(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إسماعيل بن رجاء ، قال: سمعت اوس بن ضمعج ، قال: سمعت ابا مسعود ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يؤم القوم اقرؤهم لكتاب الله، فإن كانت قراءتهم سواء، فليؤمهم اقدمهم هجرة، فإن كانت الهجرة سواء، فليؤمهم اكبرهم سنا، ولا يؤم الرجل في اهله، ولا في سلطانه، ولا يجلس على تكرمته في بيته إلا بإذن او بإذنه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ رَجَاءٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ ضَمْعَجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُود ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ، فَإِنْ كَانَتْ قِرَاءَتُهُمْ سَوَاءً، فَلْيَؤُمَّهُمْ أَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً، فَإِنْ كَانَتِ الْهِجْرَةُ سَوَاءً، فَلْيَؤُمَّهُمْ أَكْبَرُهُمْ سِنًّا، وَلَا يُؤَمَّ الرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ، وَلَا فِي سُلْطَانِهِ، وَلَا يُجْلَسْ عَلَى تَكْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنٍ أَوْ بِإِذْنِهِ".
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کی امامت وہ شخص کرے جو لوگوں میں قرآن زیادہ جانتا ہو، اگر قراءت میں سب یکساں ہوں تو امامت وہ کرے جس نے ہجرت پہلے کی ہو ۱؎، اگر ہجرت میں سب برابر ہوں تو امامت وہ کرے جو عمر کے لحاظ سے بڑا ہو، اور کوئی شخص کسی شخص کے گھر والوں میں اور اس کے دائرہ اختیار و منصب کی جگہ میں امامت نہ کرے ۲؎، اور کوئی کسی کے گھر میں اس کی مخصوص جگہ پہ بغیر اس کی اجازت کے نہ بیٹھے“۳؎۔
وضاحت: ۱؎: ابومسعود رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت میں یوں ہے کہ اگر قراءت میں برابر ہوں تو جس کو سنت کا علم زیادہ ہو وہ امامت کرے، اگر اس میں بھی برابر ہوں تو جس کی ہجرت پہلے ہوئی ہو وہ امامت کرے، یعنی قرآن زیادہ جانتا ہو یا قرآن کو اچھی طرح پڑھتا ہو، یہ حدیث صحیح ہے، محدثین نے اسی کے موافق یہ حکم دیا ہے کہ جو شخص قرآن زیادہ جانتا ہو وہی امامت کا حق دار ہے اگرچہ نابالغ یا کم عمر ہو، اور اسی بناء پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عمر بن ابی سلمہ کو امام بنایا تھا، حالانکہ ان کی عمر چھ یا سات برس کی تھی۔ ۲؎: یعنی مہمان میزبان کی امامت نہ کرے، الا یہ کہ وہ اس کی اجازت دے، اسی طرح کوئی کسی جگہ کا حکمران ہو تو اس کی موجودگی میں کوئی اور امامت نہ کرے۔ ۳؎: مثلاً کسی کی کوئی مخصوص کرسی یا مسند وغیر ہو تو اس پر نہ بیٹھے۔
Abu Mas’ud said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The people should be lead by the one who is most well-Versed in recitation of the Book of Allah. If they are equal in recitation, then they should be led by the one who emigrated first. If they are equal in emigration, then they should be led by the eldest. A man should not be led among his family or in his place of authority; no one should be sat in his place of honour in his house without permission, or without his permission.’”
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے اچھے لوگ اذان دیں، اور جو لوگ قاری عالم ہوں وہ امامت کریں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 61 (590)، (تحفة الأشراف: 6039) (ضعیف)» (اس کی سند میں حسین بن عیسیٰ ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: ضعیف أبی داود: 91)
It was narrated that Ibn 'Abbas said:
"The Messenger of Allah said: 'Let the best of you give the call to prayer (Adhan), and let those who are most versed in the Qur'an lead you in prayer.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (590) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 404