ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم میں سے جب کوئی حائضہ ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے حکم دیتے کہ تہبند باندھ لے، پھر آپ اس کے ساتھ لیٹ جاتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: حدیث میں «يباشرها» کا لفظ آیا ہے یہاں مباشرت سے جماع مراد نہیں کہ یہ اعتراض کیا جائے کہ آپ کیسے مباشرت کرتے جبکہ حائضہ سے مباشرت حرام ہے، بلکہ یہاں بوس و کنار اور لیٹنا مراد ہے۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چادر میں لیٹی تھی کہ اسی دوران مجھے حیض آ گیا، تو میں آہستہ سے کھسک آئی اور جا کر میں نے اپنے حیض کا کپڑا لیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھنے لگے: ”کیا تم کو حیض آ گیا ہے؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا، تو (جا کر) میں آپ کے ساتھ چادر میں لیٹ گئی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحیض 4 (298)، 21 (322)، 22 (323)، الصوم 24 (1929) صحیح مسلم/فیہ 2 (296)، (تحفة الأشراف: 18270)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطھارة 121 (637)، مسند احمد 6/300، 318، سنن الدارمی/الطھارة 107 (1085)، ویأتي عند المؤلف في الحیض 10 (برقم: 371) (صحیح)»
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے ایک کو جب وہ حائضہ ہوتی حکم دیتے کہ وہ تہبند باندھ لے، پھر آپ اس کے ساتھ لیٹ جاتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن وهب، عن يونس، والليث، عن ابن شهاب، عن حبيب مولى عروة، عن بدية وكان الليث، يقول: ندبة مولاة ميمونة، عن ميمونة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يباشر المراة من نسائه وهي حائض إذا كان عليها إزار يبلغ انصاف الفخذين والركبتين" في حديث الليث: محتجزة به. (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، وَاللَّيْثِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حَبِيبٍ مَوْلَى عُرْوَةَ، عَنْ بُدَيَّةَ وَكَانَ اللَّيْثُ، يَقُولُ: نَدَبَةَ مَوْلَاةُ مَيْمُونَةَ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ مِنْ نِسَائِهِ وَهِيَ حَائِضٌ إِذَا كَانَ عَلَيْهَا إِزَارٌ يَبْلُغُ أَنْصَافَ الْفَخِذَيْنِ وَالرُّكُبَتَيْنِ" فِي حَدِيثِ اللَّيْثِ: مُحْتَجِزَةً بِهِ.
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں میں سے کسی کے ساتھ لیٹ جایا کرتے تھے اور وہ حائضہ ہوتی جب اس پر تہبند ہوتا، جو آدھی ران اور گھٹنے تک پہنچتا، لیث کی روایت میں ہے: وہ اسے اپنی کمر پر باندھے ہوتی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 107 (267)، مسند احمد 6/332، 335، 336، سنن الدارمی/الطھارة 107 (1097)، ویأتي عند المؤلف في الحیض 13 (برقم: 376)، (تحفة الأشراف: 18085)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض5 (303)، صحیح مسلم/الحیض 1 (294) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں بھی مباشرت سے لیٹنا ہی مراد ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (267) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 322
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لیٹی ہوئی تھی کہ اسی دوران مجھے حیض آ گیا، تو میں چپکے سے کھسک آئی، اور جا کر میں نے اپنے حیض کا کپڑا لیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم حائضہ ہو گئی؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں، پھر آپ نے مجھے بلایا، تو میں جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چادر میں لیٹ گئی، یہ الفاظ عبیداللہ بن سعید کے ہیں۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم بیویوں میں سے کسی کو جب وہ حائضہ ہوتی حکم دیتے کہ وہ اپنا ازار باندھ لے، پھر آپ اس سے چمٹتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 286 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی تہبند باندھنے کی جگہ سے اوپر کے حصے سے لذت حاصل کرتے یعنی جماع کے علاوہ سب کچھ کرتے۔
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابن عياش وهو ابو بكر، عن صدقة بن سعيد، ثم ذكر كلمة معناها، حدثنا جميع بن عمير، قال: دخلت على عائشة مع امي وخالتي، فسالتاها كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع إذا حاضت إحداكن؟ قالت: كان" يامرنا إذا حاضت إحدانا، ان تتزر بإزار واسع ثم يلتزم صدرها وثدييها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ ابْنِ عَيَّاشٍ وَهُوَ أَبُو بَكْرٍ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ سَعِيدٍ، ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا، حَدَّثَنَا جُمَيْعُ بْنُ عُمَيْرٍ، قال: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ مَعَ أُمِّي وَخَالَتِي، فَسَأَلَتَاهَا كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا حَاضَتْ إِحْدَاكُنَّ؟ قَالَتْ: كَانَ" يَأْمُرُنَا إِذَا حَاضَتْ إِحْدَانَا، أَنْ تَتَّزِرَ بِإِزَارٍ وَاسِعٍ ثُمَّ يَلْتَزِمُ صَدْرَهَا وَثَدْيَيْهَا".
جمیع بن عمیر کہتے ہیں: میں اپنی ماں اور خالہ کے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، تو ان دونوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: جب آپ میں سے کوئی حائضہ ہو جاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے کرتے تھے؟ کہا: جب ہم میں سے کوئی حائضہ ہو جاتی تو آپ ہمیں کشادہ تہبند باندھنے کا حکم دیتے، پھر آپ اس کے سینہ اور چھاتی سے چمٹتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي و انظرماقبلہ، (تحفة الأشراف 16055)، مسند احمد 6/123 (منکر) (اس کے راوی ’’صدقہ‘‘ لین الحدیث ہیں، اور ’’جمیع‘‘ سے روایت میں غلطی ہو جایا کرتی تھی، لیکن پچھلی حدیث سے اس کا معنی ثابت ہے)»
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، جميع بن عمير: ضعيف،. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 323
(مرفوع) اخبرنا الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن وهب، عن يونس، والليث، عن ابن شهاب، عن حبيب مولى عروة، عن بدية، وكان الليث، يقول: ندبة مولاة ميمونة، عن ميمونة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يباشر المراة من نسائه وهي حائض إذا كان عليها إزار يبلغ انصاف الفخذين والركبتين". في حديث الليث تحتجز به. (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، وَاللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حَبِيبٍ مَوْلَى عُرْوَةَ، عَنْ بُدَيَّةَ، وَكَانَ اللَّيْثُ، يَقُولُ: نَدَبَةَ مَوْلَاةِ مَيْمُونَةَ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُبَاشِرُ الْمَرْأَةَ مِنْ نِسَائِهِ وَهِيَ حَائِضٌ إِذَا كَانَ عَلَيْهَا إِزَارٌ يَبْلُغُ أَنْصَافَ الْفَخِذَيْنِ وَالرُّكْبَتَيْنِ". فِي حَدِيثِ اللَّيْثِ تَحْتَجِزُ بِهِ.
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حائضہ بیوی سے چمٹتے جب وہ تہبند باندھے ہوتی جو کبھی اس کے دونوں رانوں کے نصف تک پہنچتا، اور کبھی گھٹنوں تک۔ لیث کی روایت میں ہے: وہ اسے اپنی کمر پر باندھے ہوتی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 288 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (288) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 323