(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، عن محمد، قال: حدثنا شعبة، عن علي بن المدرك، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن خرشة بن الحر، عن ابي ذر , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ثلاثة لا يكلمهم الله عز وجل يوم القيامة، ولا ينظر إليهم، ولا يزكيهم ولهم عذاب اليم، فقراها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال ابو ذر: خابوا وخسروا، خابوا وخسروا , قال: المسبل إزاره، والمنفق سلعته بالحلف الكاذب، والمنان عطاءه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُدْرِكِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ، فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ: خَابُوا وَخَسِرُوا، خَابُوا وَخَسِرُوا , قَالَ: الْمُسْبِلُ إِزَارَهُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ، وَالْمَنَّانُ عَطَاءَهُ".
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ بات کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ ان کو پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی آیت پڑھی۔ تو ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ لوگ نامراد ہوئے، گھاٹے میں رہے، آپ نے فرمایا: ”(وہ تین یہ ہیں) اپنا تہبند ٹخنے کے نیچے لٹکانے والا، جھوٹی قسمیں کھا کھا کر اپنے سامان کو رواج دینے والا، اپنے دیے ہوئے کا احسان جتانے والا“۔
(مرفوع) اخبرنا بشر بن خالد، قال: حدثنا غندر، عن شعبة، قال: سمعت سليمان وهو الاعمش، عن سليمان بن مسهر، عن خرشة بن الحر، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لا يكلمهم الله عز وجل يوم القيامة، ولا ينظر إليهم، ولا يزكيهم ولهم عذاب اليم: المنان بما اعطى، والمسبل إزاره، والمنفق سلعته بالحلف الكاذب". (مرفوع) أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ وَهُوَ الْأَعْمَشُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: الْمَنَّانُ بِمَا أَعْطَى، وَالْمُسْبِلُ إِزَارَهُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ".
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین شخص ایسے ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ عزوجل نہ بات کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ انہیں پاک و صاف کرے گا، اور انہیں درد ناک عذاب ہو گا: اپنے دئیے ہوئے کا احسان جتانے والا، اپنے تہبند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا، اپنے سامان کو جھوٹی قسمیں کھا کر رواج دینے والا“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، عن محمد، قال: حدثنا شعبة، عن علي بن مدرك، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن خرشة بن الحر، عن ابي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة، ولا ينظر إليهم، ولا يزكيهم، ولهم عذاب اليم"، فقراها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ابو ذر: خابوا، وخسروا، قال:" المسبل إزاره، والمنفق سلعته بالحلف الكاذب، والمنان عطاءه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ"، فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو ذَرٍّ: خَابُوا، وَخَسِرُوا، قَالَ:" الْمُسْبِلُ إِزَارَهُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ، وَالْمَنَّانُ عَطَاءَهُ".
ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین لوگ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ بات چیت کرے گا، اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی انہیں گناہوں سے پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت پڑھی ۱؎ تو ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ لوگ ناکام ہو گئے اور خسارے میں پڑ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے تہبند کو ٹخنے سے نیچے لٹکانے والا ۲؎، جھوٹی قسم کھا کر اپنے سامان کو بیچنے والا، دے کر باربار احسان جتانے والا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2564 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس آیت سے مراد سورۃ آل عمران کی آیت نمبر ۷۷ ہے جو اس طرح ہے «ولا يكلمهم الله ولا ينظر إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم»(سورة آل عمران: 77)۔ ۲؎: کسی کسی روایت میں «خیلاء» کا لفظ آیا ہے یعنی ”تکبر اور گھمنڈ سے ٹخنے سے نیچے ازار (تہبند) لٹکانے والا ”لیکن یہ وعید ہر حالت پر ہے چاہے ازار (تہبند) تکبر سے لٹکائے یا بغیر تکبر کے اور ”تکبر سے“ کا لفظ کوئی احترازی لفظ نہیں ہے، ٹخنے سے نیچے لٹکانے میں بہرحال تکبر و غرور کی کیفیت پیدا ہو ہی جاتی ہے اس لیے کسی روایت میں «خیلاء» کا لفظ آیا ہے۔ تکبر کے ساتھ مزید گناہ ہو گا اور عام حالت میں یہ کبیرہ گناہ ہے۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثني سليمان الاعمش، عن سليمان بن مسهر، عن خرشة بن الحر، عن ابي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة، ولا يزكيهم، ولهم عذاب اليم، الذي لا يعطي شيئا إلا منه، والمسبل إزاره، والمنفق سلعته بالكذب". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ، الَّذِي لَا يُعْطِي شَيْئًا إِلَّا مَنَّهُ، وَالْمُسْبِلُ إِزَارَهُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْكَذِبِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین لوگ ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہیں دیکھے گا، اور نہ انہیں گناہوں سے پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: وہ شخص جو کوئی بھی چیز دیتا ہے تو احسان جتاتا ہے، جو غرور اور گھمنڈ سے تہبند لٹکاتا ہے اور جو جھوٹ بول کر اپنا سامان بیچتا ہے“۔
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین لوگ ہیں، جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہ کرے گا، نہ انہیں (گناہوں سے) پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: کچھ دے کر حد سے زیادہ احسان جتانے والا، (ٹخنے سے نیچے) تہبند لٹکانے والا، اور جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان بیچنے والا“۔