ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام باندھنے سے پہلے اور ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے ایسی خوشبو لگائی جس میں مشک کی آمیزش تھی۔
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، عن وكيع، عن مسعر، وسفيان، عن إبراهيم بن محمد بن المنتشر، عن ابيه، قال: سمعت ابن عمر، يقول: لان اصبح مطليا بقطران احب إلي من ان اصبح محرما انضخ طيبا، فدخلت على عائشة فاخبرتها بقوله، فقالت" طيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم فطاف على نسائه ثم اصبح محرما". (مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ مِسْعَرٍ، وَسُفْيَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، قال: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: لَأَنْ أُصْبِحَ مُطَّلِيًا بِقَطِرَانٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنَضَخُ طِيبًا، فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَأَخْبَرْتُهَا بِقَوْلِهِ، فَقَالَتْ" طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ عَلَى نِسَائِهِ ثُمَّ أَصْبَحَ مُحْرِمًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں (اپنے جسم پر) تارکول مل لوں یہ میرے لیے زیادہ پسندیدہ ہے اس بات سے کہ میں اس حال میں احرام باندھوں کہ میرے جسم سے خوشبو پھوٹ رہی ہو، تو (محمد بن منتشر کہتے ہیں) میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، اور میں نے انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کی یہ بات بتائی تو ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی تھی، اور آپ نے اپنی بیویوں کا چکر لگایا ۱؎ آپ نے محرم ہو کر صبح کی (اس وقت آپ کے جسم پر خوشبو کا اثر باقی تھا)۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن عمرو، عن سالم، عن عائشة، قالت:" طيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم عند إحرامه حين اراد ان يحرم وعند إحلاله قبل ان يحل بيدي". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ إِحْرَامِهِ حِينَ أَرَادَ أَنْ يُحْرِمَ وَعِنْدَ إِحْلَالِهِ قَبْلَ أَنْ يُحِلَّ بِيَدَيَّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام باندھنے کے وقت جس وقت آپ نے احرام باندھنے کا ارادہ کیا اور احرام کھولنے کے وقت اس سے پہلے کہ آپ احرام کھولیں اپنے دونوں ہاتھوں سے خوشبو لگائی۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے احرام کے لیے اس سے پہلے کہ آپ احرام باندھیں، اور آپ کے احرام کھولنے کے لیے اس سے پہلے کہ آپ طواف کریں خوشبو لگائی۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے احرام کے لیے اس سے پہلے کہ آپ احرام باندھیں اور آپ کے احرام کھولنے کے لیے جس وقت آپ نے احرام کھولا خوشبو لگائی۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے احرام کے لیے خوشبو لگائی جس وقت آپ نے احرام باندھا، اور آپ کے احرام کھولنے کے لیے خوشبو لگائی اس کے بعد کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی، اور اس سے پہلے کہ آپ بیت اللہ کا طواف کریں۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے احرام کھولنے کے لیے خوشبو لگائی، اور آپ کے احرام باندھنے کے لیے خوشبو لگائی جو تمہاری اس خوشبو کے مشابہ نہیں تھی، یعنی یہ خوشبو دیرپا نہ تھی۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا عثمان بن عروة، عن ابيه، قال: قلت لعائشة: باي شيء طيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت:" باطيب الطيب عند حرمه وحله". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: بِأَيِّ شَيْءٍ طَيَّبْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ:" بِأَطْيَبِ الطِّيبِ عِنْدَ حُرْمِهِ وَحِلِّهِ".
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سی خوشبو لگائی تھی؟ تو انہوں نے کہا: سب سے عمدہ خوشبو تھی جو آپ کے احرام باندھتے وقت اور احرام کھولتے وقت میں نے لگائی۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے احرام باندھتے اور کھولتے وقت اور جس وقت آپ بیت اللہ کی زیارت کا ارادہ کرتے بہترین خوشبو جو میں پا سکتی لگاتی تھی۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: گویا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں، اور آپ احرام باندھے ہوئے ہیں۔ احمد بن نصر نے اپنی روایت میں «وبيص الطيب في رأس رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم» کے بجائے «وبيص طيب المسك في مفرق رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم»(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں مشک کی خوشبو کی چمک) روایت کی ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کی مانگ میں اس حال میں کہ آپ محرم ہوتے خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , وهناد بن السري , عن ابي الاحوص، عن ابي إسحاق، عن الاسود، عن عائشة، قالت:" كان النبي صلى الله عليه وسلم وقال هناد:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اراد ان يحرم، ادهن باطيب ما يجده، حتى ارى وبيصه في راسه ولحيته" , تابعه إسرائيل على هذا الكلام , وقال: عن عبد الرحمن بن الاسود، عن ابيه، عن عائشة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ , عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ هَنَّادٌ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُحْرِمَ، ادَّهَنَ بِأَطْيَبِ مَا يَجِدُهُ، حَتَّى أَرَى وَبِيصَهُ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ" , تَابَعَهُ إِسْرَائِيلُ عَلَى هَذَا الْكَلَامِ , وَقَالَ: عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيه، عَنْ عَائِشَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب احرام باندھنے کا ارادہ کرتے (ہناد کی روایت میں ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھنے کا ارادہ کرتے) تو اچھے سے اچھا عطر جو آپ کو میسر ہوتا لگاتے یہاں تک کہ میں اس کی چمک آپ کے سر اور داڑھی میں دیکھتی۔ امام نسائی کہتے ہیں: اس بات پر ابواسحاق کی اسرائیل نے متابعت کی ہے انہوں نے اسے «عن عبدالرحمٰن بن الأسود عن أبيه عن عائشة»“ کے طریق سے روایت کیا ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچھی سے اچھی خوشبو جو مجھے میسر ہوتی لگاتی تھی یہاں تک کہ احرام سے پہلے میں آپ کے سر اور داڑھی میں خوشبو کی چمک دیکھتی تھی۔
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا شريك، عن ابي إسحاق، عن الاسود، عن عائشة، قالت:" كنت ارى وبيص الطيب في مفرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ثلاث". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَرَى وَبِيصَ الطِّيبِ فِي مَفْرِقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ثَلَاثٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں تین دن بعد (بھی) خوشبو کی چمک دیکھتی تھی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الحج 18 (2928)، (تحفة الأشراف: 16026) (صحیح بما قبلہ)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (2928) شريك و أبو إسحاق مدلسان وعنعنا. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 371
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، عن بشر يعني ابن المفضل، قال: حدثنا شعبة، عن إبراهيم بن محمد بن المنتشر، عن ابيه، قال: سالت ابن عمر عن الطيب عند الإحرام؟ فقال: لان اطلي بالقطران احب إلي من ذلك فذكرت ذلك لعائشة، فقالت: يرحم الله ابا عبد الرحمن" لقد كنت اطيب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيطوف في نسائه ثم يصبح ينضح طيبا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ بِشْرٍ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الطِّيبِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ؟ فَقَالَ: لَأَنْ أَطَّلِيَ بِالْقَطِرَانِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ ذَلِكَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ" لَقَدْ كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَطُوفُ فِي نِسَائِهِ ثُمَّ يُصْبِحُ يَنْضَحُ طِيبًا".
محمد بن منتشر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے احرام کے وقت خوشبو کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: تارکول لگا لینا میرے نزدیک اس سے زیادہ بہتر ہے۔ تو میں نے اس بات کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا، تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمٰن پر رحم فرمائے، میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگاتی تھی، پھر آپ اپنی بیویوں کا چکر لگاتے، پھر آپ اس حال میں صبح کرتے تو آپ کے جسم سے خوشبو پھوٹ رہی ہوتی۔
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن وكيع، عن مسعر , وسفيان , عن إبراهيم بن محمد بن المنتشر، عن ابيه، قال: سمعت ابن عمر يقول: لان اصبح مطليا بقطران احب إلي من ان اصبح محرما انضح طيبا فدخلت على عائشة، فاخبرتها بقوله فقالت:" طيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم فطاف في نسائه ثم اصبح محرما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ مِسْعَرٍ , وَسُفْيَانُ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: لَأَنْ أُصْبِحَ مُطَّلِيًا بِقَطِرَانٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنْضَحُ طِيبًا فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ، فَأَخْبَرْتُهَا بِقَوْلِهِ فَقَالَتْ:" طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ فِي نِسَائِهِ ثُمَّ أَصْبَحَ مُحْرِمًا".
محمد بن منتشر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے ہوئے سنا کہ مجھ پر تار کول مل دیا جائے تو یہ مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ میں احرام کی حالت میں صبح کروں اور میرے جسم سے خوشبو بکھر رہی ہو۔ تو میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، اور میں نے انہیں ان کی بات بتائی تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی پھر آپ اپنی بیویوں کے پاس پھرے، آپ نے صبح کیا اس حال میں کہ آپ محرم تھے۔