سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
19. بَابُ : صَلاَةِ الْقَاعِدِ فِي النَّافِلَةِ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى أَبِي إِسْحَاقَ فِي ذَلِكَ
19. باب: نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان اور اس سلسلہ میں ابواسحاق سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا بیان۔
Chapter: Sitting while performing voluntary prayers, and mentioning the differences reported from Abu Ishaq regarding that
حدیث نمبر: 1658
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو الاشعث، عن يزيد بن زريع، قال: انبانا الجريري، عن عبد الله بن شقيق، قال: قلت لعائشة: هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي وهو قاعد؟ قالت:" نعم، بعد ما حطمه الناس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، قال: أَنْبَأَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قال: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَهُوَ قَاعِدٌ؟ قَالَتْ:" نَعَمْ، بَعْدَ مَا حَطَمَهُ النَّاسُ".
عبداللہ بن شفیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، اس کے بعد کہ لوگوں نے آپ پر ذمہ داریوں کا بوجھ ڈال کر آپ کو کمزور کر دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 16 (732)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 179 (956)، (تحفة الأشراف: 16214)، مسند احمد 6/171، 218 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1654
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن سلم البلخي، قال: حدثنا النضر، قال: انبانا يونس، عن ابي إسحاق، عن الاسود، عن ام سلمة، قالت:" ما قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى كان اكثر صلاته جالسا إلا المكتوبة" , خالفه شعبة وسفيان، وقالا: عن ابي إسحاق، عن ابي سلمة، عن ام سلمة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْبَلْخِيُّ، قال: حَدَّثَنَا النَّضْرُ، قال: أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" مَا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ جَالِسًا إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ" , خَالَفَهُ شُعْبَةُ وَسُفْيَانُ، وَقَالَا: عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا یہاں تک کہ آپ کی بیشتر نمازیں بیٹھ کر ہونے لگیں سوائے فرض نماز کے۔ شعبہ اور سفیان نے یونس بن شریک کی مخالفت کی ہے، ان دونوں نے اسے ابواسحاق سے اور ابواسحاق نے ابوسلمہ سے اور ابوسلمہ نے ام سلمہ سے روایت کی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 18145)، مسند احمد 6/297، وانظر مایأتی (صحیح) (آگے آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ درجہ کی ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1655
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، حدثنا خالد، عن شعبة، عن ابي إسحاق، قال: سمعت ابا سلمة، عن ام سلمة، قالت:" ما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى كان اكثر صلاته قاعدا إلا الفريضة، وكان احب العمل إليه ادومه وإن قل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قال: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ قَاعِدًا إِلَّا الْفَرِيضَةَ، وَكَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَيْهِ أَدْوَمَهُ وَإِنْ قَلَّ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا یہاں تک کہ آپ کی اکثر و بیشتر نمازیں بیٹھ کر ہونے لگیں، سوائے فرض نماز کے اور آپ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ تھا جس کو ہمیشہ کیا جائے خواہ وہ تھوڑا ہی ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 140 (1225)، الزھد 28 (4237)، (تحفة الأشراف: 18236)، مسند احمد 6/304، 305، 319، 320، 321، 322 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1656
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن عبد الصمد، قال: حدثنا يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن ابي سلمة، عن ام سلمة، قالت:" والذي نفسي بيده , ما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى كان اكثر صلاته قاعدا إلا المكتوبة، وكان احب العمل إليه ما داوم عليه وإن قل" , خالفه عثمان بن ابي سليمان فرواه، عن ابي سلمة، عن عائشة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ قَاعِدًا إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ، وَكَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَيْهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ" , خَالَفَهُ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ فَرَوَاهُ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا یہاں تک کہ آپ کی بیشتر نمازیں بیٹھ کر ہونے لگیں سوائے فرض نماز کے، اور آپ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ تھا جس پر مداومت کی جائے اگرچہ وہ تھوڑا ہی ہو۔ عثمان بن ابی سلیمان نے ابواسحاق کی مخالفت کی ہے انہوں نے اسے ابوسلمہ سے اور ابوسلمہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مخالفت اس طرح ہے کہ عثمان نے ام سلمہ کی جگہ عائشہ کا ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.