(مرفوع) اخبرني ابو بكر بن علي، قال: حدثنا نصر بن علي، قال: اخبرني ابي، عن القاسم بن معن، عن طلحة بن يحيى , عن عائشة بنت طلحة، ومجاهد , عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتاها، فقال:" هل عندكم طعام؟"، فقلت: لا، قال:" إني صائم"، ثم جاء يوما آخر، فقالت عائشة: يا رسول الله! إنا قد اهدي لنا حيس فدعا به، فقال:" اما إني قد اصبحت صائما فاكل". (مرفوع) أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مَعْنٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى , عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، وَمُجَاهِدٍ , عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهَا، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكُمْ طَعَامٌ؟"، فَقُلْتُ: لَا، قَالَ:" إِنِّي صَائِمٌ"، ثُمَّ جَاءَ يَوْمًا آخَرَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا قَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَدَعَا بِهِ، فَقَالَ:" أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا فَأَكَلَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، پوچھا: ”کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟“ میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”تو میں روزہ سے ہوں“، پھر آپ ایک اور دن تشریف لائے، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ہدیہ میں حیس آیا ہوا ہے، تو آپ نے اسے منگوایا، اور فرمایا: ”میں نے صبح روزہ کی نیت کی تھی“، پھر آپ نے کھایا۔
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن الهيثم، قال: حدثنا ابو بكر الحنفي، قال: حدثنا سفيان، عن طلحة بن يحيى، عن مجاهد، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يجيء ويقول:" هل عندكم غداء؟"، فنقول: لا، فيقول:" إني صائم"، فاتانا يوما وقد اهدي لنا حيس، فقال:" هل عندكم شيء؟"، قلنا: نعم، اهدي لنا حيس، قال:" اما إني قد اصبحت اريد الصوم فاكل" , خالفه قاسم بن يزيد. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْهَيْثَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِيءُ وَيَقُولُ:" هَلْ عِنْدَكُمْ غَدَاءٌ؟"، فَنَقُولُ: لَا، فَيَقُولُ:" إِنِّي صَائِمٌ"، فَأَتَانَا يَوْمًا وَقَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟"، قُلْنَا: نَعَمْ، أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، قَالَ:" أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ أُرِيدُ الصَّوْمَ فَأَكَلَ" , خَالَفَهُ قَاسِمُ بْنُ يَزِيدَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے تھے اور پوچھتے تھے: ”کیا تمہارے پاس کھانا ہے؟“ میں کہتی تھی: نہیں، تو آپ فرماتے تھے: ”میں روزہ سے ہوں“، ایک دن آپ ہمارے پاس تشریف لائے، اس دن ہمارے پاس حیس کا ہدیہ آیا ہوا تھا، آپ نے کہا: ”کیا تم لوگوں کے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟“ ہم نے کہا: جی ہاں ہے، ہمارے پاس ہدیہ میں حیس آیا ہوا ہے، آپ نے فرمایا: ”میں نے صبح روزہ رکھنے کا ارادہ کیا تھا“، پھر آپ نے (اسے) کھایا۔ قاسم بن یزید نے ان کی یعنی ابوبکر حنفی کی مخالفت کی ہے ۱؎، (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2324 (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سند میں مخالفت اس طرح ہے کہ ابوبکر والی روایت میں طلحہ بن یحییٰ اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے درمیان مجاہد کا واسطہ ہے اور قاسم کی روایت میں عائشہ بنت طلحہ کا، نیز دونوں روایتوں کے متن کے الفاظ بھی مختلف ہیں۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حرب، قال: حدثنا قاسم، قال: حدثنا سفيان، عن طلحة بن يحيى، عن عائشة بنت طلحة، عن عائشة ام المؤمنين، قالت: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فقلنا: اهدي لنا حيس قد جعلنا لك منه نصيبا، فقال:" إني صائم فافطر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَاسِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقُلْنَا: أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ قَدْ جَعَلْنَا لَكَ مِنْهُ نَصِيبًا، فَقَالَ:" إِنِّي صَائِمٌ فَأَفْطَرَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، ہم نے عرض کیا: ہمارے پاس حیس کا تحفہ بھیجا گیا، ہم نے اس میں آپ کا (بھی) حصہ لگایا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں روزہ سے ہوں“، پھر آپ نے روزہ توڑ دیا۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا طلحة بن يحيى، قال: حدثتني عائشة بنت طلحة، عن عائشة ام المؤمنين، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان ياتيها وهو صائم، فقال:" اصبح عندكم شيء تطعمينيه؟" فنقول: لا، فيقول:" إني صائم"، ثم جاءها بعد ذلك، فقالت: اهديت لنا هدية، فقال:" ما هي؟"، قالت: حيس، قال:" قد اصبحت صائما فاكل". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِيهَا وَهُوَ صَائِمٌ، فَقَالَ:" أَصْبَحَ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ تُطْعِمِينِيهِ؟" فَنَقُولُ: لَا، فَيَقُولُ:" إِنِّي صَائِمٌ"، ثُمَّ جَاءَهَا بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالَتْ: أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ، فَقَالَ:" مَا هِيَ؟"، قَالَتْ: حَيْسٌ، قَالَ:" قَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا فَأَكَلَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آتے تھے اور آپ روزہ سے ہوتے تھے (اس کے باوجود) پوچھتے تھے: ”تمہارے پاس رات کی کوئی چیز ہے جسے تم مجھے کھلا سکو؟“ ہم کہتے نہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”میں نے روزہ رکھ لیا“ پھر اس کے بعد ایک بار آپ ان کے پاس آئے، تو انہوں نے کہا: ہمارے پاس ہدیہ آیا ہوا ہے آپ نے پوچھا: ”کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: حیس ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے صبح روزہ کا ارادہ کیا تھا“ پھر آپ نے کھایا۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا طلحة بن يحيى، عن عمته عائشة بنت طلحة، عن عائشة ام المؤمنين، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم، فقال:" هل عندكم شيء؟"، قلنا:" لا، قال:" فإني صائم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟"، قُلْنَا:" لَا، قَالَ:" فَإِنِّي صَائِمٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میرے پاس تشریف لائے اور پوچھا: ”تمہارے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے؟“ ہم نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”تو میں روزہ سے ہوں۔“
(مرفوع) اخبرني صفوان بن عمرو، قال: حدثنا احمد بن خالد، قال: حدثنا إسرائيل، عن سماك بن حرب، قال: حدثني رجل، عن عائشة بنت طلحة، عن عائشة ام المؤمنين، قالت: جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فقال:" هل عندكم من طعام؟"، قلت: لا، قال:" إذا اصوم"، قالت: ودخل علي مرة اخرى، فقلت: يا رسول الله! قد اهدي لنا حيس، فقال:" إذا افطر اليوم، وقد فرضت الصوم". (مرفوع) أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ طَعَامٍ؟"، قُلْتُ: لَا، قَالَ:" إِذًا أَصُومُ"، قَالَتْ: وَدَخَلَ عَلَيَّ مَرَّةً أُخْرَى، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَقَالَ:" إِذًا أُفْطِرُ الْيَوْمَ، وَقَدْ فَرَضْتُ الصَّوْمَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور پوچھا: ”کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟“ میں نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”پھر تو میں روزہ رکھ لیتا ہوں“، پھر دوسری بار آپ میرے پاس تشریف لے آئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس حیس کا ہدیہ آیا ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب تو میں آج روزہ توڑ دوں گا حالانکہ میں نے روزہ کی نیت کر لی تھی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17884) (صحیح) (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»