ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بکری کی) دست کھائی، پھر آپ کے پاس بلال رضی اللہ عنہ آئے، تو آپ نماز کے لیے نکلے اور پانی کو ہاتھ نہیں لگایا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 66 (491)، (تحفة الأشراف: 18269)، مسند احمد 6/292، ولہ غیر ھذہ الطریق عن أم سلمة، راجع مسند احمد 6/306، 317، 319، 323 (صحیح)»
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا، آپ نے روٹی اور گوشت تناول فرمایا، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور وضو نہیں کیا۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں باتوں (آگ کی پکی ہوئی چیز کھا کر وضو کرنے اور وضو نہ کرنے) میں آخری بات آگ پر پکی ہوئی چیز کھا کر وضو نہ کرنا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن يحيى بن سعيد، عن بشير بن يسار مولى بني حارثة، ان سويد بن النعمان اخبره، انه خرج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام خيبر، حتى إذا كانوا بالصهباء وهي من ادنى خيبر" صلى العصر ثم دعا بالازواد فلم يؤت إلا بالسويق، فامر به فثري فاكل واكلنا، ثم قام إلى المغرب فتمضمض وتمضمضنا، ثم صلى ولم يتوضا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قال: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِي حَارِثَةَ، أَنَّ سُوَيْدَ بْنَ النُّعْمَانِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالصَّهْبَاءِ وَهِيَ مِنْ أَدْنَى خَيْبَرَ" صَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ دَعَا بِالْأَزْوَادِ فَلَمْ يُؤْتَ إِلَّا بِالسَّوِيقِ، فَأَمَرَ بِهِ فَثُرِّيَ فَأَكَلَ وَأَكَلْنَا، ثُمَّ قَامَ إِلَى الْمَغْرِبِ فَتَمَضْمَضَ وَتَمَضْمَضْنَا، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ خیبر کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، یہاں تک کہ جب لوگ مقام صہبا (جو خیبر سے قریب ہے) میں پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر ادا کی، پھر توشوں کو طلب کیا، تو صرف ستو لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، تو اسے گھولا گیا، آپ نے کھایا اور ہم نے بھی کھایا، پھر آپ مغرب کی نماز کے لیے کھڑے ہوئے، آپ نے کلی کی اور ہم نے (بھی) کلی کی، پھر آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔