ابورافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس ہو آئے ۱؎، اور ہر ایک کے پاس غسل کرتے رہے، آپ سے پوچھا گیا: اللہ کے رسول! آپ آخر میں ایک ہی غسل کیوں نہیں کر لیتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ”یہ طریقہ زیادہ پاکیزہ، عمدہ اور بہترین ہے“۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 86 (219)، (تحفة الأشراف: 12032)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/8، 10، 391) (حسن)» (سند میں سلمی غیر معروف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے)۔
وضاحت: ۱؎: سبحان اللہ ہمارے نبی ﷺ نہایت نفیس مزاج اور صفائی پسند تھے، اور اسی وجہ سے آپ کو خوشبو بہت پسند تھی، اور بدبو سے بڑی نفرت تھی، آپ کو اپنے لباس، گھر، بدن اور ہر چیز کی طہارت اور پاکیزگی کا بڑا خیال رہتا تھا جیسے دوسری حدیثوں سے ثابت ہے، یہاں تک کہ آپ ﷺ ان چیزوں کے کھانے سے بھی پرہیز کرتے تھے جن کی بو ناگوار ہوتی، جیسے: کچے پیاز یا لہسن وغیرہ۔ ۲؎: ممکن ہے ایسا نبی اکرم ﷺ نے سفر سے آنے پر یا ایک باری پوری ہو جانے، اور دوسری باری کے شروع کرنے سے پہلے کیا ہو، یا تمام بیویوں کی رضا مندی سے ایسا کیا ہو۔
It was narrated from Abu Rafi' that:
The Prophet went around to all of his wives in one night, and he had a bath after each one of them. It was said to him: "O Messenger of Allah, why not make it one bath?" He said: "This is purer, better and cleaner."
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غسل کا پانی رکھا تو آپ نے رات میں اپنی ساری بیویوں سے صحبت کے بعد (ایک ہی) غسل کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1504) (صحیح)» (اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں صالح بن أبی الأخضر ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: یہ باری کے خلاف نہیں ہے کیونکہ باری میں ایک عورت کے پاس رات کو صرف رہنا کافی ہے صحبت کرنا ضروری نہیں، دوسرے یہ کہ جب عورتوں سے صحبت کی تو یہ بھی باری کی طرح ہو گیا، اور بعضوں نے کہا کہ آپ ﷺ پر باری واجب نہ تھی۔
It was narrated that Anas said:
"I put out water for the Messenger of Allah for a bath, and he had a bath after going to all of his wives in one night."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف صالح بن أبي الأخضر: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 400