ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس میت پر بھی مسلمانوں کی ایک جماعت نماز جنازہ پڑھے (جن کی تعداد) سو تک پہنچتی ہو، (اور) وہ (اللہ کے پاس) شفاعت (سفارش) کریں تو اس کے حق میں (ان کی) شفاعت قبول کی جائے گی“۔ سلام کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کو شعیب بن حبحاب سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے اسے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے، وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن زرارة، قال: انبانا إسماعيل، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن عبد الله بن يزيد رضيع لعائشة رضي الله عنها، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يموت احد من المسلمين فيصلي عليه امة من الناس فيبلغوا ان يكونوا مائة فيشفعوا إلا شفعوا فيه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قال: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ رَضِيعٍ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَمُوتُ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَيُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ النَّاسِ فَيَبْلُغُوا أَنْ يَكُونُوا مِائَةً فَيَشْفَعُوا إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں میں سے جو بھی اس طرح مرتا ہو کہ لوگوں کی ایک ایسی جماعت اس کی نماز جنازہ پڑھتی ہو، جو سو تک پہنچ جاتی ہو، تو وہ شفاعت کرتے ہیں، تو ان کی شفاعت قبول کی جاتی ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا محمد بن سواء ابو الخطاب، قال: حدثنا ابو بكار الحكم بن فروخ، قال: صلى بنا ابو المليح على جنازة فظننا انه قد كبر فاقبل علينا بوجهه , فقال: اقيموا صفوفكم ولتحسن شفاعتكم , قال ابو المليح: حدثني عبد الله وهو ابن سليط، عن إحدى امهات المؤمنين وهي ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: اخبرني النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما من ميت يصلي عليه امة من الناس إلا شفعوا فيه" , فسالت ابا المليح عن الامة , فقال: اربعون. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ أَبُو الْخَطَّابِ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو بَكَّارٍ الْحَكَمُ بْنُ فَرُّوخَ، قال: صَلَّى بِنَا أَبُو الْمَلِيحِ عَلَى جَنَازَةٍ فَظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ كَبَّرَ فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ , فَقَالَ: أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ وَلْتَحْسُنْ شَفَاعَتُكُمْ , قَالَ أَبُو الْمَلِيحِ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ سَلِيطٍ، عَنْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَهِيَ مَيْمُونَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَخْبَرَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا مِنْ مَيِّتٍ يُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ النَّاسِ إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ" , فَسَأَلْتُ أَبَا الْمَلِيحِ عَنِ الْأُمَّةِ , فَقَالَ: أَرْبَعُونَ.
ابوبکار حکم بن فروخ کہتے ہیں ہمیں ابوملیح نے ایک جنازے کی نماز پڑھائی تو ہم نے سمجھا کہ وہ تکبیر (تکبیر اولیٰ) کہہ چکے (پھر کیا دیکھتا ہوں کہ) وہ ہماری طرف متوجہ ہوئے، اور کہا: تم اپنی صفیں درست کرو تاکہ تمہاری سفارش کارگر ہو۔ ابوملیح کہتے ہیں: مجھ سے عبداللہ بن سلیط نے بیان کیا، انہوں نے امہات المؤمنین میں سے ایک سے روایت کی، اور وہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا ہیں، وہ کہتی ہیں: مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی، آپ نے فرمایا: ”جس میت کی بھی لوگوں کی ایک جماعت نماز جنازہ پڑھتی ہے تو اس کے حق میں (ان کی) شفاعت قبول کر لی جاتی ہے“، تو میں نے ابوملیح سے جماعت (کی تعداد) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: چالیس افراد پر مشتمل گروہ امت (جماعت) ہے۔