(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم، قال: حدثنا حبان، قال: انبانا عبد الله، عن ابن عيينة، عن ايوب، عن شيخ من قشير، عن عمه حدثنا، ثم الفيناه في إبل له , فقال له ابو قلابة حدثه , فقال الشيخ: حدثني عمي، انه ذهب في إبل له فانتهى إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو ياكل، او قال: يطعم , فقال:" ادن فكل"، او قال:" ادن فاطعم" , فقلت: إني صائم، فقال:" إن الله عز وجل وضع عن المسافر شطر الصلاة والصيام وعن الحامل والمرضع". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ قُشَيْرٍ، عَنْ عَمِّهِ حَدَّثَنَا، ثُمَّ أَلْفَيْنَاهُ فِي إِبِلٍ لَهُ , فَقَالَ لَهُ أَبُو قِلَابَةَ حَدِّثْهُ , فَقَالَ الشَّيْخُ: حَدَّثَنِي عَمِّي، أَنَّهُ ذَهَبَ فِي إِبِلٍ لَهُ فَانْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَأْكُلُ، أَوْ قَالَ: يَطْعَمُ , فَقَالَ:" ادْنُ فَكُلْ"، أَوْ قَالَ:" ادْنُ فَاطْعَمْ" , فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ شَطْرَ الصَّلَاةِ وَالصِّيَامَ وَعَنِ الْحَامِلِ وَالْمُرْضِعِ".
ایوب قبیلہ قشیر کے ایک شیخ سے، اور وہ قشیری اپنے چچا ۱؎ سے روایت کرتے ہیں، (ایوب کہتے ہیں) ہم سے حدیث بیان کی گئی، پھر ہم نے انہیں (شیخ قشیری کو) ان کے اونٹوں میں پایا، تو ان سے ابوقلابہ نے کہا: آپ ان سے (ایوب سے) حدیث بیان کیجئے تو (قشیری) شیخ نے کہا: مجھ سے میرے چچا نے بیان کیا کہ وہ اپنے اونٹوں میں گئے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، آپ کھانا کھا رہے تھے (راوی کو شک ہے «یا ٔکل» کہا یا «یطعم» کہا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب آؤ اور کھانا کھاؤ“(راوی کو شک ہے «ادن فکل» کہا یا «ادن فاطعم» کہا) تو میں نے کہا: «مںَ صائم» ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مسافر کو آدھی نماز اور روزے کی چھوٹ دے دی ہے، اور حاملہ عورت اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی“۲؎۔
تخریج الحدیث: «انظر رقم2276 (حسن) (متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے)»
وضاحت: ۱؎: ان کا نام انس بن مالک قشیری ہے۔ ۲؎: حاملہ اور مرضعہ کو روزے کی چھوٹ دی ہے، نہ کہ آدھی نماز کی، جیسا کہ متبادر ہو رہا ہے، ترمذی کی عبارت واضح ہے ”مسافر کو روزہ اور آدھی نماز کی چھوٹ دی ہے، اور حاملہ و مرضعہ کو روزے کی“۔
(مرفوع) اخبرني عبدة بن عبد الرحيم، عن محمد بن شعيب، قال: حدثنا الاوزاعي، عن يحيى، عن ابي سلمة، قال: اخبرني عمرو بن امية الضمري، قال: قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم من سفر، فقال:" انتظر الغداء يا ابا امية" , فقلت: إني صائم , فقال:" تعال ادن مني حتى اخبرك عن المسافر، إن الله عز وجل وضع عنه الصيام، ونصف الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنِي عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ، فَقَالَ:" انْتَظِرِ الْغَدَاءَ يَا أَبَا أُمَيَّةَ" , فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ , فَقَالَ:" تَعَالَ ادْنُ مِنِّي حَتَّى أُخْبِرَكَ عَنِ الْمُسَافِرِ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَضَعَ عَنْهُ الصِّيَامَ، وَنِصْفَ الصَّلَاةِ".
عمرو بن امیہ ضمری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، آپ نے فرمایا: ”اے ابوامیہ! (بیٹھو) صبح کے کھانے کا انتظار کر لو“، میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آؤ میرے قریب آ جاؤ، میں تمہیں مسافر سے متعلق بتاتا ہوں، اللہ عزوجل نے اس سے روزے معاف کر دیا ہے اور آدھی نماز بھی“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: یعنی سفر کی حالت میں مسافر پر روزہ رکھنا ضروری نہیں، قرار دیا، بلکہ اسے اختیار دیا ہے کہ وہ چاہے تو روزہ رکھ لے (اگر اس کی طاقت پاتا ہے تو) یا چاہے تو ان کے بدلہ اتنے ہی روزے دوسرے دنوں میں رکھ لے، لیکن مسافر سے روزہ بالکل معاف نہیں ہے، ہاں چار رکعت والی نماز میں سے دو رکعت کی چھوٹ دی ہے، چاہے تو چار رکعت پڑھے اور چاہے تو دو رکعت، اور پھر اس کی قضاء نہیں ہے۔
(مرفوع) اخبرني عمرو بن عثمان، قال: حدثنا الوليد، عن الاوزاعي، قال: حدثني يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني ابو قلابة، قال: حدثني جعفر بن عمرو بن امية الضمري، عن ابيه، قال: قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا تنتظر الغداء يا ابا امية" , قلت: إني صائم , فقال:" تعال اخبرك عن المسافر، إن الله وضع عنه الصيام، ونصف الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تَنْتَظِرُ الْغَدَاءَ يَا أَبَا أُمَيَّةَ" , قُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ , فَقَالَ:" تَعَالَ أُخْبِرْكَ عَنِ الْمُسَافِرِ، إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْهُ الصِّيَامَ، وَنِصْفَ الصَّلَاةِ".
عمرو بن امیہ ضمری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ”اے امیہ! تم کیوں نہیں دوپہر کے کھانے کا انتظار کر لیتے“، میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں۔ تو آپ نے فرمایا: (میرے قریب) آ جاؤ۔ ”میں مسافر کے سلسلے میں تمہیں (شریعت کا حکم) بتاتا ہوں: اللہ تعالیٰ نے اس سے روزہ کی چھوٹ دے دی ہے، اور نماز آدھی کر دی ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: انبانا ابو المغيرة، قال: حدثنا الاوزاعي، عن يحيى، عن ابي قلابة، عن ابي المهاجر، عن ابي امية الضمري، قال: قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم من سفر فسلمت عليه، فلما ذهبت لاخرج , قال:" انتظر الغداء يا ابا امية"، قلت: إني صائم يا نبي الله! قال:" تعال اخبرك عن المسافر، إن الله تعالى وضع عنه الصيام، ونصف الصلاة" , (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَاجِرِ، عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا ذَهَبْتُ لِأَخْرُجَ , قَالَ:" انْتَظِرِ الْغَدَاءَ يَا أَبَا أُمَيَّةَ"، قُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ يَا نَبِيَّ اللَّهِ! قَالَ:" تَعَالَ أُخْبِرْكَ عَنِ الْمُسَافِرِ، إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى وَضَعَ عَنْهُ الصِّيَامَ، وَنِصْفَ الصَّلَاةِ" ,
ابوامیہ ضمری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، تو میں نے آپ کو سلام کیا، پھر جب میں نکلنے لگا تو آپ نے فرمایا: ”اے ابوامیہ! دوپہر کے کھانے کا انتظار کر لو“۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میں روزے سے ہوں، آپ نے فرمایا: ”آؤ میں تمہیں مسافر کے بارے میں بتاتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے اس سے روزے کی چھوٹ دے دی ہے، اور نماز آدھی کر دی ہے“۔
(مرفوع) اخبرني شعيب بن شعيب بن إسحاق، قال: حدثنا عبد الوهاب، قال: حدثنا شعيب، قال: حدثني الاوزاعي، قال: حدثني يحيى، قال: حدثني ابو قلابة الجرمي، ان ابا امية الضمري حدثهم , انه قدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم من سفر، فقال:" انتظر الغداء يا ابا امية". قلت: إني صائم , قال:" ادن اخبرك عن المسافر، إن الله وضع عنه الصيام، ونصف الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنِي شُعَيْبُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ الْجَرْمِيُّ، أَنَّ أَبَا أُمَيَّةَ الضَّمْرِيَّ حَدَّثَهُمْ , أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ، فَقَالَ:" انْتَظِرِ الْغَدَاءَ يَا أَبَا أُمَيَّةَ". قُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ , قَالَ:" ادْنُ أُخْبِرْكَ عَنِ الْمُسَافِرِ، إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْهُ الصِّيَامَ، وَنِصْفَ الصَّلَاةِ".
ابوقلابہ جرمی کا بیان ہے کہ ان سے ابوامیہ ضمری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ ایک سفر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے ان سے کہا: ”ابوامیہ! دوپہر کے کھانے کا انتظار کر لو“(کھا کر چلے جانا) میں نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب آؤ، میں مسافر کے بارے میں تمہیں بتاتا ہوں: اللہ نے اس سے روزے کی چھوٹ دے دی ہے، اور نماز آدھی کر دی ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبيد الله بن يزيد بن إبراهيم الحراني، قال: حدثنا عثمان، قال: حدثنا معاوية، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي قلابة، ان ابا امية الضمري اخبره , انه اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم من سفر وهو صائم، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا تنتظر الغداء" , قال: إني صائم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تعال اخبرك عن الصيام، إن الله عز وجل وضع عن المسافر الصيام، ونصف الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، أَنَّ أَبَا أُمَيَّةَ الضَّمْرِيَّ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ وَهُوَ صَائِمٌ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تَنْتَظِرِ الْغَدَاءَ" , قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَعَالَ أُخْبِرْكَ عَنِ الصِّيَامِ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ الصِّيَامَ، وَنِصْفَ الصَّلَاةِ".
ابوامیہ ضمری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ سفر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور وہ روزے سے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”(تم جانا چاہتے ہو) کیا، تم دوپہر کے کھانے کا انتظار نہیں کرو گے“، انہوں نے کہا: میں روزے سے ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آؤ میں روزے سے متعلق تمہیں بتاتا ہوں۔ اللہ عزوجل نے مسافر کو روزے کی چھوٹ دی ہے اور نماز آدھی کر دی ہے“۔
انس (قشیری) رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مسافر سے آدھی نماز اور روزے کی چھوٹ دی ہے اور، حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی“(روزے کی چھوٹ دی ہے)۔
(مرفوع) اخبرنا ابو بكر بن علي، قال: حدثنا سريج، قال: حدثنا إسماعيل ابن علية، عن ايوب، قال: حدثني ابو قلابة هذا الحديث، ثم قال: هل لك في صاحب الحديث , فدلني عليه فلقيته , فقال: حدثني قريب لي , يقال له: انس بن مالك، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في إبل كانت لي اخذت فوافقته وهو ياكل فدعاني إلى طعامه , فقلت: إني صائم، فقال:" ادن اخبرك عن ذلك إن الله وضع عن المسافر الصوم وشطر الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، ثُمّ قَالَ: هَلْ لَكَ فِي صَاحِبِ الْحَدِيثِ , فَدَلَّنِي عَلَيْهِ فَلَقِيتُهُ , فَقَالَ: حَدَّثَنِي قَرِيبٌ لِي , يُقَالُ لَهُ: أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِبِلٍ كَانَتْ لِي أُخِذَتْ فَوَافَقْتُهُ وَهُوَ يَأْكُلُ فَدَعَانِي إِلَى طَعَامِهِ , فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ:" ادْنُ أُخْبِرْكَ عَنْ ذَلِكَ إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ الصَّوْمَ وَشَطْرَ الصَّلَاةِ".
ایوب کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوقلابہ نے یہ حدیث بیان کی، پھر مجھ سے کہا: کیا آپ اس حدیث کے بیان کرنے والے سے ملنا چاہیں گے؟ پھر انہوں نے ان کی طرف میری رہنمائی کی، تو میں جا کر ان سے ملا، انہوں نے کہا: مجھ سے میرے ایک رشتہ دار نے جنہیں انس بن مالک کہا جاتا ہے نے بیان کیا کہ میں اپنے اونٹوں کے سلسلے میں جو پکڑ لیے گئے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں پہنچا تو آپ کھانا کھا رہے تھے، تو آپ نے مجھے اپنے کھانے میں شریک ہونے کے لیے بلایا۔ میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب آؤ میں تمہیں اس کے متعلق بتاتا ہوں، (سنو) اللہ تعالیٰ نے مسافر کو روزہ، اور آدھی نماز کی چھوٹ دی ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن خالد الحذاء، عن ابي قلابة، عن رجل، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم لحاجة فإذا هو يتغدى , قال:" هلم إلى الغداء" , فقلت: إني صائم , قال:" هلم اخبرك عن الصوم، إن الله وضع عن المسافر نصف الصلاة والصوم ورخص للحبلى والمرضع". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ رَجُلٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ فَإِذَا هُوَ يَتَغَدَّى , قَالَ:" هَلُمَّ إِلَى الْغَدَاءِ" , فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ , قَالَ:" هَلُمَّ أُخْبِرْكَ عَنِ الصَّوْمِ، إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ نِصْفَ الصَّلَاةِ وَالصَّوْمَ وَرَخَّصَ لِلْحُبْلَى وَالْمُرْضِعِ".
ایک صحابی کہتے ہیں: میں ایک ضرورت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اتفاق کی بات آپ اس وقت دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے، آپ نے کہا: آؤ کھانا میں شریک ہو جاؤ، میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں، آپ نے فرمایا: آؤ میں تمہیں روزے کے متعلق بتاتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے مسافر کو آدھی نماز اور روزے کی چھوٹ دی ہے، اور حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی چھوٹ دی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2276و2277 (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اگر ان کے روزہ رکھنے سے پیٹ کے بچہ کو یا شیرخوار بچہ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو اوہ روزہ نہ رکھیں۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن هانئ بن الشخير، عن رجل من بلحريش، عن ابيه، قال: كنت مسافرا فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم وانا صائم وهو ياكل , قال:" هلم" , قلت: إني صائم , قال:" تعال الم تعلم ما وضع الله عن المسافر" , قلت: وما وضع عن المسافر , قال:" الصوم ونصف الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ هَانِئِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلْحَرِيشٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مُسَافِرًا فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا صَائِمٌ وَهُوَ يَأْكُلُ , قَالَ:" هَلُمَّ" , قُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ , قَالَ:" تَعَالَ أَلَمْ تَعْلَمْ مَا وَضَعَ اللَّهُ عَنِ الْمُسَافِرِ" , قُلْتُ: وَمَا وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ , قَالَ:" الصَّوْمَ وَنِصْفَ الصَّلَاةِ".
ہانی بن شخیر بلحریش کے ایک شخص سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں مسافر تھا تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور میں روزے سے تھا، اور آپ کھانا تناول فرما رہے تھے، آپ نے فرمایا: ”آؤ“(کھانے میں شریک ہو جاؤ) میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”ادھر آؤ، کیا تمہیں اس چیز کا علم نہیں جو اللہ تعالیٰ نے مسافر کو چھوٹ دی ہے“۔ میں نے کہا: اللہ نے مسافر کو کیا چھوٹ دی ہے؟ آپ نے فرمایا: روزے کی، اور آدھی نماز کی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، تحفة الأشراف: 5353 (صحیح) (سابقہ متابعت سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’ھانی بن الشخیر‘‘ لین الحدیث ہیں، نیز اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے)»
وضاحت: ۱؎: بلحریش بنی الحریش کا مخفف ہے جیسے بلحارث بنی الحارث کا مخفف ہے۔
(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن محمد بن سلام، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن هانئ بن عبد الله بن الشخير، عن رجل من بلحريش، عن ابيه، قال: كنا نسافر ما شاء الله فاتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يطعم، فقال:" هلم فاطعم"، فقلت: إني صائم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احدثكم عن الصيام، إن الله وضع عن المسافر الصوم وشطر الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ هَانِئِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلْحَرِيشٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا نُسَافِرُ مَا شَاءَ اللَّهُ فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَطْعَمُ، فَقَالَ:" هَلُمَّ فَاطْعَمْ"، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُحَدِّثُكُمْ عَنِ الصِّيَامِ، إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ الصَّوْمَ وَشَطْرَ الصَّلَاةِ".
ہانی بن عبداللہ بن شخیر بلحریش کے ایک شخص سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور رہا ہم سفر کرتے رہے، پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ کھانا تناول فرما رہے تھے، آپ نے فرمایا: ”آؤ کھانا کھاؤ“، میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں روزے کے متعلق بتاتا ہوں: اللہ تعالیٰ نے مسافر سے روزے کی چھوٹ دی ہے، اور آدھی نماز کی بھی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (دیکھئے پچھلی روایت پر کلام)»
عبداللہ بن شخیر کہتے ہیں کہ میں مسافر تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ کھانا کھا رہے تھے اور میں روزے سے تھا، آپ نے فرمایا: آؤ (کھانا کھا لو) میں نے کہا: میں روزے سے ہوں۔ آپ نے فرمایا: کیا تمہیں وہ چیز معلوم ہے جس کی اللہ نے مسافر کو چھوٹ دی ہے؟، میں نے کہا: کس چیز کی اللہ تعالیٰ نے مسافر کو چھوٹ دی ہے؟، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزے اور آدھی نماز کی“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2281 (صحیح) (متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’ھانی‘‘ لین الحدیث ہیں)»
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا عبيد الله، قال: انبانا إسرائيل، عن موسى هو ابن ابي عائشة، عن غيلان، قال: خرجت مع ابي قلابة في سفر فقرب طعاما، فقلت: إني صائم، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج في سفر فقرب طعاما , فقال لرجل:" ادن فاطعم" , قال: إني صائم , قال:" إن الله وضع عن المسافر نصف الصلاة والصيام في السفر فادن فاطعم" , فدنوت فطعمت. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مُوسَى هُوَ ابْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ غَيْلَانَ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي قِلَابَةَ فِي سَفَرٍ فَقَرَّبَ طَعَامًا، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فِي سَفَرٍ فَقَرَّبَ طَعَامًا , فَقَالَ لِرَجُلٍ:" ادْنُ فَاطْعَمْ" , قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ , قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ نِصْفَ الصَّلَاةِ وَالصِّيَامَ فِي السَّفَرِ فَادْنُ فَاطْعَمْ" , فَدَنَوْتُ فَطَعِمْتُ.
غیلان کہتے ہیں: میں ابوقلابہ کے ساتھ ایک سفر میں نکلا (کھانے کے وقت) انہوں نے کھانا میرے آگے بڑھایا تو میں نے کہا: میں تو روزے سے ہوں، اس پر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں نکلے، آپ نے کھانا آگے بڑھاتے ہوئے ایک شخص سے کہا: ”قریب آ جاؤ کھانا کھاؤ“، اس نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ـ: ”اللہ تعالیٰ نے مسافر کے لیے آدھی نماز کی اور سفر میں روزے کی چھوٹ دی ہے“۔ تو اب آؤ کھاؤ، تو میں قریب ہو گیا، اور کھانے لگا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2276 (صحیح) (سند میں ضعف ارسال کی وجہ سے ہے، اس لیے کہ ابو قلابہ نے راوی صحابی کا ذکر نہیں کیا ہے، متابعات سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا مسلم بن إبراهيم، عن وهيب بن خالد، قال: حدثنا عبد الله بن سوادة القشيري، عن ابيه، عن انس بن مالك رجل منهم، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة وهو يتغدى، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" هلم إلى الغداء"، فقال إني صائم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل وضع للمسافر الصوم، وشطر الصلاة، وعن الحبلى والمرضع". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ وُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَوَادَةَ الْقُشَيْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَجُلٌ مِنْهُمْ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ وَهُوَ يَتَغَدَّى، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلُمَّ إِلَى الْغَدَاءِ"، فَقَالَ إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَضَعَ لِلْمُسَافِرِ الصَّوْمَ، وَشَطْرَ الصَّلَاةِ، وَعَنِ الْحُبْلَى وَالْمُرْضِعِ".
انس بن مالک (قشیری) رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ مدینہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ اس وقت دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”آؤ کھانا کھاؤ“۔ انہوں نے عرض کیا: میں روزہ دار ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اللہ عزوجل نے مسافر کو روزہ کی، اور آدھی نماز کی چھوٹ دے دی ہے، نیز حاملہ اور مرضعہ کو بھی روزہ نہ رکھنے کی چھوٹ دی گئی ہے“۔