(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن الزبير بن عربي، قال: سال رجل ابن عمر عن استلام الحجر، فقال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمه ويقبله"، فقال الرجل: ارايت إن زحمت عليه او غلبت عليه، فقال ابن عمر رضي الله عنهما:" اجعل ارايت باليمن؟ رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمه ويقبله". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ عَنِ اسْتِلَامِ الْحَجَرِ، فَقَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَرَأَيْتَ إِنْ زُحِمْتُ عَلَيْهِ أَوْ غُلِبْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" اجْعَلْ أَرَأَيْتَ بِالْيَمَنِ؟ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ".
زبیر بن عدی کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر سے حجر اسود کے استلام کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے چھوتے اور چومتے دیکھا ہے، اس آدمی نے کہا: اگر میرے اس تک پہنچنے میں بھیڑ آڑے آ جائے یا میں مغلوب ہو جاؤں اور نہ جا پاؤں تو؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: «أرأیت»۱؎ کو تم یمن میں رکھو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے چھوتے اور چومتے دیکھا ہے۔
وضاحت: ۱؎: «أرأیت» مطلب یہ ہے کہ ”اگر مگر“ چھوڑو جسے سنت رسول کی جستجو ہوا سے اس طرح کے سوالات زیب نہیں دیتے یہ تو تارکین سنت کا شیوہ ہے، سنت رسول کو جان لینے کے بعد اس پر عمل پیرا ہونے کے لیے جہاں تک ممکن ہو کوشش کرنی چاہیئے۔
(مرفوع) اخبرنا عمران بن موسى، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" ما تركت استلام الحجر في رخاء، ولا شدة منذ رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" مَا تَرَكْتُ اسْتِلَامَ الْحَجَرِ فِي رَخَاءٍ، وَلَا شِدَّةٍ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود کا استلام کرتے دیکھا، آسانی اور پریشانی کسی حال میں بھی اس کا استلام نہیں چھوڑا۔