(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن بزيع، قال: حدثنا بشر يعني ابن المفضل، قال: انبانا عبد الرحمن بن إسحاق، عن الزهري، عن سهل بن سعد، قال: رايت مروان بن الحكم جالسا، فجئت حتى جلست إليه فحدثنا , ان زيد بن ثابت حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم انزل عليه:" لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله" , فجاء ابن ام مكتوم وهو يملها علي، فقال: يا رسول الله لو استطيع الجهاد لجاهدت فانزل الله عز وجل وفخذه على فخذي، فثقلت علي حتى ظننت ان سترض فخذي، ثم سري عنه , غير اولي الضرر سورة النساء آية 95" , قال ابو عبد الرحمن: عبد الرحمن بن إسحاق هذا ليس به باس، وعبد الرحمن بن إسحاق يروي عنه علي بن مسهر , وابو معاوية , وعبد الواحد بن زياد، عن النعمان بن سعد ليس بثقة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: رَأَيْتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ جَالِسًا، فَجِئْتُ حَتَّى جَلَسْتُ إِلَيْهِ فَحَدَّثَنَا , أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ:" لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" , فَجَاءَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَهُوَ يُمِلُّهَا عَلَيَّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ لَجَاهَدْتُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَفَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي، فَثَقُلَتْ عَلَيَّ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنْ سَتُرَضُّ فَخِذِي، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ , غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاق هَذَا لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاق يَرْوِي عَنْهُ عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ , وَأَبُو مُعَاوِيَةَ , وَعَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ لَيْسَ بِثِقَةٍ.
سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے مروان بن حکم کو بیٹھے دیکھا تو ان کے پاس آ کر بیٹھ گیا، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آیت: «لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل اللہ»”اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے مومن اور بغیر عذر کے بیٹھ رہنے والے مومن برابر نہیں“۔ (النساء: ۹۵) نازل ہوئی اور آپ اسے بول کر مجھ سے لکھوا رہے تھے کہ اسی دوران ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آ گئے (وہ ایک نابینا صحابی تھے) انہوں نے (حسرت بھرے انداز میں) کہا: اگر میں جہاد کر سکتا تو ضرور کرتا (مگر میں اپنی آنکھوں سے مجبور ہوں) تو اس وقت اللہ تعالیٰ ٰ نے (کلام پاک کا یہ ٹکڑا) «غير أولي الضرر» نازل فرمایا۔ ”ضرر والے یعنی مجبور لوگ اس سے مستثنیٰ ہیں“ اور (اس ٹکڑے کے نزول کے وقت کی صورت و کیفیت یہ تھی) کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران میری ران پر ٹکی ہوئی تھی۔ اس آیت کے نزول کا بوجھ مجھ پر (بھی) پڑا اور اتنا پڑا کہ مجھے خیال ہوا کہ میری ران ٹوٹ ہی جائے گی، پھر یہ کیفیت موقوف ہو گئی۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اس روایت میں عبدالرحمٰن بن اسحاق ہیں ان سے روایت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور وہ عبدالرحمٰن بن اسحاق جو نعمان بن سعد سے روایت کرتے ہیں ثقہ نہیں ہیں، اور عبدالرحمٰن بن اسحاق سے روایت کی ہے، علی بن مسہر، ابومعاویہ اور عبدالواحد بن زیاد روایت کرتے ہیں بواسطہ نعمان بن سعد جو ثقہ نہیں ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 31 (2832)، وتفسیرسورة النساء 18 (4592)، سنن ابی داود/الجہاد 20 (2507)، سنن الترمذی/تفسیرسورة النساء (3033)، مسند احمد (5/184، 191) (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا محمد بن يحيى بن عبد الله، قال: حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، قال: حدثني ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: حدثني سهل بن سعد، قال: رايت مروان جالسا في المسجد، فاقبلت حتى جلست إلى جنبه فاخبرنا , ان زيد بن ثابت اخبره , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" املى عليه:" لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله" , قال: فجاءه ابن ام مكتوم وهو يملها علي , فقال: يا رسول الله لو استطيع الجهاد لجاهدت، وكان رجلا اعمى، فانزل الله على رسوله صلى الله عليه وسلم، وفخذه على فخذي حتى همت ترض فخذي ثم سري عنه، فانزل الله عز وجل: غير اولي الضرر سورة النساء آية 95". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: رَأَيْتُ مَرْوَانَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ، فَأَقْبَلْتُ حَتَّى جَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَأَخْبَرَنَا , أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمْلَى عَلَيْهِ:" لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" , قَالَ: فَجَاءَهُ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَهُوَ يُمِلُّهَا عَلَيَّ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ لَجَاهَدْتُ، وَكَانَ رَجُلًا أَعْمَى، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي حَتَّى هَمَّتْ تَرُضُّ فَخِذِي ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95".
زید بن ثابت رضی الله عنہ نے خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بول کر لکھایا «لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل اللہ»(النساء: ۹۵) کہ اسی دوران ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آ گئے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر میں جہاد کی استطاعت رکھتا تو ضرور جہاد کرتا اور وہ ایک اندھے شخص تھے۔ تو اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر آیت کا یہ حصہ «غير أولي الضرر» نازل فرمایا، (اس آیت کے اترتے وقت) آپ کی ران میری ران پر چڑھی ہوئی تھی اور (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کے نزول کے سبب) ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ میری ران چور چور ہو جائے گی، پھر وحی موقوف ہو گئی (تو وحی کا دباؤ و بوجھ بھی ختم ہو گیا)۔