(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابي النضر، عن ابي سلمة، عن عائشة، قالت:" كنت انام بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجلاي في قبلته، فإذا سجد غمزني فقبضت رجلي، فإذا قام بسطتهما، والبيوت يومئذ ليس فيها مصابيح". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت:" كُنْتُ أَنَامُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجْلَايَ فِي قِبْلَتِهِ، فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِي فَقَبَضْتُ رِجْلَيَّ، فَإِذَا قَامَ بَسَطْتُهُمَا، وَالْبُيُوتُ يَوْمِئِذٍ لَيْسَ فِيهَا مَصَابِيحُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوتی تھی اور میرے دونوں پاؤں آپ کے قبلہ کی طرف ہوتے، جب آپ سجدہ کرتے تو مجھے کچوکے لگاتے تو میں اپنے دونوں پاؤں سمیٹ لیتی، پھر جب آپ کھڑے ہو جاتے تو میں انہیں پھیلا لیتی، ان دنوں گھروں میں چراغ نہیں ہوتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 22 (382)، 104 (513)، العمل في الصلاة 10 (1209)، صحیح مسلم/الصلاة 51 (512)، سنن ابی داود/فیہ 112 (714)، (تحفة الأشراف: 17712)، موطا امام مالک/صلاة اللیل 1 (2)، مسند احمد 6/148، 225، 255 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كنت بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي، فإذا اردت ان اقوم كرهت ان اقوم فامر بين يديه انسللت انسلالا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قالت:" كُنْتُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَإِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَقُومَ كَرِهْتُ أَنْ أَقُومَ فَأَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ انْسَلَلْتُ انْسِلَالًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تھی، آپ نماز پڑھ رہے تھے تو جب میں نے اٹھنے کا ارادہ کیا تو مجھے یہ بات ناگوار لگی کہ میں اٹھ کر آپ کے سامنے سے گزروں تو میں دھیرے سے سرک گئی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ایک تو عائشہ رضی اللہ عنہا چارپائی پر سوئی ہوئی تھیں (جس کو آپ نے سترہ بنایا ہوا تھا) دوسرے وہ آپ کے آگے گزری نہیں بلکہ سرک گئی تھیں، «مرور» کہتے ہیں ایک جانب سے دوسری جانب تک یعنی ادھر سے ادھر تک گزرنا، اور «السلال» کہتے ہیں کہ ایک ہی جانب سے سرک جانا۔
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن هشام، قال: حدثنا ابي، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي من الليل وانا راقدة معترضة بينه وبين القبلة على فراشه، فإذا اراد ان يوتر ايقظني فاوترت". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ وَأَنَا رَاقِدَةٌ مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ عَلَى فِرَاشِهِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ أَيْقَظَنِي فَأَوْتَرْتُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تھے، اور میں آپ کے اور قبلہ کے بیچ آپ کے بستر پر چوڑان میں سوئی رہتی تھی، تو جب آپ وتر پڑھنے کا ارادہ کرتے تو مجھے جگاتے، تو میں (بھی) وتر پڑھتی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 3 10 (512)، الوتر 3 (997)، (تحفة الأشراف: 17312)، مسند احمد 6/50، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 22 (383)، 104 (513)، 107 (518)، العمل في الصلاة 10 (1209)، صحیح مسلم/الصلاة 51 (512)، سنن ابی داود/الصلاة 112 (712)، موطا امام مالک/ صلاة اللیل 1 (2)، مسند احمد 6/50، 192، 205، 231، سنن الدارمی/الصلاة 127 (1453) (صحیح)»
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تھے، اور میں آپ کے پہلو میں ہوتی، اور میں حائضہ ہوتی، اور میرے اوپر ایک چادر ہوتی جس کا کچھ حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر (بھی) ہوتا۔