عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اونٹ کا دائیں جانب سے اشعار کیا، اور خون کو اپنی انگلی سے صاف کیا، اور اس کا اشعار کیا۔
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز بیداء میں پڑھی، پھر سوار ہوئے اور بیداء پہاڑ پر چڑھے، اور ظہر کی نماز پڑھ کر حج و عمرے کا احرام باندھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 21 (1774)، (تحفة الأشراف: 524)، مسند احمد (3/207)، ویأتی عند المؤلف بأرقام 2756، 2934 (صحیح) (متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’حسن بصری‘‘ مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں، دیکھئے صحیح ابی داود ج6/ص 19، 20 رقم 1555، 1556)»
وضاحت: ۱؎: بیداء چٹیل میدان کو کہتے ہیں اور یہاں ذوالحلیفہ کے قریب ایک مخصوص جگہ مراد ہے آگے بھی اس لفظ سے یہی جگہ مراد ہو گی، اور جہاں تک آپ کے بیداء میں ظہر کی نماز پڑھنے کا معاملہ ہے تو کسی راوی سے وہم ہو گیا ہے، انس رضی الله عنہ ہی سے بخاری (کتاب الحج، ۲۷) میں مروی ہے کہ آپ نے ظہر مدینہ میں چار پڑھی اور عصر ذوالحلیفہ میں دو پڑھی، اور نماز کے بعد ہی احرام باندھ لیا، یعنی حج و عمرہ کی نیت کر کے تلبیہ پکارنا شروع کر دیا تھا، اور ہر جگہ پکارتے رہے، اب جس نے جہاں پہلی بار سنا اس نے وہیں سے تلبیہ پکارنے کی روایت کر دی، سنن ابوداؤد (کتاب الحج، ۲۱) میں عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کی مفصل روایت ان تمام اختلافات و اشکالات کو دور کر دیتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1774) وحديث الآتي (2756،2934) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 342
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: إن سالما اخبرني , ان اباه , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يهل يقول:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك، والملك، لا شريك لك" , وإن عبد الله بن عمر كان يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يركع بذي الحليفة ركعتين، ثم إذا استوت به الناقة قائمة عند مسجد ذي الحليفة، اهل بهؤلاء الكلمات". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: إِنَّ سَالِمًا أَخْبَرَنِي , أَنَّ أَبَاهُ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ يَقُولُ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ" , وَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكَعُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ النَّاقَةُ قَائِمَةً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ، أَهَلَّ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلبیہ پکارتے سنا، آپ کہہ رہے تھے: «لبيك اللہم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك»”حاضر ہوں تیری خدمت میں اے رب! حاضر ہوں، حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک و ساجھی دار نہیں، حاضر ہوں میں، تمام تعریفیں تجھی کو سزاوار ہیں اور تمام نعمتیں تیری ہی عطا کردہ ہیں، تیری ہی سلطنت ہے، تیرا کوئی ساجھی و شریک نہیں“ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں دو رکعت نماز پڑھی، پھر جب اونٹنی آپ کو مسجد ذوالحلیفہ کے پاس لے کر پوری طرح کھڑی ہوئی تو آپ نے ان کلمات کو بلند آواز سے کہا۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، انبانا النضر، قال: حدثنا اشعث , عن الحسن، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى الظهر بالبيداء، ثم ركب وصعد جبل البيداء، واهل بالحج والعمرة حين صلى الظهر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ , عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الظُّهْرَ بِالْبَيْدَاءِ، ثُمَّ رَكِبَ وَصَعِدَ جَبَلَ الْبَيْدَاءِ، وَأَهَلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ حِينَ صَلَّى الظُّهْرَ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیداء میں ظہر کی نماز پڑھی پھر سوار ہوئے اور بیداء کے پہاڑ پر چڑھے، اور حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ پکارا جس وقت ظہر پڑھ لی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2663 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، تقدم (2663) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 342
(مرفوع) اخبرني عمران بن يزيد، قال: انبانا شعيب، قال: اخبرني ابن جريج، قال: سمعت جعفر بن محمد يحدث، عن ابيه، عن جابر،" في حجة النبي صلى الله عليه وسلم فلما اتى ذا الحليفة صلى وهو صامت، حتى اتى البيداء". (مرفوع) أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ،" فِي حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ صَلَّى وَهُوَ صَامِتٌ، حَتَّى أَتَى الْبَيْدَاءَ".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے سلسلے میں جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جب آپ ذوالحلیفہ آئے تو آپ نے (ظہر کی) نماز پڑھی، اور آپ خاموش رہے یہاں تک کہ بیداء آئے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن موسى بن عقبة، عن سالم، سمع اباه يقول: بيداؤكم هذه التي تكذبون فيها على رسول الله صلى الله عليه وسلم" ما اهل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا من مسجد ذي الحليفة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، سَمِعَ أَبَاهُ يَقُولُ: بَيْدَاؤُكُمْ هَذِهِ الَّتِي تَكْذِبُونَ فِيهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ".
سالم سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا: تمہارا یہ بیداء وہی ہے جس کے تعلق سے تم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط بات منسوب کرتے ہو ۱؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بیداء سے نہیں) ذوالحلیفہ کی مسجد ہی سے تلبیہ پکارا ہے ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: واقع کے خلاف خبر دینے کو جھوٹ کہتے ہیں، خواہ یہ عمداً ہو یا کسی غلط فہمی اور سہو کی وجہ سے ہو، ابن عمر رضی الله عنہما نے انہیں جھوٹا اس اعتبار سے کہا ہے کہ انہیں غلط فہمی ہوئی ہے نہ اس اعتبار سے کہ انہوں نے عمداً جھوٹ کہا ہے۔ ۲؎: اس مسئلہ میں صحابہ میں اختلاف ہے بعض کا کہنا ہے کہ آپ نے احرام ذو الحلیفہ میں احرام کی دونوں رکعتوں کے پڑھنے کے بعد مسجد میں ہی تلبیہ پکارنا شروع کیا تھا اور بعض کا کہنا ہے کہ جس وقت آپ سواری پر سیدھے بیٹھے اس وقت آپ نے تلبیہ پکارا، اور بعض کا کہنا ہے کہ سواری جس وقت آپ کو لے کر کھڑی ہوئی اس وقت آپ نے تلبیہ پکارنا شروع کیا، اس اختلاف کی وجہ ہے کہ لوگ مختلف وقتوں میں الگ الگ مختلف ٹکڑوں میں آپ کے پاس آ رہے تھے تو لوگوں نے جہاں آپ کو تلبیہ پکارتے سنا یہی سمجھا کہ آپ نے یہیں سے تلبیہ شروع کیا ہے، حالانکہ آپ نے تلبیہ پکارنے کی شروعات وہیں کر دی تھی جہاں آپ نے احرام کی دونوں رکعتیں پڑھی تھیں، پھر جب اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ نے تلبیہ پکارا، پھر بیداء کی اونچائی پر چڑھتے وقت آپ نے تلبیہ پکارا۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ ذوالحلیفہ میں اپنی سواری پر سوار ہوتے دیکھا، پھر جب اونٹنی (آپ کو لے کر) پورے طور پر کھڑی ہو گئی تو آپ نے تلبیہ پکارا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 2 (1514)، 28 (1552)، 29 (1553)، صحیح مسلم/الحج 3 (1184)، (تحفة الأشراف: 6980)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الحج 14 (2916)، موطا امام مالک/الحج 9 (32) (موقوفاً)، مسند احمد (2/17، 18، 29، 36، 37) (صحیح)»
عبید بن جریج کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ میں آپ کو دیکھا کہ جب اونٹنی آپ کو لے کر کھڑی ہوئی ہے تو آپ نے اس وقت تلبیہ پکارا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت تلبیہ پکارا تھا جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تھی۔
مسور بن مخرمہ اور مروان بن حکم دونوں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے سال ایک ہزار سے زیادہ صحابہ کے ساتھ (عمرہ کے لیے) نکلے، یہاں تک کہ جب ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ نے ہدی کے جانور کو قلادۃ پہنایا اور اس کا اشعار ۱؎ کیا اور عمرے کا احرام باندھا، یہ حدیث بڑی حدیث سے مختصر کی ہوئی ہے۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن ابي حسان الاعرج، عن ابن عباس،" ان النبي صلى الله عليه وسلم لما كان بذي الحليفة امر ببدنته فاشعر في سنامها من الشق الايمن، ثم سلت عنها وقلدها نعلين، فلما استوت به على البيداء اهل". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ الْأَعْرَجِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا كَانَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ أَمَرَ بِبَدَنَتِهِ فَأُشْعِرَ فِي سَنَامِهَا مِنَ الشِّقِّ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ سَلَتَ عَنْهَا وَقَلَّدَهَا نَعْلَيْنِ، فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ذوالحلیفہ میں تھے تو آپ نے اپنے (قربانی کے) اونٹ کے متعلق حکم دیا تو اس کے کوہان کے دائیں جانب اشعار کیا گیا پھر آپ نے اس کا خون صاف کیا اور اس کے گلے میں دو جوتیاں لٹکائیں تو جب بیداء میں آپ کو لے کر وہ پورے طور پر کھڑی ہو گئی تو آپ نے لبیک پکارا۔
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا معاذ، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن ابي حسان الاعرج، عن ابن عباس،" ان نبي الله صلى الله عليه وسلم لما اتى ذا الحليفة اشعر الهدي في جانب السنام الايمن، ثم اماط عنه الدم، وقلده نعلين، ثم ركب ناقته فلما استوت به البيداء لبى واحرم عند الظهر واهل بالحج". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ الْأَعْرَجِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ أَشْعَرَ الْهَدْيَ فِي جَانِبِ السَّنَامِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ أَمَاطَ عَنْهُ الدَّمَ، وَقَلَّدَهُ نَعْلَيْنِ، ثُمَّ رَكِبَ نَاقَتَهُ فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ الْبَيْدَاءَ لَبَّى وَأَحْرَمَ عِنْدَ الظُّهْرِ وَأَهَلَّ بِالْحَجِّ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ذوالحلیفہ آئے تو آپ نے ہدی کے دائیں کوہان کی جانب اشعار کیا پھر اس سے خون صاف کیا، اور اس کے گلے میں دو جوتیاں لٹکائیں، پھر آپ اپنی اونٹنی پر سوار ہوئے، اور جب وہ آپ کو کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپ نے تلبیہ پکارا اور ظہر کے وقت احرام باندھا، اور حج کا تلبیہ پکارا۔
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن علية، قال: حدثنا هشام الدستوائي، عن قتادة، عن ابي حسان الاعرج، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما اتى ذا الحليفة" اشعر الهدي من جانب السنام الايمن، ثم اماط عنه الدم، ثم قلده نعلين، ثم ركب ناقته، فلما استوت به البيداء احرم بالحج واحرم عند الظهر واهل بالحج". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ الْأَعْرَجِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ" أَشْعَرَ الْهَدْيَ مِنْ جَانِبِ السَّنَامِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ أَمَاطَ عَنْهُ الدَّمَ، ثُمَّ قَلَّدَهُ نَعْلَيْنِ، ثُمَّ رَكِبَ نَاقَتَهُ، فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ الْبَيْدَاءَ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ وَأَحْرَمَ عِنْدَ الظُّهْرِ وَأَهَلَّ بِالْحَجِّ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ذوالحلیفہ پہنچے تو ہدی کے داہنی کوہان کی جانب اشعار کیا، پھر اس کا خون صاف کیا، پھر اس کے گلے میں دو جوتے ڈالے، پھر اپنی اونٹنی پر سوار ہوئے تو جب وہ بیداء میں آپ لے کر پورے طور پر کھڑی ہو گئی تو آپ نے حج کا احرام باندھا اور ظہر کے وقت احرام باندھا، اور حج کا تلبیہ پکارا۔