سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
Chapters: Dry Ablution
90. بَابُ : مَا جَاءَ فِي التَّيَمُّمِ
90. باب: تیمم کے مشروع ہونے کا سبب۔
Chapter: What was narrated concerning the cause (of dry ablution)
حدیث نمبر: 566
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عمر العدني ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابيه ، عن عمار بن ياسر ، قال:" تيممنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المناكب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ، قَالَ:" تَيَمَّمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَنَاكِبِ".
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مونڈھوں تک تیمم کیا۔  

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطہارة 198 (316)، (تحفة الأشراف: 10358)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 123 (318) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Ammar [bin Yasir] said: "We did dry ablution with the Messenger of Allah, (wiping our arms) up to our shoulders."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 569
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن ذر ، عن سعيد بن عبد الرحمن بن ابزى ، عن ابيه ، ان رجلا اتى عمر بن الخطاب، فقال: إني اجنبت فلم اجد الماء، فقال عمر: لا تصل، فقال عمار بن ياسر : اما تذكر يا امير المؤمنين" إذ انا وانت في سرية فاجنبنا فلم نجد الماء، فاما انت فلم تصل، واما انا فتمعكت في التراب فصليت، فلما اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال: إنما كان يكفيك وضرب النبي صلى الله عليه وسلم بيديه إلى الارض، ثم نفخ فيهما ومسح بهما وجهه وكفيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ ذَرٍّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدِ الْمَاءَ، فَقَالَ عُمَرُ: لَا تُصَلِّ، فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ : أَمَا تَذْكُرُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ" إِذْ أَنَا وَأَنْتَ فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا فَلَمْ نَجِدِ الْمَاءَ، فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ، وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ فَصَلَّيْتُ، فَلَمَّا أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ وَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْهِ إِلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا وَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ".
عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور کہا کہ میں جنبی ہو گیا اور پانی نہیں پایا، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نماز نہ پڑھو، اس پر عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ کو یاد نہیں کہ جب میں اور آپ ایک لشکر میں تھے، ہم جنبی ہو گئے، اور ہمیں پانی نہ مل سکا تو آپ نے نماز نہیں پڑھی، اور میں مٹی میں لوٹا، اور نماز پڑھ لی، جب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا: تمہارے لیے بس اتنا کافی تھا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے، پھر ان دونوں میں پھونک ماری، اور اپنے چہرے اور دونوں پہنچوں پر اسے مل لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التیمم 4 (338)، 5 (339)، صحیح مسلم/الحیض 28 (368)، سنن ابی داود/الطہارة 123 (322، 323)، سنن الترمذی/الطہارة 110 (144)، سنن النسائی/الطہارة 196 (313)، 199 (317)، 200 (318)، 201 (319)، 202 (320)، (تحفة الأشراف: 10362)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/263، 265، 319، 320، سنن الدارمی/الطہارة 66 (772) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تیمم یہی ہے کہ زمین پر ایک بار ہاتھ مار کر منہ اور دونوں پہنچوں پر مسح کرے، اور جنابت سے پاکی کا طریقہ حدث کے تیمم کی طرح ہے، اور عمر رضی اللہ عنہ کو باوصف اتنے علم کے اس مسئلہ کی خبر نہ تھی، اسی طرح عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو، یہ دونوں جلیل القدر صحابہ جنبی کے لئے تیمم جائز نہیں سمجھتے تھے، اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ کبھی بڑے عالم دین پر معمولی مسائل پوشیدہ رہ جاتے ہیں، ان دونوں کے تبحر علمی اور جلالت شان میں کسی کو کلام نہیں ہے، لیکن حدیث اور قرآن کے خلاف ان کا قول بھی ناقابل قبول ہے، پھر کتاب و سنت کے دلائل کے سامنے دوسرے علماء کے اقوال کی کیا حیثیت ہے، اس قصہ سے معلوم ہوا کہ ہمیں صرف رسول اکرم ﷺ کے اسوہ سے مطلب ہے۔

It was narrated from Sa'eed bin 'Abdur-Rahman bin Abza from his father, that: A man came to 'Umar bin khattab and said: "I became impure following sexual emission and cannot find any water." 'Umar said to him: "Do not pray." But 'Ammar bin Yasir said: "Do you not remember, O Commander of the Believers, when you and I were on a military expedition and we became sexually impure and could not find water? As for you, you did not pray, but I rolled in the dust and then prayed. When I came to the Prophet and told him what had happened, he said: 'It would have been enough for you (to do this).' (Then demonstrating) the Prophet struck the ground with his hands, then blew on hem, and wiped his face and palms with them."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 570
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا حميد بن عبد الرحمن ، عن ابن ابي ليلى ، عن الحكم ، وسلمة بن كهيل ، انهما سالا عبد الله بن ابي اوفى عن التيمم؟ فقال:" امر النبي صلى الله عليه وسلم عمارا ان يفعل هكذا وضرب بيديه إلى الارض، ثم نفضهما ومسح على وجهه"، قال الحكم: ويديه، وقال سلمة: ومرفقيه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْحَكَمِ ، وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، أَنَّهُمَا سَأَلا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى عَنِ التَّيَمُّمِ؟ فَقَالَ:" أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّارًا أَنْ يَفْعَلَ هَكَذَا وَضَرَبَ بِيَدَيْهِ إِلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ نَفَضَهُمَا وَمَسَحَ عَلَى وَجْهِهِ"، قَالَ الْحَكَمُ: وَيَدَيْهِ، وَقَالَ سَلَمَةُ: وَمِرْفَقَيْهِ.
حکم اور سلمہ بن کہیل نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے تیمم کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمار رضی اللہ عنہ کو اس طرح کرنے کا حکم دیا، پھر عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ زمین پر مارے، اور انہیں جھاڑ کر اپنے چہرے پر مل لیا۔ حکم کی روایت میں «يديه»  اور سلمہ کی روایت میں «مرفقيه»  کا لفظ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5160، ومصباح الزجاجة: 230) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف الحفظ ہیں، اصل حدیث شواہد و طرق سے ثابت ہے لیکن «مرفقیہ» کا لفظ منکر ہے)

وضاحت:
۱؎: «يديه» یعنی دونوں ہاتھوں پر مل لیا، اور سلمہ بن کہیل کی روایت میں «مرفقيه» یعنی کہنیوں تک مل لیا کا لفظ ہے، جو منکر اور ضعیف ہے، جیسا کہ تخریج سے پتہ چلا «مرفقيه» کا لفظ منکر ہے، لہذا اس سے استدلال درست نہیں، اور یہ کہنا بھی صحیح نہیں کہ کہنیوں تک مسح کرنے میں احتیاط ہے بلکہ احتیاط اسی میں ہے جو صحیح حدیث میں آیا ہے۔

It was narrated from Hakam and Salamah in Kuhail that: They asked 'Abdullah bin Abi Awfa about dry ablution. He said: "The Prophet commanded 'Ammar to do like this;' and he struck the ground with his palms, shook the dust off and wiped his face. (Da'if)Hakam said, "and his hands," Salamah said, "and his elbows."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح دون رواية مرفقيه فإنها منكرة

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
محمد ابن أبي ليلي: ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 399
حدیث نمبر: 571
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو الطاهر احمد بن عمرو بن السرح المصري ، حدثنا عبد الله بن وهب ، قال: انبانا يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن عمار بن ياسر " حين تيمموا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فامر المسلمين فضربوا باكفهم التراب، ولم يقبضوا من التراب شيئا، فمسحوا بوجوههم مسحة واحدة، ثم عادوا فضربوا باكفهم الصعيد مرة اخرى، فمسحوا بايديهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ " حِينَ تَيَمَّمُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ الْمُسْلِمِينَ فَضَرَبُوا بِأَكُفِّهِمُ التُّرَابَ، وَلَمْ يَقْبِضُوا مِنَ التُّرَابِ شَيْئًا، فَمَسَحُوا بِوُجُوهِهِمْ مَسْحَةً وَاحِدَةً، ثُمَّ عَادُوا فَضَرَبُوا بِأَكُفِّهِمُ الصَّعِيدَ مَرَّةً أُخْرَى، فَمَسَحُوا بِأَيْدِيهِمْ".
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تیمم کیا، تو آپ نے مسلمانوں کو حکم دیا، تو انہوں نے اپنی ہتھیلیاں مٹی پر ماریں اور ہاتھ میں کچھ بھی مٹی نہ لی، پھر اپنے چہروں پر ایک بار مل لیا، پھر دوبارہ اپنی ہتھیلیوں کو مٹی پر مارا، اور اپنے ہاتھوں پر مل لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 123 (318، 319)، (تحفة الأشراف: 10363)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الطہارة 196 (313)، مسند احمد (4/320، 321) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بعض علماء نے اس حدیث سے دلیل لی ہے، اور تیمم میں دو بار ہتھیلی کو مٹی پر مار کر چہرے اور ہاتھوں پر ملنے کی بات کہی ہے، لیکن صحیحین میں اس کے خلاف مروی ہے، اور ایک ہی بار منقول ہے، اور امام احمد نے باسناد صحیح عمار رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: تیمم ایک بار ہے چہرہ کے لئے اور دونوں ہتھیلیوں کے لئے۔ اور شاید صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پہلی بار میں ہاتھ میں مٹی نہ لگنے کی وجہ سے دوبارہ مٹی پر ہاتھ مارا، ورنہ عمار بن یاسر کی ایک ضربہ والی واضح حدیث کی بنا پر جمہور علماء اور عام اہل حدیث کا مذہب ایک ضربہ ہی ہے، جیسا کہ اوپر کی حدیث میں گزرا۔ (نیز ملاحظہ ہو: نیل الأوطار۱/۳۳۲)

It was narrated from 'Ammar bin Yasir that: When they did dry ablution with the Messenger of Allah, he commanded the Muslims to strike the dust with the palms of their hands, and they did not pick up any dust. Then they wiped their faces once, then they struck the dust with their palms once again and wiped their hands.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.