(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا خالد بن زياد، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الليل مثنى مثنى والوتر ركعة واحدة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ وَاحِدَةٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے، اور وتر ایک رکعت ہے“۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات اور دن کی نماز دو دو رکعت ہے“۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: میرے خیال میں اس حدیث میں غلطی ہوئی ہے ۲؎ واللہ اعلم۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نوافل دن ہو یا رات دو دو کر کے پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔ ۲؎: اس سے ان کی مراد «والنہار» کی زیادتی میں غلطی ہے، کچھ لوگوں نے اس زیادتی کو ضعیف قرار دیا ہے کیونکہ یہ زیادتی علی البارقی الازدی کے طریق سے مروی ہے، اور یہ ابن معین کے نزدیک ضعیف ہیں، لیکن ابن خزیمہ، ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ اس کے رواۃ ثقہ ہیں اور مسلم نے علی البارقی سے حجت پکڑی ہے، اور ثقہ کی زیادتی مقبول ہوتی ہے، علامہ البانی نے بھی سلسلۃ الصحیحۃ میں اس کی تصحیح کی ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن قدامة، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن حبيب، عن طاوس، قال: قال ابن عمر: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل , فقال:" مثنى مثنى، فإذا خشيت الصبح فواحدة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قال: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قال: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ , فَقَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَوَاحِدَةٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ”دو دو رکعت ہے، اور جب تمہیں خدشہ ہو تو ایک رکعت پڑھ لو“۱؎۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے، اور جب تجھے صبح ہو جانے کا خطرہ لاحق ہو تو ایک رکعت پڑھ کر وتر یعنی طاق کر لو“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن ابن ابي لبيد، عن ابي سلمة، عن ابن عمر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر يسال عن صلاة الليل , فقال:" مثنى مثنى، فإذا خفت الصبح فاوتر بركعة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يُسْأَلُ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ , فَقَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِرَكْعَةٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے منبر پر فرماتے سنا: آپ سے رات کی صلاۃ کے بارے میں پوچھا جا رہا تھا تو آپ نے فرمایا: ”وہ دو دو رکعت ہے، لیکن جب تمہیں صبح ہو جانے کا خطرہ لاحق ہو تو ایک رکعت سے وتر کر لو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 171 (1320)، (تحفة الأشراف: 8585)، مسند احمد 3/10، 75 (صحیح)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”دو دو رکعت ہے، لیکن اگر تم میں سے کوئی صبح ہو جانے کا خطرہ محسوس کرے، تو ایک رکعت پڑھ کر وتر کر لے“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خفت الصبح فاوتر بواحدة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے، اور جب تمہیں صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ایک رکعت پڑھ کر وتر کر لو“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 207 (437)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 171 (1319)، (تحفة الأشراف: 8288)، مسند احمد 2/119 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا احمد بن محمد بن المغيرة، قال: حدثنا عثمان، عن شعيب، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، قال: سال رجل من المسلمين رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف صلاة الليل؟ فقال:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خفت الصبح فاوتر بواحدة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قال: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قال: سَأَلَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ صَلَاةُ اللَّيْلِ؟ فَقَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ مسلمانوں میں سے ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: رات کی نماز کیسے پڑھی جائے؟ تو آپ نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے، پس جب تمہیں صبح ہو جانے کا خطرہ ہو تو ایک رکعت پڑھ کر وتر کر لو“۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے، اور جب تمہیں صبح کا ہو جانے کا خدشہ ہو تو ایک رکعت پڑھ کر وتر کر لو“۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر پوچھا: اللہ کے رسول! رات کی نماز کیسے پڑھی جائے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے، اور جب تمہیں صبح ہو جانے کا خدشہ ہو تو ایک رکعت پڑھ کر وتر کر لو“۔
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن محمد، عن عفان، قال: حدثنا همام، قال: حدثنا قتادة، عن عبد الله بن شقيق، عن ابن عمر، ان رجلا من اهل البادية سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل قال:" مثنى مثنى، والوتر ركعة من آخر الليل". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَفَّانَ، قال: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قال: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ قَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ دیہات والوں میں سے ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں پوچھا: تو آپ نے فرمایا: ”دو دو رکعت ہے، اور وتر رات کے آخری حصہ میں ایک رکعت ہے“۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے، پھر جب تم ختم کرنے کا ارادہ کرو تو ایک رکعت اور پڑھ لو، یہ جو تم نے پڑھی ہے سب کو (طاق) کر دے گی“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن نافع , وعبد الله بن دينار , عن عبد الله بن عمر، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشي احدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قال: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمُ الصُّبْحَ صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز (تہجد) کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز (تہجد) دو دو رکعت ہے، اور تم میں سے کسی کو جب صبح ہو جانے کا خدشہ ہو تو وہ ایک رکعت اور پڑھ لے یہ جو اس نے پڑھی ہے سب کو وتر (طاق) کر دے گی“۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”رات کی نماز (تہجد) دو دو رکعت ہے، تو جب تمہیں صبح ہو جانے کا ڈر ہو تو ایک رکعت پڑھ کر اسے وتر کر لو“۔