سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
9. بَابُ : مَانِعِ زَكَاةِ الْبَقَرِ
9. باب: گائے بیل کی زکاۃ نہ دینے والے کا بیان۔
Chapter: The One Who Withholds Zakah On Cattle
حدیث نمبر: 2456
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا واصل بن عبد الاعلى، عن ابن فضيل، عن عبد الملك بن ابي سليمان، عن ابي الزبير، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من صاحب إبل ولا بقر ولا غنم لا يؤدي حقها، إلا وقف لها يوم القيامة بقاع قرقر، تطؤه ذات الاظلاف باظلافها، وتنطحه ذات القرون بقرونها، ليس فيها يومئذ جماء ولا مكسورة القرن" , قلنا: يا رسول الله! وماذا حقها؟ قال:" إطراق فحلها، وإعارة دلوها، وحمل عليها في سبيل الله، ولا صاحب مال لا يؤدي حقه، إلا يخيل له يوم القيامة شجاع اقرع يفر منه صاحبه وهو يتبعه، يقول له هذا كنزك الذي كنت تبخل به، فإذا راى انه لا بد له منه ادخل يده في فيه فجعل يقضمها كما يقضم الفحل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنِ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلَا بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا، إِلَّا وُقِفَ لَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، تَطَؤُهُ ذَاتُ الْأَظْلَافِ بِأَظْلَافِهَا، وَتَنْطَحُهُ ذَاتُ الْقُرُونِ بِقُرُونِهَا، لَيْسَ فِيهَا يَوْمَئِذٍ جَمَّاءُ وَلَا مَكْسُورَةُ الْقَرْنِ" , قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَمَاذَا حَقُّهَا؟ قَالَ:" إِطْرَاقُ فَحْلِهَا، وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا، وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَا صَاحِبِ مَالٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهُ، إِلَّا يُخَيَّلُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعٌ أَقْرَعُ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ يَتَّبِعُهُ، يَقُولُ لَهُ هَذَا كَنْزُكَ الَّذِي كُنْتَ تَبْخَلُ بِهِ، فَإِذَا رَأَى أَنَّهُ لَا بُدَّ لَهُ مِنْهُ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي فِيهِ فَجَعَلَ يَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی اونٹ، گائے اور بکری والا ان کا حق ادا نہیں کرے گا، (یعنی زکاۃ نہیں ادا کرے گا) تو اسے قیامت کے دن ایک کشادہ ہموار میدان میں کھڑا کیا جائے گا، کھر والے جانور اپنے کھروں سے اسے روندیں گے، اور سینگ والے اسے اپنی سینگوں سے ماریں گے۔ اس دن ان میں کوئی ایسا نہ ہو گا جس کے سینگ ہی نہ ہو اور نہ ہی کسی کی سینگ ٹوٹی ہوئی ہو گی، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان کا حق کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان پر نر کودوانا، ان کے ڈول کو منگنی دینا اور اللہ کی راہ میں ان پر بوجھ اور سواری لادنا، اور جو صاحب مال اپنے مال کا حق ادا نہ کرے گا وہ مال قیامت کے دن ایک گنجے (زہریلے) سانپ کی شکل میں اسے دکھائی پڑے گا، اس کا مالک اس سے بھاگے گا، اور وہ اس کا پیچھا کرے گا، اور اس سے کہے گا: یہ تو تیرا وہ خزانہ ہے جس کے ساتھ تو بخل کرتا تھا، جب وہ دیکھے گا کہ اس سے بچنے کی کوئی صورت نہیں ہے تو (لاچار ہو کر) اپنا ہاتھ اس کے منہ میں ڈال دے گا، اور وہ اس کو اس طرح چبائے گا جس طرح اونٹ چباتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة6 (988)، (تحفة الأشراف: 2788)، مسند احمد (3/321)، سنن الدارمی/الزکاة3 (1657) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2490
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن سعيد بن الهيثم ابو جعفر الايلي، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" فيما سقت السماء، والانهار، والعيون او كان بعلا العشر، وما سقي بالسواني، والنضح نصف العشر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْهَيْثَمِ أَبُو جَعْفَرٍ الْأَيْلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ، وَالْأَنْهَارُ، وَالْعُيُونُ أَوْ كَانَ بَعْلًا الْعُشْرُ، وَمَا سُقِيَ بِالسَّوَانِي، وَالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے نہر اور چشمے سینچیں یا جس زمین میں تری رہتی ہو ۱؎ اس میں دسواں حصہ زکاۃ ہے۔ اور جو اونٹوں سے سینچا جائے یا ڈول سے اس میں بیسواں حصہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة55 (1483)، سنن ابی داود/الزکاة11 (1596)، سنن الترمذی/الزکاة44 (640)، سنن ابن ماجہ/الزکاة17 (1817)، (تحفة الأشراف: 6977) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اسے سینچنے کی ضرورت نہ پڑتی ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2491
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عمرو بن سواد بن الاسود بن عمرو، واحمد بن عمرو , والحارث بن مسكين، قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن وهب، قال: حدثنا عمرو بن الحارث، ان ابا الزبير حدثه , انه سمع جابر بن عبد الله، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" فيما سقت السماء، والانهار، والعيون العشر، وفيما سقي بالسانية نصف العشر".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ، قراءة عليه وأنا أسمع، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ، وَالْأَنْهَارُ، وَالْعُيُونُ الْعُشْرُ، وَفِيمَا سُقِيَ بِالسَّانِيَةِ نِصْفُ الْعُشْرِ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو پیداوار آسمان کی بارش اور نہروں کے پانی سے ہو اس میں دسواں حصہ زکاۃ ہے، اور جو پیداوار جانوروں کے ذریعہ سینچائی کر کے ہو اس میں بیسواں حصہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة1 (981)، سنن ابی داود/الزکاة11 (1597)، مسند احمد 3/341، 353 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.