أَهْلِكَ، فَخُذْ مِنْ حَسَنَاتِهِ مَا شِئْتَ فَمَا ظَنُّكُمْ".
بریدہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجاہدین کی بیویاں گھروں پر بیٹھ رہنے والوں کے لیے ویسی ہی حرام ہیں جیسی ان کی مائیں ان کے حق میں حرام ہیں۔ اگر وہ (مجاہد) کسی کو گھر پر (دیکھ بھال کے لیے) چھوڑ گیا اور اس نے اس کی (امانت میں) خیانت کی۔ تو قیامت کے دن اس (مجاہد) سے کہا جائے گا (یہ ہے تیرا مجرم) یہ ہے جس نے تیری بیوی کے تعلق سے تیرے ساتھ خیانت کی ہے۔ تو تو اس کی جتنی نیکیاں چاہے لے لے۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) تمہارا کیا گمان ہے“(کیا وہ کچھ باقی چھوڑے گا؟)۔
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا قعنب كوفي، عن علقمة بن مرثد، عن ابن بريدة، عن ابيه , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" حرمة نساء المجاهدين على القاعدين في الحرمة كامهاتهم، وما من رجل من القاعدين يخلف رجلا من المجاهدين في اهله إلا نصب له يوم القيامة، فيقال: يا فلان هذا فلان فخذ من حسناته ما شئت" , ثم التفت النبي صلى الله عليه وسلم إلى اصحابه فقال:" ما ظنكم ترون يدع له من حسناته شيئا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَعْنَبٌ كُوفِيٌّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" حُرْمَةُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ فِي الْحُرْمَةِ كَأُمَّهَاتِهِمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْقَاعِدِينَ يَخْلُفُ رَجُلًا مِنَ الْمُجَاهِدِينَ فِي أَهْلِهِ إِلَّا نُصِبَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُقَالُ: يَا فُلَانُ هَذَا فُلَانٌ فَخُذْ مِنْ حَسَنَاتِهِ مَا شِئْتَ" , ثُمَّ الْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ:" مَا ظَنُّكُمْ تُرَوْنَ يَدَعُ لَهُ مِنْ حَسَنَاتِهِ شَيْئًا".
بریدہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجاہدین کی بیویوں کی حرمت گھر پر بیٹھ رہنے والوں پر ویسی ہی ہے جیسی ان کی ماؤں کی حرمت ان پر ہے، اگر گھر پر بیٹھ رہنے والے کسی شخص کو کسی مجاہد نے اپنی غیر موجودگی میں اپنی بیوی بچوں کی دیکھ بھال سونپ دی، (اور اس نے اس کے ساتھ خیانت کی) تو قیامت کے دن اسے کھڑا کیا جائے گا اور پکار کر کہا جائے گا: اے فلاں! یہ فلاں ہے (تمہارا مجرم آؤ اور) اس کی نیکیوں میں سے جتنا چاہو لے لو“، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”تمہارا کیا خیال ہے؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ وہ اس کی نیکیوں میں سے کچھ باقی چھوڑے گا؟“۔