عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس رات بسر کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں بیدار ہوئے، اور آپ نے ایک پرانے مشکیزے سے بہت ہی ہلکا وضو کیا، میں بھی اٹھا اور میں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا ۱؎۔
It was narrated that 'Amr heard Kuraib saying:
"I heard Ibn 'Abbas say: 'I stayed overnight with my maternal aunt Maimunah, and the Prophet got up and performed ablution from an old water skin, and he did a brief ablution. Then I got up and did the same as he had done."
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس رات بسر کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں نماز (تہجد) کے لیے اٹھے، میں بھی اٹھا اور جا کر آپ کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنے دائیں جانب کھڑا کر لیا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں، ایک یہ کہ نفلی نماز میں جماعت صحیح ہے، اور دوسرے یہ کہ ایک لڑکے کے ساتھ ہونے سے جماعت ہو جاتی ہے، تیسرے یہ کہ اگر مقتدی اکیلا ہو تو امام کے دائیں طرف کھڑے ہو، چوتھی یہ کہ جس نے امامت کی نیت نہ کی ہو اس کے پیچھے نماز صحیح ہے۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said:
“I stayed overnight with my maternal aunt Maimunah, and the Prophet (ﷺ) got up during the night to perform prayer. So I got up and stood on his left. He took me by the hand and made me stand on his right.”
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، حدثنا معن بن عيسى ، حدثنا مالك بن انس ، عن مخرمة بن سليمان ، عن كريب مولى ابن عباس، عن ابن عباس اخبره: انه نام عند ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم وهي خالته، قال:" فاضطجعت في عرض الوسادة، واضطجع رسول الله صلى الله عليه وسلم واهله في طولها، فنام النبي صلى الله عليه وسلم حتى إذا انتصف الليل او قبله بقليل او بعده بقليل، استيقظ النبي صلى الله عليه وسلم، فجعل يمسح النوم عن وجهه بيده، ثم قرا العشر آيات من آخر سورة آل عمران، ثم قام إلى شن معلقة فتوضا منها فاحسن وضوءه، ثم قام يصلي"، قال عبد الله بن عباس:" فقمت فصنعت مثل ما صنع، ثم ذهبت فقمت إلى جنبه، فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده اليمنى على راسي، واخذ اذني اليمنى يفتلها، فصلى ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم اوتر، ثم اضطجع حتى جاءه المؤذن، فصلى ركعتين خفيفتين، ثم خرج إلى الصلاة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ نَامَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ خَالَتُهُ، قَالَ:" فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ، وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا، فَنَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ، اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ آيَاتٍ مِنْ آخِرِ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ:" فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ، ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي، وَأَخَذَ أُذُنِي الْيُمْنَى يَفْتِلُهَا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَوْتَرَ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى جَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ وہ اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس سوئے، وہ کہتے ہیں: میں تکیہ کی چوڑان میں لیٹا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی بیوی اس کی لمبائی میں لیٹے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے، جب آدھی رات سے کچھ کم یا کچھ زیادہ وقت گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے، اور نیند کو زائل کرنے کے لیے اپنا ہاتھ اپنے چہرہ مبارک پر پھیرنے لگے، پھر سورۃ آل عمران کی آخری دس آیتیں پڑھیں، اس کے بعد ایک لٹکی ہوئی مشک کے پاس گئے، اور اس سے اچھی طرح وضو کیا، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، میں بھی اٹھا، اور میں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا، پھر میں گیا، اور آپ کی بغل میں کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا، اور میرے دائیں کان کو ملتے رہے، آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں پھر وتر ادا کی، پھر لیٹ گئے، جب مؤذن آیا تو دو ہلکی رکعتیں پڑھیں پھر نماز (فجر) کے لیے نکل گئے۔
It was narrated from Kuraib, the freed slave of Ibn ‘Abbas, that Ibn ‘Abbas told him that he slept at the house of Maimunah, the wife of the Prophet (ﷺ), who was his maternal aunt. He said:
“I lay down across the pillow and the Messenger of Allah (ﷺ) and his wife were laying along it. The Prophet (ﷺ) slept until midnight, or a little before, or a little after. The Prophet (ﷺ) woke up and began to rub the sleep from his face with his hand. Then he recited the last ten Verses of Surah Al ‘Imran. Then he got up and went to a water skin that was hanging up and performed ablution from it, and he performed ablution well, then he stood up and prayed.” ‘Abdullah bin ‘Abbas said: “I stood up and did what he had done, then I went and stood beside him. The Messenger of Allah (ﷺ) put his right hand on my head, took hold of my right ear and tweaked it. Then he prayed two Rak’ah, then two Rak’ah, then two Rak’ah, then two Rak’ah, then two Rak’ah, then two Rak’ah, then he prayed Witr. Then he lay down until the Mu’adh-dhin came to him and he prayed two brief Rak’ah, then he went out to pray.”