(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر، قال: حدثنا ابو سهيل، عن ابيه، عن طلحة بن عبيد الله، ان اعرابيا جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثائر الراس , فقال: يا رسول الله، اخبرني ماذا فرض الله علي من الصلاة، قال:" الصلوات الخمس، إلا ان تطوع شيئا" , قال اخبرني بما افترض الله علي من الصيام، قال:" صيام شهر رمضان، إلا ان تطوع شيئا" , قال: اخبرني بما افترض الله علي من الزكاة، فاخبره رسول الله صلى الله عليه وسلم بشرائع الإسلام، فقال: والذي اكرمك لا اتطوع شيئا ولا انقص مما فرض الله علي شيئا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افلح إن صدق او دخل الجنة إن صدق". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَائِرَ الرَّأْسِ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ، قَالَ:" الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا" , قَالَ أَخْبِرْنِي بِمَا افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الصِّيَامِ، قَالَ:" صِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ، إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا" , قَالَ: أَخْبِرْنِي بِمَا افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الزَّكَاةِ، فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَائِعِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ: وَالَّذِي أَكْرَمَكَ لَا أَتَطَوَّعُ شَيْئًا وَلَا أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ شَيْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ إِنْ صَدَقَ".
طلحہ بن عبیداللہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پراگندہ بال آیا، (اور) اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیے اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”پانچ (وقت کی) نمازیں، اِلاَّ یہ کہ تم کچھ نفل پڑھنا چاہو“، پھر اس نے کہا: مجھے بتلائیے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنے روزے فرض کیے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”ماہ رمضان کے روزے، اِلاَّ یہ کہ تم کچھ نفلی (روزے) رکھنا چاہو“، (پھر) اس نے پوچھا: مجھے بتلائیے اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی زکاۃ فرض کی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسلام کے احکام بتائے، تو اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کی تکریم کی ہے، میں کوئی نفل نہیں کروں اور نہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر جو فرض کیا ہے اس میں کوئی کمی کروں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس نے سچ کہا تو یہ کامیاب ہو گیا“، یا کہا: ”اگر اس نے سچ کہا تو جنت میں داخل ہو گیا“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابي سهيل، عن ابيه، انه سمع طلحة بن عبيد الله، يقول: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من اهل نجد ثائر الراس نسمع دوي صوته ولا نفهم ما يقول حتى دنا، فإذا هو يسال عن الإسلام، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خمس صلوات في اليوم والليلة"، قال: هل علي غيرهن؟ قال:" لا، إلا ان تطوع"، قال:" وصيام شهر رمضان"، قال: هل علي غيره؟ قال: لا، إلا ان تطوع، وذكر له رسول الله صلى الله عليه وسلم الزكاة، قال: هل علي غيرها؟ قال: لا، إلا ان تطوع، فادبر الرجل وهو يقول: والله لا ازيد على هذا ولا انقص منه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افلح إن صدق". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ نَسْمَعُ دَوِيَّ صَوْتِهِ وَلَا نَفْهَمُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنْ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ"، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ؟ قَالَ:" لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ"، قَالَ:" وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ"، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ".
ابو سہیل اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ اہل نجد کا ایک آدمی پراگندہ سر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، ہم اس کی آواز کی بھنبھناہٹ سن رہے تھے، لیکن جو کہہ رہا تھا اسے سمجھ نہیں پا رہے تھے، یہاں تک کہ وہ قریب آ گیا، تو معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے متعلق پوچھ رہا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”(اسلام) دن اور رات میں پانچ وقت کی نماز پڑھنا ہے“، اس نے پوچھا: کیا میرے اوپر ان کے علاوہ بھی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، الا یہ کہ تم نفل پڑھو“، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ماہ رمضان کا روزہ ہے“، اس نے پوچھا: اس کے علاوہ بھی کوئی روزہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، الا یہ کہ تم نفل رکھو“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زکوٰۃ کا بھی ذکر کیا، تو اس نے پوچھا: کیا میرے اوپر اس کے علاوہ بھی کچھ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، الا یہ کہ تم نفل صدقہ دو“، پھر وہ آدمی پیٹھ پھیر کر جانے لگا، اور وہ کہہ رہا تھا: قسم اللہ کی! میں اس سے نہ زیادہ کروں گا نہ کم، (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کامیاب ہو گیا اگر اس نے سچ کہا“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: حدثنا ابن القاسم، عن مالك، قال: حدثني ابو سهيل، عن ابيه , انه سمع طلحة بن عبيد الله، يقول: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من اهل نجد ثائر الراس , يسمع دوي صوته , ولا يفهم ما يقول حتى دنا , فإذا هو يسال عن الإسلام؟ قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خمس صلوات في اليوم والليلة"، قال: هل علي غيرهن؟ قال:" لا , إلا ان تطوع"، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وصيام شهر رمضان"، قال: هل علي غيره؟ قال:" لا , إلا ان تطوع"، وذكر له رسول الله صلى الله عليه وسلم الزكاة، فقال: هل علي غيرها؟ قال:" لا , إلا ان تطوع"، فادبر الرجل وهو، يقول: لا ازيد على هذا ولا انقص منه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افلح إن صدق". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ , يُسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ , وَلَا يُفْهَمُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا , فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الْإِسْلَامِ؟ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ"، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ؟ قَالَ:" لَا , إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ"، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ"، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ قَالَ:" لَا , إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ"، وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ، فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ:" لَا , إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ"، فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ، يَقُولُ: لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ".
طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اہل نجد میں سے ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، جس کے بال بکھرے ہوئے تھے، اس کی گنگناہٹ سنائی دیتی تھی لیکن سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ جب وہ قریب ہوا تو معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھ رہا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”دن رات میں پانچ وقت کی نماز“، اس نے کہا: اس کے علاوہ کچھ اور بھی ہیں میرے اوپر؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، سوائے اس کے کہ تم نفل (سنت) پڑھنا چاہو“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان کے مہینے کے روزے“، اس نے کہا: میرے اوپر اس کے علاوہ کچھ اور بھی روزے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، سوائے اس کے کہ تم نفل ادا کرو“، اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زکاۃ کا ذکر کیا۔ اس نے کہا: میرے اوپر اس کے علاوہ بھی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں سوائے اس کے کہ تم نفل دینا چاہو“، پھر وہ منہ موڑ کر چلا اور کہہ رہا تھا: نہ اس سے زیادہ کروں گا اور نہ اس سے کم کروں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس نے سچ کہا ہے تو وہ کامیاب ہوا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 459 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: زکاۃ بھی ایمان کے ارکان اور پہچان میں سے ہے اس لیے مؤلف نے یہ عنوان قائم کیا ہے۔