سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
162. بَابُ : أَيْنَ يُصَلِّي رَكْعَتَىِ الطَّوَافِ
162. باب: طواف کی دونوں رکعتیں کہاں پڑھے؟
Chapter: Where Should One Pray The Two Rakahs Of Tawaf?
حدیث نمبر: 2963
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، قال يعني ابن عمر" قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطاف بالبيت سبعا، وصلى خلف المقام ركعتين، وطاف بين الصفا والمروة، وقال: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ" قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَقَالَ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، تو آپ نے بیت اللہ کے سات پھیرے لگائے اور مقام (ابراہیم) کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں، اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، اور فرمایا: «لقد كان لكم في رسول اللہ أسوة حسنة» رسول اللہ کی ذات میں تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے (تو اللہ کا رسول جیسا کچھ کرے ویسے ہی تم بھی کرنا) (الأحزاب: ۲۱)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2933 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 714
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود، عن ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن عبد الله بن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" طاف في حجة الوداع على بعير يستلم الركن بمحجن".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" طَافَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى بَعِيرٍ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اونٹ پر بیٹھ کر طواف کیا، آپ ایک چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 58 (1607)، 61 (1612)، 62 (1613)، 74 (1632)، الطلاق 24 (5293)، صحیح مسلم/الحج 42 (1272)، سنن ابی داود/الحج 49 (1877)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الحج 28 (2948)، (تحفة الأشراف: 5837)، مسند احمد 1/214، 237، 248، 304، سنن الدارمی/المناسک 30 (1887)، ویأتی عند المؤلف برقم: 2957 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2931
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عمرو بن عثمان، قال: حدثنا شعيب وهو ابن إسحاق، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" طاف رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع حول الكعبة على بعير يستلم الركن بمحجنه".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْحَاق، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حَوْلَ الْكَعْبَةِ عَلَى بَعِيرٍ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اونٹ پر سوار ہو کر کعبہ کے گرد طواف کیا، آپ اپنی خمدار چھڑی سے حجر اسود کا استلام (چھونا) کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج42 (1274)، (تحفة الأشراف: 16957) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2933
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، قال: سمعت ابن عمر وسالناه عن رجل قدم معتمرا، فطاف بالبيت، ولم يطف بين الصفا والمروة اياتي اهله؟ قال:" لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطاف سبعا، وصلى خلف المقام ركعتين، وطاف بين الصفا والمروة , وقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ وَسَأَلْنَاهُ عَنْ رَجُلٍ قَدِمَ مُعْتَمِرًا، فَطَافَ بِالْبَيْتِ، وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَيَأْتِي أَهْلَهُ؟ قَالَ:" لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ , وَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ".
عمرو کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، اور ہم نے ان سے ایک شخص کے بارے میں پوچھا جو عمرہ کی نیت کر کے آیا، اور اس نے بیت اللہ کا طواف کیا، لیکن صفا و مروہ کے درمیان سعی نہیں کی۔ کیا وہ اپنی بیوی کے پاس آ سکتا ہے انہوں نے جواب دیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ آئے تو آپ نے بیت اللہ کے سات پھیرے کیے، اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، اور تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بہترین نمونہ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 30 (395)، الحج 69 (1623)، 72 (1627)، 80 (1445، 1447)، العمرة11 (1793)، صحیح مسلم/الحج 28 (1234)، سنن ابن ماجہ/الحج 33 (2959)، (تحفة الأشراف: 7352)، مسند احمد (2/15، 152، 3/309)، ویأتي عند المؤلف بأرقام 2963، 2969 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس لیے تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنی چاہیئے، اور سعی کئے بغیر بیوی سے صحبت نہیں کرنی چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2957
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، وسليمان بن داود , عن ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن عبد الله بن عباس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم طاف في حجة الوداع على بعير يستلم الركن بمحجن".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ , عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى بَعِيرٍ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، آپ ایک خمدار چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 714 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2958
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا بشر بن هلال، قال: انبانا عبد الوارث، عن خالد، عن عكرمة، عن عبد الله بن عباس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يطوف بالبيت على راحلته، فإذا انتهى إلى الركن اشار إليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَإِذَا انْتَهَى إِلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے جب آپ کے سامنے پہنچے تو آپ نے اس کی طرف اشارہ کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 61 (1612)، 62 (1613)، 74 (1632)، الطلاق 24 (5293)، سنن الترمذی/الحج 40 (865)، (تحفة الأشراف: 6050)، مسند احمد (1/264)، سنن الدارمی/المناسک 30 (1887) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2969
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن دينار، قال: سمعت ابن عمر، يقول:" لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة، طاف بالبيت سبعا، ثم صلى خلف المقام ركعتين، ثم خرج إلى الصفا من الباب الذي يخرج منه، فطاف بالصفا والمروة" , قال شعبة: واخبرني ايوب، عن عمرو بن دينار، عن ابن عمر، انه قال: سنة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ:" لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، طَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، ثُمَّ صَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا مِنَ الْبَاب الَّذِي يُخْرَجُ مِنْهُ، فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ" , قَالَ شُعْبَةُ: وَأَخْبَرَنِي أَيُّوبُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ: سُنَّةٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے تو آپ نے بیت اللہ کے سات پھیرے کیے، پھر مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی، پھر آپ صفا کی طرف اس دروازے سے نکلے جس دروازے سے باہر نکلا جاتا ہے، تو صفا و مروہ کی سعی کی۔ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: یہ سنت ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2933 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2970
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة، قال: قرات على عائشة: فلا جناح عليه ان يطوف بهما سورة البقرة آية 158 , قلت: ما ابالي ان لا اطوف بينهما، فقالت: بئسما قلت:" إنما كان ناس من اهل الجاهلية لا يطوفون بينهما، فلما كان الإسلام ونزل القرآن: إن الصفا والمروة من شعائر الله سورة البقرة آية 158 , فطاف رسول الله صلى الله عليه وسلم، وطفنا معه، فكانت سنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَائِشَةَ: فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158 , قُلْتُ: مَا أُبَالِي أَنْ لَا أَطُوفَ بَيْنَهُمَا، فَقَالَتْ: بِئْسَمَا قُلْتَ:" إِنَّمَا كَانَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يَطُوفُونَ بَيْنَهُمَا، فَلَمَّا كَانَ الْإِسْلَامُ وَنَزَلَ الْقُرْآنُ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ سورة البقرة آية 158 , فَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَطُفْنَا مَعَهُ، فَكَانَتْ سُنَّةً".
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے آیت کریمہ: «فلا جناح عليه أن يطوف بهما» پڑھی اور کہا: میں صفا و مروہ کے درمیان نہ پھروں، تو مجھے کوئی پرواہ نہیں ۱؎، تو انہوں نے کہا: تم نے کتنی بری بات کہی ہے (صحیح یہ ہے) کہ لوگ ایام جاہلیت میں صفا و مروہ کے درمیان طواف نہیں کرتے تھے (بلکہ اسے گناہ سمجھتے تھے) تو جب اسلام آیا، اور قرآن اترا، اور یہ آیت «فلا جناح عليه أن يطوف بهما» اتری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعی کی، اور آپ کے ساتھ ہم نے بھی کی، تو یہی سنت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 79 (1643)، العمرة10 (1790)، تفسیرالبقرة 21 (4495)، تفسیرالنجم 3 (4861) مختصراً، صحیح مسلم/الحج (1277)، سنن الترمذی/تفسیرالبقرة (2965)، (تحفة الأشراف: 16438)، موطا امام مالک/الحج 42 (129)، مسند احمد (3/144، 162، 227) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے: «فلا جناح عليه أن يطوف بهما» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2978
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عمران بن يزيد، قال: انبانا شعيب، قال: انبانا ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابر بن عبد الله، يقول:" طاف النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع على راحلته بالبيت، وبين الصفا والمروة ليراه الناس، وليشرف، وليسالوه إن الناس غشوه".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى رَاحِلَتِهِ بِالْبَيْتِ، وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لِيَرَاهُ النَّاسُ، وَلِيُشْرِفَ، وَلِيَسْأَلُوهُ إِنَّ النَّاسَ غَشُوهُ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنی سواری پر بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، (اور ایسا اس لیے کیا) تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اور آپ لوگوں سے اونچائی پر رہیں اور تاکہ لوگ مسئلے مسائل پوچھ سکیں کیونکہ لوگوں نے آپ کو ڈھانپ لیا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 42 (1273)، سنن ابی داود/الحج 49 (1880)، (تحفة الأشراف: 2803)، مسند احمد (3/317، 333) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2986
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا جعفر بن محمد، قال: حدثني ابي، قال: حدثنا جابر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نزل يعني عن الصفا حتى إذا انصبت قدماه في الوادي رمل حتى إذا صعد مشى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا جَابِرٌ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ يَعْنِي عَنْ الصَّفَا حَتَّى إِذَا انْصَبَّتْ قَدَمَاهُ فِي الْوَادِي رَمَلَ حَتَّى إِذَا صَعِدَ مَشَى".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفا سے نیچے اترے یہاں تک کہ جب آپ کے قدم وادی کے نشیب میں پہنچے تو آپ نے رمل کیا، اور جب چڑھائی پر پہنچے تو عام رفتار سے چلے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2984 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.