عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ پڑھاؤں؟ چنانچہ انہوں نے ہمیں نماز پڑھائی، تو انہوں نے صرف ایک بار رفع یدین کیا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1027 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (1027) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 329 أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ الْمَرْوَزِيُّ
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ بتاؤں؟ چنانچہ وہ کھڑے ہوئے اور پہلی بار اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، پھر انہوں نے دوبارہ ایسا نہیں کیا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎ ایسا ہو سکتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین نہ کرتے رہے ہوں، کیونکہ یہ فرض و واجب تو ہے نہیں، اس لیے ممکن ہے بیان جواز کے لیے کبھی آپ نے رفع یدین نہ کیا ہو، اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اسی حالت میں آپ کو دیکھا ہو، ویسے ان سے تو کچھ ایسی باتیں بھی منقول ہیں کہ جن کا کوئی بھی امام قائل نہیں ہے، جیسے رکوع میں تطبیق (دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو آپس میں ملا کر دونوں گھٹنوں کے درمیان رکھنا) اور معوّذتین کا ان کے مصحف (قرآن) میں نہ ہونا، وغیرہ، تو ممکن ہے ان کی یہ روایت بھی انہی باتوں میں سے ہو، رفع یدین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مستمرہ و راتبہ میں سے نہ ہوتا تو آپ کی وفات کے بعد بیسیوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رفع یدین نہ کرتے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (748) ترمذي (257) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 328