(مرفوع) قال الحارث بن مسكين، قراءة عليه وانا اسمع، عن سفيان، قال: سمع عمروجابرا، يقول:" اتى النبي صلى الله عليه وسلم عبد الله بن ابي بعد ما ادخل في قبره فامر به فاخرج، فوضعه على ركبتيه ونفث عليه من ريقه والبسه قميصه" , والله اعلم. (مرفوع) قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ، قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ سُفْيَانَ، قال: سَمِعَ عَمْرٌوجَابِرًا، يَقُولُ:" أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ فِي قَبْرِهِ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ" , وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کو قبر میں داخل کر دئیے جانے کے بعد آئے، تو آپ نے اسے (نکالنے کا) حکم دیا، چنانچہ وہ نکالا گیا، آپ نے اسے اپنے دونوں گھٹنوں پر بٹھایا، اور اس پر تھو تھو کیا، اور اسے اپنی قمیص پہنائی، واللہ اعلم ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1902 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس پر تھو تھو کرنے اور اسے اپنی قمیص پہنانے میں کیا مصلحت پنہا تھی اسے اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، بعض لوگوں نے کہا: چونکہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس رضی الله عنہ کو اپنی قمیص پہنائی تھی اس لیے آپ نے بدلے میں ایسا کیا، اور ایک قول یہ ہے کہ اس کے بیٹے کی دلجوئی کے لیے آپ نے ایسا کیا تھا۔ واللہ اعلم
(مرفوع) اخبرنا عبد الجبار بن العلاء بن عبد الجبار، عن سفيان، عن عمرو، قال: سمعت جابرا، يقول:" اتى النبي صلى الله عليه وسلم قبر عبد الله بن ابي وقد وضع في حفرته فوقف عليه فامر به فاخرج له فوضعه على ركبتيه والبسه قميصه ونفث عليه من ريقه" والله تعالى اعلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، قال: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ:" أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَقَدْ وُضِعَ فِي حُفْرَتِهِ فَوَقَفَ عَلَيْهِ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ لَهُ فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ" وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کی قبر پر آئے، اور اسے اس کی قبر میں رکھا جا چکا تھا، تو آپ اس پر کھڑے ہوئے، اور اس کے نکالنے کا حکم دیا تو اسے نکالا گیا، تو آپ نے اسے اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھا، اور اپنی قمیص پہنائی اور اس پر تھو تھو کیا، واللہ تعالیٰ اعلم۔
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن حريث، قال: حدثنا الفضل بن موسى، عن الحسين بن واقد، قال: حدثنا عمرو بن دينار، قال: سمعت جابرا، يقول:" إن النبي صلى الله عليه وسلم امر بعبد الله بن ابي فاخرجه من قبره، فوضع راسه على ركبتيه فتفل فيه من ريقه والبسه قميصه" قال جابر:" وصلى عليه" والله اعلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قال: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قال: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قال: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَأَخْرَجَهُ مِنْ قَبْرِهِ، فَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ فَتَفَلَ فِيهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ" قَالَ جَابِرٌ:" وَصَلَّى عَلَيْهِ" وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی کو اس کی قبر سے نکلوایا، پھر اس کا سر اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھا، اور اس پر تھو تھو کیا، اور اسے اپنی قمیص پہنائی۔ اور اس کی نماز (جنازہ) پڑھی، واللہ اعلم۔