اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ فلاں نے مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس بھیجا کہ میں ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز استسقاء کے بارے میں پوچھوں۔ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (استسقاء کی نماز کے لیے) عاجزی اور انکساری کا اظہار کرتے ہوئے پھٹے پرانے کپڑے میں نکلے، تو آپ نے تمہارے اس خطبہ کی طرح خطبہ نہیں دیا ۱؎ آپ نے دو رکعت نماز پڑھی۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبيد بن محمد، قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن هشام بن إسحاق بن عبد الله بن كنانة، عن ابيه، قال: سالت ابن عباس عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في الاستسقاء، فقال:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم متبذلا متواضعا متضرعا فجلس على المنبر، فلم يخطب خطبتكم هذه , ولكن لم يزل في الدعاء والتضرع والتكبير، وصلى ركعتين كما كان يصلي في العيدين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قال: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الِاسْتِسْقَاءِ، فَقَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَبَذِّلًا مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا فَجَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَلَمْ يَخْطُبْ خُطْبَتَكُمْ هَذِهِ , وَلَكِنْ لَمْ يَزَلْ فِي الدُّعَاءِ وَالتَّضَرُّعِ وَالتَّكْبِيرِ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا كَانَ يُصَلِّي فِي الْعِيدَيْنِ".
اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے استسقاء کی نماز کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھٹے پرانے کپڑوں میں عاجزی اور گریہ وزاری کا اظہار کرتے ہوئے نکلے، اور منبر پر بیٹھے، تو آپ نے تمہارے اس خطبہ کی طرح خطبہ نہیں دیا، بلکہ آپ برابر دعا اور عاجزی کرتے رہے، اور اللہ کی بڑائی بیان کرنے میں لگے رہے، اور آپ نے دو رکعت نماز پڑھی جیسے آپ عیدین میں پڑھتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا وكيع، قال: حدثنا سفيان، عن هشام بن إسحاق بن عبد الله بن كنانة، عن ابيه، قال: ارسلني امير من الامراء إلى ابن عباس اساله عن الاستسقاء، فقال ابن عباس: ما منعه ان يسالني؟ خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم متواضعا متبذلا متخشعا متضرعا، فصلى ركعتين كما يصلي في العيدين ولم يخطب خطبتكم هذه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قال: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: أَرْسَلَنِي أَمِيرٌ مِنَ الْأُمَرَاءِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنِ الِاسْتِسْقَاءِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا مَنَعَهُ أَنْ يَسْأَلَنِي؟ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَاضِعًا مُتَبَذِّلًا مُتَخَشِّعًا مُتَضَرِّعًا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلِّي فِي الْعِيدَيْنِ وَلَمْ يَخْطُبْ خُطْبَتَكُمْ هَذِهِ".
اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ امراء میں سے ایک امیر نے مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس بھیجا کہ میں ان سے استسقاء کے بارے میں پوچھوں، تو ابن عباس رضی اللہ عنہم نے کہا: وہ مجھ سے خود کیوں نہیں پوچھتے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عاجزی و انکساری کے ساتھ پھٹے پرانے کپڑوں میں گریہ وزاری کرتے ہوئے نکلے، پھر آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، اسی طرح جیسی آپ عیدین میں پڑھتے تھے، اور آپ نے تمہارے اس خطبہ کی طرح خطبہ نہیں دیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1507 (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یہاں نفی قید کی ہے، مقید کی نہیں جیسا کہ اس پر وہ احادیث دلالت کرتی ہیں جن میں خطبہ کی تصریح ہے۔