عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسری یا چوتھی رکعت میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پہ رکھتے پھر اپنی (شہادت کی) انگلی سے اشارہ کرتے۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، عن سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" إذا افتتح الصلاة كبر ورفع يديه وإذا ركع وبعد الركوع ولا يرفع بين السجدتين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ وَبَعْدَ الرُّكُوعِ وَلَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اللہ اکبر کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے، اور جب رکوع کرتے تو بھی، اور رکوع کے بعد بھی، اور دونوں سجدوں کے درمیان نہیں اٹھاتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابي حمزة سمعه يحدث، عن رجل من عبس، عن حذيفة انه انتهى إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقام إلى جنبه فقال:" الله اكبر ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة، ثم قرا بالبقرة، ثم ركع فكان ركوعه نحوا من قيامه فقال: في ركوعه سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم وقال: حين رفع راسه لربي الحمد لربي الحمد وكان يقول في سجوده سبحان ربي الاعلى سبحان ربي الاعلى وكان يقول بين السجدتين رب اغفر لي رب اغفر لي". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَبْسٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ إِلَى جَنْبِهِ فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ، ثُمَّ قَرَأَ بِالْبَقَرَةِ، ثُمَّ رَكَعَ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ فَقَالَ: فِي رُكُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَقَالَ: حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ وَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى وَكَانَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور آپ کے پہلو میں جا کر کھڑے ہو گئے، آپ نے «اللہ أكبر ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة» کہا، پھر آپ نے سورۃ البقرہ پڑھی، پھر رکوع کیا، آپ کا رکوع تقریباً آپ کے قیام کے برابر رہا، اور آپ نے رکوع میں: «سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم» کہا، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا تو: «لربي الحمد لربي الحمد» کہا، اور آپ اپنے سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى سبحان ربي الأعلى» اور دونوں سجدوں کے درمیان «رب اغفر لي رب اغفر لي» کہتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر، عن مسلم بن ابي مريم، عن علي بن عبد الرحمن المعاوي، عن عبد الله بن عمر انه راى رجلا يحرك الحصى بيده وهو في الصلاة فلما انصرف قال له: عبد الله لا تحرك الحصى وانت في الصلاة فإن ذلك من الشيطان ولكن اصنع كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع قال: وكيف كان يصنع قال:" فوضع يده اليمنى على فخذه اليمنى واشار باصبعه التي تلي الإبهام في القبلة ورمى ببصره إليها او نحوها ثم قال هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يُحَرِّكُ الْحَصَى بِيَدِهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لَهُ: عَبْدُ اللَّهِ لَا تُحَرِّكِ الْحَصَى وَأَنْتَ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّ ذَلِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ وَلَكِنِ اصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ قَالَ: وَكَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ قَالَ:" فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ فِي الْقِبْلَةِ وَرَمَى بِبَصَرِهِ إِلَيْهَا أَوْ نَحْوِهَا ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نماز کی حالت میں اپنے ہاتھ سے کنکریاں ہٹا رہا ہے، تو جب وہ سلام پھیر چکا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم نے اس سے کہا: جب تم نماز میں رہو تو کنکریوں کو ادھر ادھر مت کرو کیونکہ یہ شیطان کی طرف سے ہے، البتہ اس طرح کرو جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، اس نے پوچھا: آپ کیسے کرتے تھے؟ تو انہوں نے اپنا داہنا ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھا، اور اپنی اس انگلی سے جو انگوٹھے سے متصل ہے قبلہ کی طرف اشارہ کیا، اور اپنی نگاہ اسی انگلی پر رکھی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس سے سلام پھیرنے تک برابر شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کا ثبوت ملتا ہے، اشارہ کرنے کے بعد انگلی کے گرا لینے یا «لا الٰہ» پر اٹھانے اور «الا اللہ» پڑھ کر گرا لینے کی کوئی دلیل حدیث میں نہیں ہے۔
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ان دو رکعتوں میں ہوتے تھے جن میں نماز ختم ہوتی ہے، تو آپ (قعدہ میں) اپنا بایاں پاؤں (داہنی طرف) نکال دیتے، اور اپنی ایک سرین پر ٹیک لگا کر بیٹھتے پھر سلام پھیرتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1040 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس بیٹھک کو تورک کہتے ہیں، اس سے پتہ چلا کہ قعدہ اخیرہ میں اس طرح بیٹھنا سنت ہے، بعض لوگ اسے کبرسنی پر محمول کرتے ہیں لیکن اس پر محمول کرنے کے لیے ان کے پاس کوئی صحیح دلیل نہیں، نیز بعض لوگوں کا یہ کہنا بھی درست نہیں کہ فجر کے قعدہ اخیرہ میں تورک ثابت نہیں، اس حدیث کے الفاظ سے صراحت کے ساتھ یہ ثابت ہو رہا ہے کہ ”قعدہ اخیرہ“ میں تورک کرتے تھے، اب خواہ یہ قعدہ اخیرہ فجر و مغرب کا ہو یا چار رکعتوں والی نمازوں کا۔
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز میں بیٹھے تو آپ نے اپنا بایاں پاؤں بچھایا، اور اپنے دونوں ہاتھ اپنی دونوں رانوں پر رکھا، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا، آپ اس کے ذریعہ دعا کر رہے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان , قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن مسلم بن ابي مريم شيخ من اهل المدينة، ثم لقيت الشيخ , فقال: سمعت علي بن عبد الرحمن , يقول:" صليت إلى جنب ابن عمر فقلبت الحصى , فقال لي ابن عمر: لا تقلب الحصى , فإن تقليب الحصى من الشيطان وافعل كما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل , قلت: وكيف رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل؟ قال: هكذا ونصب اليمنى واضجع اليسرى , ووضع يده اليمنى على فخذه اليمنى , ويده اليسرى على فخذه اليسرى واشار بالسبابة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، ثُمَّ لَقِيتُ الشَّيْخَ , فَقَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , يَقُولُ:" صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ فَقَلَّبْتُ الْحَصَى , فَقَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ: لَا تُقَلِّبِ الْحَصَى , فَإِنَّ تَقْلِيبَ الْحَصَى مِنَ الشَّيْطَانِ وَافْعَلْ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ , قُلْتُ: وَكَيْفَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ؟ قَالَ: هَكَذَا وَنَصَبَ الْيُمْنَى وَأَضْجَعَ الْيُسْرَى , وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى , وَيَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ".
علی بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہم کے بغل میں نماز پڑھی، تو میں کنکریوں کو الٹنے پلٹنے لگا، (نماز سے فارغ ہونے پر) انہوں نے مجھ سے کہا: (نماز میں) کنکریاں مت پلٹو، کیونکہ کنکریاں کو الٹنا پلٹنا شیطان کی جانب سے ہے، (بلکہ) اس طرح کرو جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے، میں نے کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے کرتے دیکھا ہے؟، انہوں نے کہا: اس طرح سے، اور انہوں نے دائیں پیر کو قعدہ میں کھڑا کیا، اور بائیں پیر کو لٹایا ۱؎، اور اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر اور بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھا، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا ۲؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1161 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دائیں پاؤں کو کھڑا کر کے بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھنے والی ساری روایتیں مبہم ہیں، اور ابوحمید رضی اللہ عنہ والی روایت کہ جس میں قعدہ اخیرہ میں تورک کا ذکر ہے، مفصل ہے اس لیے انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ مبہم کو مفصل پر محمول کیا جائے۔ ۲؎: دونوں قعدوں میں دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور درمیانی انگلی کا حلقہ بنا کر دائیں گھٹنے پر رکھنا، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا سنت ہے اس اشارہ کا کوئی وقت متعین نہیں ہے، شروع تشہد سے اخیر تک اشارہ کرتے رہنا چاہیئے، اور اس اشارہ میں کبھی انگلی کو حرکت دینا اور کبھی نہ دینا دونوں ثابت ہے، اس بابت تمام روایات کا یہی حاصل ہے، صرف «أشھد أن لا إلہ إلا اللہ» پر اشارہ کرنا ثابت نہیں ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن مسلم بن ابي مريم، عن علي بن عبد الرحمن، قال: رآني ابن عمر وانا اعبث بالحصى في الصلاة , فلما انصرف نهاني , وقال: اصنع كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع , قلت: وكيف كان يصنع؟ قال: كان" إذا جلس في الصلاة وضع كفه اليمنى على فخذه وقبض يعني اصابعه كلها واشار بإصبعه التي تلي الإبهام , ووضع كفه اليسرى على فخذه اليسرى". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: رَآنِي ابْنُ عُمَرَ وَأَنَا أَعْبَثُ بِالْحَصَى فِي الصَّلَاةِ , فَلَمَّا انْصَرَفَ نَهَانِي , وَقَالَ: اصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ , قُلْتُ: وَكَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ؟ قَالَ: كَانَ" إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ وَقَبَضَ يَعْنِي أَصَابِعَهُ كُلَّهَا وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ , وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى".
علی بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہم نے مجھے نماز میں کنکریوں سے کھیلتے دیکھا تو نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے مجھے منع کیا، اور کہا: اس طرح کیا کرو جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، میں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح کرتے تھے؟ کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں بیٹھتے تو اپنی دائیں ہتھیلی اپنی دائیں ران پر رکھتے ۱؎، اور اپنی سبھی انگلیاں سمیٹے رکھتے، اور اپنی اس انگلی سے جو انگوٹھے کے قریب ہے اشارہ کرتے، اور اپنی بائیں ہتھیلی اپنی بائیں ران پر رکھتے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1161 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اور ایک روایت میں ہے اپنے داہنے گھٹنے پر۔ ۲؎: اور ایک روایت میں ہے اپنے بائیں گھٹنے پر۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن زائدة، قال: حدثنا عاصم بن كليب، قال: حدثني ابي , ان وائل بن حجر ,: قلت: لانظرن إلى صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف يصلي؟ فنظرت إليه فوصف , قال: ثم قعد وافترش رجله اليسرى ووضع كفه اليسرى على فخذه وركبته اليسرى , وجعل حد مرفقه الايمن على فخذه اليمنى، ثم قبض اثنتين من اصابعه وحلق حلقة , ثم رفع اصبعه فرايته يحركها يدعو بها" مختصر. (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ ,: قُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي؟ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَوَصَفَ , قَالَ: ثُمَّ قَعَدَ وَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ وَرُكْبَتِهِ الْيُسْرَى , وَجَعَلَ حَدَّ مِرْفَقِهِ الْأَيْمَنِ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، ثُمَّ قَبَضَ اثْنَتَيْنِ مِنْ أَصَابِعِهِ وَحَلَّقَ حَلْقَةً , ثُمَّ رَفَعَ أُصْبُعَهُ فَرَأَيْتُهُ يُحَرِّكُهَا يَدْعُو بِهَا" مُخْتَصَرٌ.
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے جی میں) کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو دیکھوں گا کہ آپ کیسے پڑھتے ہیں؟ تو میں نے دیکھا، پھر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی کیفیت بیان کی، اور کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بایاں پیر بچھایا، اور اپنی بائیں ہتھیلی اپنی بائیں ران اور گھٹنے پر رکھا، اور اپنی دائیں کہنی کے سرے کو اپنی دائیں ران پر کیا، پھر اپنی انگلیوں میں سے دو کو سمیٹا، اور (باقی انگلیوں میں سے دو سے) حلقہ بنایا، پھر اپنی شہادت کی انگلی اٹھائی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسے ہلا رہے تھے، اس کے ذریعہ دعا مانگ رہے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا جلس في الصلاة وضع يديه على ركبتيه , ورفع اصبعه التي تلي الإبهام , فدعا بها ويده اليسرى على ركبته باسطها عليها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ , وَرَفَعَ أُصْبُعَهُ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ , فَدَعَا بِهَا وَيَدُهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ بَاسِطُهَا عَلَيْهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ لیتے، اور جو انگلی انگوٹھے سے لگی ہوتی اسے اٹھاتے، اور اس سے دعا مانگتے، اور آپ کا بایاں ہاتھ آپ کے بائیں گھٹنے پر پھیلا ہوتا تھا، (یعنی: بائیں ہتھیلی کو حلقہ بنانے کے بجائے اس کی ساری انگلیاں بائیں گھٹنے پر پھیلائے رکھتے تھے)۔
نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھے ہوئے تھے، اور اپنی انگلی سے اشارہ کر رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة186 (991)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 27 (911)، (تحفة الأشراف: 11710)، مسند احمد 3/471، ویأتي عند المؤلف برقم: 1275 (صحیح) (شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے ورنہ اس کے راوی ”مالک“ لین الحدیث ہیں)»
نمیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں بیٹھے ہوئے دیکھا، اس حال میں کہ آپ اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھے ہوئے تھے، اور اپنی شہادت کی انگلی اٹھائے ہوئے تھے، اور آپ نے اسے کچھ جھکا رکھا تھا، اور آپ دعا کر رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1272 (منکر) (انگلی کو جھکانے کا ’’تذکرہ‘‘ منکر ہے، اس کے راوی ”مالک“ لین الحدیث ہیں، اور اس ٹکڑے میں ان کا کوئی متابع نہیں ہے، باقی کے صحیح شواہد موجود ہیں)۔»
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو اپنی بائیں ہتھیلی بائیں ران پر رکھتے، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے، آپ کی نگاہ آپ کے اشارہ سے آگے نہیں بڑھتی تھی۔