سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
203. بَابُ : فَرْضِ الْوُقُوفِ بِعَرَفَةَ
203. باب: عرفہ میں ٹھہرنے کی فرضیت کا بیان۔
Chapter: The Obligation Of Standing In 'Arfat
حدیث نمبر: 3019
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا سفيان، عن بكير بن عطاء، عن عبد الرحمن بن يعمر، قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتاه ناس، فسالوه عن الحج؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الحج عرفة، فمن ادرك ليلة عرفة قبل طلوع الفجر من ليلة جمع فقد تم حجه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ، قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ نَاسٌ، فَسَأَلُوهُ عَنِ الْحَجِّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْحَجُّ عَرَفَةُ، فَمَنْ أَدْرَكَ لَيْلَةَ عَرَفَةَ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ مِنْ لَيْلَةِ جَمْعٍ فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ".
عبدالرحمٰن بن یعمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا کہ اتنے میں کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور انہوں نے حج کے متعلق آپ سے پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج عرفات میں ٹھہرنا ہے جس شخص نے عرفہ کی رات مزدلفہ کی رات طلوع فجر سے پہلے پا لی تو اس کا حج پورا ہو گیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 69 (1949)، سنن الترمذی/57 (889، 980)، سنن ابن ماجہ/الحج 57 (3015)، (تحفة الأشراف: 9735)، مسند احمد (4/309، 310، 335)، سنن الدارمی/المناسک 57 (1929)، ویأتي عند المؤلف برقم: 3047 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس نے عرفہ کا وقوف پا لیا جو حج کا ایک رکن ہے، اور حج کے فوت ہونے سے مامون ہو گیا، یہ مطلب نہیں کہ اس کا حج پورا ہو گیا، اب اسے کچھ اور نہیں کرنا ہے، ابھی تو طواف افاضہ جو حج کا ایک رکن ہے باقی ہے بغیر اس کے حج کیسے پورا ہو سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3047
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثني بكير بن عطاء، قال: سمعت عبد الرحمن بن يعمر الديلي، قال: شهدت النبي صلى الله عليه وسلم بعرفة واتاه ناس من نجد، فامروا رجلا فساله عن الحج؟، فقال:" الحج عرفة، من جاء ليلة جمع قبل صلاة الصبح، فقد ادرك حجه ايام منى ثلاثة ايام، من تعجل في يومين فلا إثم عليه ومن تاخر فلا إثم عليه , ثم اردف رجلا، فجعل ينادي بها في الناس.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَعْمَرَ الدِّيلِيَّ، قَالَ: شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ وَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ نَجْدٍ، فَأَمَرُوا رَجُلًا فَسَأَلَهُ عَنِ الْحَجِّ؟، فَقَالَ:" الْحَجُّ عَرَفَةُ، مَنْ جَاءَ لَيْلَةَ جَمْعٍ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ، فَقَدْ أَدْرَكَ حَجَّهُ أَيَّامُ مِنًى ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، مَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ , ثُمَّ أَرْدَفَ رَجُلًا، فَجَعَلَ يُنَادِي بِهَا فِي النَّاسِ.
عبدالرحمٰن بن یعمر دیلی کہتے ہیں کہ میں عرفہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا۔ آپ کے پاس نجد سے کچھ لوگ آئے تو انہوں نے ایک شخص کو حکم دیا، تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حج کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا: حج عرفہ (میں وقوف) ہے، جو شخص مزدلفہ کی رات میں صبح کی نماز سے پہلے عرفہ آ جائے، تو اس نے اپنا حج پا لیا۔ منیٰ کے دن تین دن ہیں، تو جو دو ہی دن قیام کر کے چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے، اور جو تاخیر کرے اور تیرہویں کو بھی رکے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔ پھر آپ نے ایک شخص کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیا، جو لوگوں میں اسے پکار پکار کر کہنے لگا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3019 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.