(مرفوع) اخبرنا ابو الاشعث، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: نادى النبي صلى الله عليه وسلم رجل فقال: ما نلبس إذا احرمنا؟ قال:" لا تلبس القميص، ولا العمامة، ولا السراويل، ولا البرنس، ولا الخفين إلا ان لا تجد نعلين فإن لم تجد النعلين، فما دون الكعبين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: نَادَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ: مَا نَلْبَسُ إِذَا أَحْرَمْنَا؟ قَالَ:" لَا تَلْبَسْ الْقَمِيصَ، وَلَا الْعِمَامَةَ، وَلَا السَّرَاوِيلَ، وَلَا الْبُرْنُسَ، وَلَا الْخُفَّيْنِ إِلَّا أَنْ لَا تَجِدَ نَعْلَيْنِ فَإِنْ لَمْ تَجِدِ النَّعْلَيْنِ، فَمَا دُونَ الْكَعْبَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دی اور پوچھا: ہم جب محرم ہوں تو کیا پہنیں؟ آپ نے فرمایا ”نہ قمیص پہنو، نہ عمامہ (پگڑی)، نہ پائجامہ، نہ ٹوپی اور نہ موزے البتہ جس کو جوتے میسر نہ ہو تو وہ موزے ٹخنوں سے نیچے پہنے اور اسے نیچے کر لے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، عن سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يلبس المحرم من الثياب؟ قال:" لا يلبس القميص ولا البرنس ولا السراويل ولا العمامة ولا ثوبا مسه ورس، ولا زعفران، ولا خفين، إلا لمن لا يجد نعلين، فإن لم يجد نعلين فليقطعهما، حتى يكونا اسفل من الكعبين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟ قَالَ:" لَا يَلْبَسُ الْقَمِيصَ وَلَا الْبُرْنُسَ وَلَا السَّرَاوِيلَ وَلَا الْعِمَامَةَ وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ، وَلَا زَعْفَرَانٌ، وَلَا خُفَّيْنِ، إِلَّا لِمَنْ لَا يَجِدُ نَعْلَيْنِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَقْطَعْهُمَا، حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ محرم کون سے کپڑے پہنے؟ آپ نے فرمایا: ”محرم قمیص (کرتا) ٹوپی، پائجامہ، عمامہ (پگڑی) اور ورس اور زعفران لگا کپڑا نہ پہنے ۱؎، اور موزے نہ پہنے اور اگر جوتے میسر نہ ہوں تو چاہیئے کہ دونوں موزوں کو کاٹ ڈالے یہاں تک کہ انہیں ٹخنوں سے نیچے کر لے“۲؎۔
وضاحت: ۱؎: اس بات پر اجماع ہے کہ حالت احرام میں عورت کے لیے وہ تمام کپڑے پہننے جائز ہیں جن کا اس حدیث میں ذکر کیا گیا ہے صرف ورس اور زعفران لگے ہوئے کپڑے نہ پہنے، نیز اس بات پر بھی اجماع ہے کہ حالت احرام میں مرد کے لیے حدیث میں مذکور یہ کپڑے پہننے جائز نہیں ہیں قمیص اور سراویل میں تمام سلے ہوئے کپڑے داخل ہیں اسی طرح عمامہ اور خفین سے ہر وہ چیز مراد ہے جو سر اور قدم کو ڈھانپ لے، البتہ پانی میں سر کو ڈبونے یا ہاتھ یا چھتری سے سر کو چھپانے میں کوئی حرج نہیں۔ ۲؎: جمہور نے اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے موزوں کے کاٹنے کی شرط لگائی ہے لیکن امام احمد نے بغیر کاٹے موزہ پہننے کو جائز قرار دیا ہے کیونکہ ابن عباس کی روایت «من لم یجدنعلین فلیلبس خفین» جو بخاری میں آئی ہے مطلق ہے لیکن اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ یہاں مطلق کو مقید پر محمول کیا جائے گا، حنابلہ نے اس روایت کے کئی جواب دیئے ہیں جن میں ایک یہ ہے کہ ابن عمر رضی الله عنہما کی یہ روایت منسوخ ہے کیونکہ یہ احرام سے قبل مدینہ کا واقعہ ہے اور ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت عرفات کی ہے اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ ابن عمر رضی الله عنہما کی روایت حجت کے اعتبار سے ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت سے بڑھی ہوئی ہے، کیونکہ وہ ایسی سند سے مروی ہے جو اصح الاسانید ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يلبس المحرم من الثياب؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تلبسوا القمص، ولا العمائم، ولا السراويلات، ولا البرانس، ولا الخفاف، إلا احد لا يجد نعلين فليلبس خفين، وليقطعهما اسفل من الكعبين، ولا تلبسوا شيئا مسه الزعفران ولا الورس". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ، وَلَا الْعَمَائِمَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْبَرَانِسَ، وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا أَحَدٌ لَا يَجِدُ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا تَلْبَسُوا شَيْئًا مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ وَلَا الْوَرْسُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: محرم کون سے کپڑے پہنے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نہ قمیص پہنو نہ عمامے نہ پائجامے، نہ ٹوپیاں اور نہ موزے البتہ اگر کسی کو جوتے نہ مل پائیں تو موزے پہن لے، اور انہیں کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے سے کر لے، اور نہ کوئی ایسا کپڑا پہنو جس میں زعفران یا ورس لگی ہو“۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا عبيد الله، قال: حدثني نافع، عن ابن عمر، ان رجلا قال: يا رسول الله ما نلبس من الثياب إذا احرمنا؟ قال:" لا تلبسوا القميص , وقال عمرو مرة اخرى: القمص ولا العمائم، ولا السراويلات، ولا الخفين، إلا ان لا يكون لاحدكم نعلان فليقطعهما اسفل من الكعبين، ولا ثوبا مسه ورس ولا زعفران". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَلْبَسُ مِنَ الثِّيَابِ إِذَا أَحْرَمْنَا؟ قَالَ:" لَا تَلْبَسُوا الْقَمِيصَ , وَقَالَ عَمْرٌو مَرَّةً أُخْرَى: الْقُمُصَ وَلَا الْعَمَائِمَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْخُفَّيْنِ، إِلَّا أَنْ لَا يَكُونَ لِأَحَدِكُمْ نَعْلَانِ فَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ وَلَا زَعْفَرَانٌ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب ہم احرام باندھ لیں تو کون سے کپڑے پہنیں؟ آپ نے فرمایا: ”نہ قمیص پہنو، (عمرو بن علی نے دوسری بار قمیص کے بجائے جمع کے صیغے کے ساتھ قمص کہا) نہ عمامے، نہ پائجامے اور نہ موزے، البتہ اگر کسی کے پاس جوتے نہ ہوں تو موزوں کو کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کر لے، اور نہ ایسا کپڑا جس میں ورس اور زعفران لگی ہو“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قام رجل، فقال: يا رسول الله ماذا تامرنا ان نلبس من الثياب في الإحرام؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تلبسوا القميص، ولا السراويلات، ولا العمائم، ولا البرانس، ولا الخفاف، إلا ان يكون احد ليست له نعلان فليلبس الخفين ما اسفل من الكعبين، ولا تلبسوا شيئا من الثياب مسه الزعفران، ولا الورس، ولا تنتقب المراة الحرام، ولا تلبس القفازين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنَ الثِّيَابِ فِي الْإِحْرَامِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَلْبَسُوا الْقَمِيصَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْعَمَائِمَ، وَلَا الْبَرَانِسَ، وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ أَحَدٌ لَيْسَتْ لَهُ نَعْلَانِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا تَلْبَسُوا شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ، وَلَا الْوَرْسُ، وَلَا تَنْتَقِبُ الْمَرْأَةُ الْحَرَامُ، وَلَا تَلْبَسُ الْقُفَّازَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں احرام میں کس طرح کے کپڑے پہننے کا حکم دیتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ قمیص پہنو، نہ پائجامے، نہ عمامہ، نہ ٹوپیاں سوائے اس کے کہ کسی کے پاس جوتے موجود نہ ہوں تو وہ ایسے موزے پہنے جو ٹخنوں سے نیچے ہوں، اور کوئی ایسا کپڑا نہ پہنو جس میں زعفران یا ورس لگے ہوں اور محرم عورت نہ نقاب پہنے اور نہ ہی دستانے“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يلبس المحرم من الثياب؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تلبسوا القميص، ولا العمائم، ولا السراويلات، ولا البرانس، ولا الخفاف، إلا احد لا يجد نعلين فليلبس خفين وليقطعهما اسفل من الكعبين، ولا تلبسوا شيئا مسه الزعفران ولا الورس". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَلْبَسُوا الْقَمِيصَ، وَلَا الْعَمَائِمَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْبَرَانِسَ، وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا أَحَدٌ لَا يَجِدُ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا تَلْبَسُوا شَيْئًا مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ وَلَا الْوَرْسُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: محرم کون سے کپڑے پہنے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ قمیص پہنو، نہ عمامہ، نہ پائجامے پہنو، نہ ٹوپیاں، اور نہ موزے پہنو، البتہ اگر کسی کو جوتے میسر نہ ہوں تو موزے پہن لے، اور انہیں کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کر لے، اور نہ کوئی ایسا کپڑا پہنو جس میں زعفران یا ورس لگی ہو“۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: جب ہم احرام باندھیں تو کون سے کپڑے پہنیں؟ آپ نے فرمایا: نہ قمیص پہنو، نہ پائجامے، نہ عمامے، نہ ٹوپیاں، نہ موزے، البتہ کسی کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ ایسے موزے پہنے جو ٹخنوں سے نیچے ہو، اور نہ کوئی ایسا کپڑا پہنو جس میں ورس زعفران لگے ہوں۔
(مرفوع) اخبرنا ابو الاشعث احمد بن المقدام، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر، قال: نادى النبي صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: ما نلبس إذا احرمنا؟ قال:" لا تلبس القميص، ولا العمائم، ولا البرانس، ولا السراويلات، ولا الخفاف إلا ان لا يكون نعال، فإن لم يكن نعال، فخفين دون الكعبين ولا ثوبا مصبوغا بورس، او زعفران، او مسه ورس، او زعفران". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: نَادَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: مَا نَلْبَسُ إِذَا أَحْرَمْنَا؟ قَالَ:" لَا تَلْبَسْ الْقَمِيصَ، وَلَا الْعَمَائِمَ، وَلَا الْبَرَانِسَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْخِفَافَ إِلَّا أَنْ لَا يَكُونَ نِعَالٌ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ نِعَالٌ، فَخُفَّيْنِ دُونَ الْكَعْبَيْنِ وَلَا ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِوَرْسٍ، أَوْ زَعْفَرَانٍ، أَوْ مَسَّهُ وَرْسٌ، أَوْ زَعْفَرَانٌ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دی اور اس نے پوچھا: جب ہم محرم ہوں تو کیا پہنیں؟ تو آپ نے فرمایا: ”نہ قمیص پہنو، نہ عمامے (پگڑیاں)، نہ ٹوپیاں، نہ پائجامے، نہ موزے البتہ اگر جوتے نہ ہوں تو ایسے موزے پہنو جو ٹخنوں سے نیچے ہوں، اور نہ ورس اور زعفران لگے ہوئے کپڑے پہنو“۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”احرام میں نہ قمیص پہنو، نہ پائجامے، نہ عمامے (پگڑیاں) نہ ٹوپیاں، نہ موزے“۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر، ان رجلا قام فقال: يا رسول الله ماذا تامرنا ان نلبس من الثياب في الإحرام؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تلبسوا القمص، ولا السراويلات، ولا الخفاف، إلا ان يكون رجل له نعلان، فليلبس الخفين اسفل من الكعبين، ولا يلبس شيئا من الثياب مسه الزعفران، ولا الورس، ولا تنتقب المراة الحرام، ولا تلبس القفازين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا قَامَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنَ الثِّيَابِ فِي الْإِحْرَامِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ لَهُ نَعْلَانِ، فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا يَلْبَسْ شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ، وَلَا الْوَرْسُ، وَلَا تَنْتَقِبُ الْمَرْأَةُ الْحَرَامُ، وَلَا تَلْبَسُ الْقُفَّازَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! احرام میں آپ ہمیں کون سے کپڑے پہننے کا حکم دیتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ قمیص پہنو، نہ پائجامے، نہ موزے، البتہ اگر کسی کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ ایسے موزے پہن لے جو ٹخنوں سے نیچے سے ہوں اور کوئی ایسا کپڑا نہ پہنے جس میں زعفران یا ورس لگا ہو، اور محرمہ عورت نہ نقاب پہنے، اور نہ دستانے“۔