سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
73. بَابُ : تَسْلِيمِ الْمَأْمُومِ حِينَ يُسَلِّمُ الإِمَامُ
73. باب: امام کے سلام پھیرنے کے وقت مقتدی کے سلام پھیرنے کا بیان۔
Chapter: The follower saying salam when the Imam says salam
حدیث نمبر: 1328
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن معمر , عن الزهري اخبره، قال: اخبرني محمود بن الربيع، قال: سمعت عتبان بن مالك , يقول: كنت اصلي بقومي بني سالم , فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقلت: إني قد انكرت بصري , وإن السيول تحول بيني وبين مسجد قومي , فلوددت انك جئت فصليت في بيتي مكانا اتخذه مسجدا , قال النبي صلى الله عليه وسلم:" سافعل إن شاء الله" , فغدا علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر رضي الله عنه معه بعد ما اشتد النهار , فاستاذن النبي صلى الله عليه وسلم , فاذنت له فلم يجلس حتى , قال:" اين تحب ان اصلي من بيتك" , فاشرت له إلى المكان الذي احب ان يصلي فيه ," فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وصففنا خلفه، ثم سلم وسلمنا حين سلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ , عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَ: سَمِعْتُ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ , يَقُولُ: كُنْتُ أُصَلِّي بِقَوْمِي بَنِي سَالِمٍ , فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: إِنِّي قَدْ أَنْكَرْتُ بَصَرِي , وَإِنَّ السُّيُولَ تَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِ قَوْمِي , فَلَوَدِدْتُ أَنَّكَ جِئْتَ فَصَلَّيْتَ فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مَسْجِدًا , قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَأَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ" , فَغَدَا عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَعَهُ بَعْدَ مَا اشْتَدَّ النَّهَارُ , فَاسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَذِنْتُ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى , قَالَ:" أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ" , فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي أُحِبُّ أَنْ يُصَلِّيَ فِيهِ ," فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، ثُمَّ سَلَّمَ وَسَلَّمْنَا حِينَ سَلَّمَ".
محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں اپنی قوم بنی سالم کو نماز پڑھایا کرتا تھا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے عرض کیا کہ میری آنکھیں کمزور ہو گئی ہیں، اور برسات میں میرے اور میری قوم کی مسجد کے درمیان سیلاب حائل ہو جاتا ہے، لہٰذا میری خواہش ہے کہ آپ میرے گھر تشریف لاتے، اور کسی جگہ میں نماز پڑھ دیتے تو میں اس جگہ کو اپنے لیے مسجد بنا لیتا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا ان شاءاللہ عنقریب آؤں گا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوب دن چڑھ آنے کے بعد میرے پاس تشریف لائے، آپ کے ساتھ ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر آنے کی اجازت مانگی، میں نے آپ کو اندر تشریف لانے کے لیے کہا، آپ بیٹھے بھی نہیں کہ آپ نے پوچھا: تم اپنے گھر کے کس حصہ میں چاہتے ہو کہ میں نماز پڑھوں؟ تو میں نے اس جگہ کی طرف اشارہ کیا جہاں میں چاہتا تھا کہ آپ اس میں نماز پڑھیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، اور ہم نے آپ کے پیچھے صف باندھی، پھر آپ نے سلام پھیرا، اور ہم نے بھی سلام پھیرا جس وقت آپ نے سلام پھیرا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 789 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 789
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا معن، قال: حدثنا مالك. ح، قال: وحدثنا الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن محمود بن الربيع، ان عتبان بن مالك كان يؤم قومه وهو اعمى وانه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إنها تكون الظلمة والمطر والسيل وانا رجل ضرير البصر فصل يا رسول الله في بيتي مكانا اتخذه مصلى فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" اين تحب ان اصلي لك" فاشار إلى مكان من البيت فصلى فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قال: حَدَّثَنَا مَالِكٌ. ح، قال: وَحَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قال: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ كَانَ يَؤُمُّ قَوْمَهُ وَهُوَ أَعْمَى وَأَنَّهُ قال لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهَا تَكُونُ الظُّلْمَةُ وَالْمَطَرُ وَالسَّيْلُ وَأَنَا رَجُلٌ ضَرِيرُ الْبَصَرِ فَصَلِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مُصَلًّى فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ لَكَ" فَأَشَارَ إِلَى مَكَانٍ مِنَ الْبَيْتِ فَصَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
محمود بن ربیع سے روایت ہے کہ عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ اپنے قبیلہ کی امامت کرتے تھے اور وہ نابینا تھے، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: رات میں تاریکی ہوتی ہے اور کبھی بارش ہوتی ہے اور راستے پانی میں بھر جاتا ہے، اور میں آنکھوں کا اندھا آدمی ہوں، تو اللہ کے رسول! آپ میرے گھر میں کسی جگہ نماز پڑھ دیجئیے تاکہ میں اسے مصلیٰ بنا لوں! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، اور آپ نے پوچھا: تم کہاں نماز پڑھوانی چاہتے ہو؟ انہوں نے گھر میں ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ میں نماز پڑھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 45 (424)، 46 (425) مطولاً، الأذان 40 (667)، 50 (686)، 154 (840)، التھجد 36 (1186) مطولاً، الأطعمة 15 (5401) مطولاً، صحیح مسلم/الإیمان 10 (33)، المساجد 47 (33)، سنن ابن ماجہ/المساجد 8 (754)، (تحفة الأشراف: 9750)، موطا امام مالک/السفر 24 (86)، مسند احمد 4/43، 44، 5/449، 450، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 845، 1328 مطولاً (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نابینا کی امامت بغیر کراہت جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 845
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا نصر بن علي، قال: انبانا عبد الاعلى، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن محمود، عن عتبان بن مالك انه، قال: يا رسول الله إن السيول لتحول بيني وبين مسجد قومي فاحب ان تاتيني فتصلي في مكان من بيتي اتخذه مسجدا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سنفعل" فلما دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اين تريد فاشرت إلى ناحية من البيت" فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصففنا خلفه فصلى بنا ركعتين.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَحْمُودٍ، عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ السُّيُولَ لَتَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِ قَوْمِي فَأُحِبُّ أَنْ تَأْتِيَنِي فَتُصَلِّيَ فِي مَكَانٍ مِنْ بَيْتِي أَتَّخِذُهُ مَسْجِدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَنَفْعَلُ" فَلَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيْنَ تُرِيدُ فَأَشَرْتُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ" فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ.
عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے اور میرے قبیلہ کی مسجد کے درمیان (برسات میں) سیلاب حائل ہو جاتا ہے، میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے گھر تشریف لاتے، اور میرے گھر میں ایک جگہ نماز پڑھ دیتے جسے میں مصلیٰ بنا لیتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا ہم آئیں گے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ نے پوچھا: تم کہاں چاہتے ہو؟ تو میں نے گھر کے ایک گوشہ کی جانب اشارہ کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی، پھر آپ نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 789 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے جماعت کے ساتھ نفل پڑھنے کا جواز ثابت ہوا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.