علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے دن فرمایا: ”اللہ ان کافروں کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے، جیسے کہ ان لوگوں نے ہمیں نماز وسطیٰ (عصر کی نماز) کی ادائیگی سے باز رکھا“۔
وضاحت: ۱؎: تو معلوم ہوا کہ عصر کی نماز بھی نماز ہے، اور قرآن شریف میں ہر فریضہ نماز پر محافظت کرنے کا حکم دیا خصوصاً نماز وسطی پر، تو عصر کی محافظت کی زیادہ تاکید نکلی، اور نماز وسطی میں علماء کا اختلاف ہے، لیکن احادیث صحیحہ سے یہی ثابت ہے کہ وہ عصر کی نماز ہے، اور یہی مختار ہے، «واللہ اعلم» ۔
It was narrated from 'Ali bin Abu Talib that,:
On the Day of Khandaq, the Messenger of Allah said: "May Allah fill their houses and graves with fire, just as they distracted us from the middle prayer."
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مشرکوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عصر کی نماز سے روکے رکھا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان لوگوں نے ہمیں عصر کی نماز سے روکے رکھا، اللہ تعالیٰ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 36 (628)، سنن الترمذی/تفسیر القرآن سورة البقرة 3 (2985)، (تحفة الأشراف: 9549) وقد أخرجہ: مسند احمد (1/392، 403، 456) (صحیح)»
It was narrated that 'Abdullah said:
"The idolaters kept the Prophet from the 'Asr prayer until the sun had set. He said: 'They kept us from performing the middle prayer; may Allah fill their graves and their houses with fire.'"