ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیکی ہی عمر کو بڑھاتی ہے، اور تقدیر کو دعا کے علاوہ کوئی چیز نہیں ٹال سکتی، اور کبھی آدمی اپنے گناہ کی وجہ سے ملنے والے رزق سے محروم ہو جاتا ہے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2093، ومصباح الزجاجة: 1416) (حسن) (یہ حدیث حسن ہے، آخری فقرہ: «وإن الرجل ليحرم الرزق بالذنب يصيبه» ضعیف ہے، ضعف کا سبب عبداللہ بن أبی الجعد کا تفرد ہے، وہ مقبول عند المتابعہ ہیں، اور متابعت نہ ہونے کی وجہ سے یہ فقرہ ضعیف ہے)»
وضاحت: ۱؎: چاہے جتنا کوشش اور محنت کرے،لیکن اس کو فراغت اور مالداری حاصل نہیں ہوتی، کبھی اس کے گناہوں کی وجہ سے اس کی اولاد پر بھی کئی پشت تک اثر رہتا ہے، اللہ بچائے، بعضوں نے کہا: عمر بڑھنے سے یہی مراد ہے کہ اچھی شہرت ہو جاتی ہے گویا وہ مرنے کے بعد بھی زندہ ہے، یا روزی بڑھنا کیونکہ عمر پیدا ہوتے ہی معین ہو جاتی ہے، گھٹ بڑھ نہیں سکتی۔
قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله وإن الرجل
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف انظر الحديث السابق (90) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 519
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمر کو نیکی کے سوا کوئی چیز نہیں بڑھاتی ۱؎، اور تقدیر کو دعا کے سوا کوئی چیز نہیں بدلتی ہے ۲؎، اور آدمی گناہوں کے ارتکاب کے سبب رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2093، ومصباح الزجاجة: 34)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/502، 5/277) (حسن)» (حدیث کے آخری ٹکڑے: «وإن الرجل ليحرم الرزق بخطيئة يعملها» یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة: 154، یہ حدیث آگے (4022) نمبر پر آ رہی ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی نیکی سے عمر میں برکت ہوتی ہے، اور وہ ضائع ہونے سے محفوظ رہتی ہے، یا نیکی کا ثواب مرنے کے بعد بھی پہنچتا رہتا ہے، جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «والباقيات الصالحات خير عند ربك ثوابا وخير أملا»”اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ازروئے ثواب اور آئندہ کی اچھی توقع کے بہت بہتر ہیں“(سورۃ الکہف: ۴۶) تو گویا عمر بڑھ گئی یا لوح محفوظ میں جو عمر لکھی تھی اس سے زیادہ ہو جاتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «يمحو الله ما يشاء ويثبت» یعنی: ”اللہ جو چاہے مٹا دے اور جو چاہے اور جو چاہے ثابت رکھے“(سورۃ الرعد: ۳۹)، یا ملک الموت نے جو عمر اس کی معلوم کی تھی اس سے بڑھ جاتی ہے، اگرچہ علم الہی میں جو تھی وہی رہتی ہے، اس لئے کہ علم الہی میں موجود چیز کا اس سے پیچھے رہ جانا محال ہے۔ ۲؎: ”تقدیر کو دعا کے سوا ... الخ“ یعنی مصائب اور بلیات جن سے آدمی ڈرتا ہے دعا سے دور ہو جاتی ہیں، اور مجازاً ان بلاؤں کو تقدیر فرمایا، دعا سے جو مصیبت تقدیر میں لکھی ہے آتی ہے مگر سہل ہو جاتی ہے، اور صبر کی توفیق عنایت ہوتی ہے، اس سے وہ آسان ہو جاتی ہے تو گویا وہ مصیب لوٹ گئی۔
It was narrated that Thawban said:
"The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Nothing extends one's life span but righteousness, nothing averts the Divine Decree but supplication, and nothing deprives a man of provision but the sin that he commits.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن دون وإن الرجل
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث الآتي (4022) سفيان الثوري مدلس و عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 378