(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، قال: سمعت ايوب يخبر، عن عطاء، قال: سمعت ابن عباس , يقول: اشهد اني شهدت العيد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم" فبدا بالصلاة قبل الخطبة ثم خطب". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: سَمِعْتُ أَيُّوبَ يُخْبِرُ، عَنْ عَطَاءٍ، قال: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ , يَقُولُ: أَشْهَدُ أَنِّي شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ خَطَبَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید میں شریک رہا، تو آپ نے خطبہ سے پہلے نماز شروع کی، پھر آپ نے خطبہ دیا۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا عبد الرحمن بن عابس، قال: سمعت ابن عباس قال له رجل: شهدت الخروج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، ولولا مكاني منه ما شهدته، يعني من صغره اتى العلم الذي عند دار كثير بن الصلت" فصلى ثم خطب ثم اتى النساء فوعظهن وذكرهن وامرهن ان يتصدقن , فجعلت المراة تهوي بيدها إلى حلقها تلقي في ثوب بلال". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ، قال: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ لَهُ رَجُلٌ: شَهِدْتَ الْخُرُوجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلَا مَكَانِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ، يَعْنِي مِنْ صِغَرِهِ أَتَى الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ" فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَتَصَدَّقْنَ , فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُهْوِي بِيَدِهَا إِلَى حَلَقِهَا تُلْقِي فِي ثَوْبِ بِلَالٍ".
عبدالرحمٰن بن عابس کہتے ہیں میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہم سے سنا کہ ایک آدمی نے ان سے پوچھا: کیا آپ عیدین کے لیے جاتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے؟ تو انہوں نے کہا: جی ہاں، اور اگر میری آپ سے قرابت نہ ہوتی تو میں آپ کے ساتھ نہ ہوتا یعنی اپنی کم سنی کی وجہ سے، آپ اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے گھر کے پاس ہے، تو آپ نے (وہاں) نماز پڑھی، پھر خطبہ دیا، پھر آپ عورتوں کے پاس آئے، اور انہیں بھی آپ نے نصیحت کی اور (آخرت کی) یاد دلائی، اور صدقہ کرنے کا حکم دیا، تو عورتیں اپنا ہاتھ اپنے گلے کی طرف بڑھانے (اور اپنا زیور اتار اتار کر) بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن نکلے، تو آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، نہ تو ان سے پہلے کوئی نماز پڑھی، اور نہ ہی ان کے بعد۔