(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يزيد بن المقدام بن شريح , عن ابيه المقدام , عن ابيه , ان عائشة اخبرته , ان النبي صلى الله عليه وسلم , كان إذا راى سحابا مقبلا من افق من الآفاق , ترك ما هو فيه , وإن كان في صلاته , حتى يستقبله , فيقول:" اللهم إنا نعوذ بك من شر ما ارسل به" , فإن امطر , قال:" اللهم سيبا نافعا" , مرتين او ثلاثة , وإن كشفه الله عز وجل ولم يمطر ," حمد الله" على ذلك. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ , عَنْ أَبِيهِ الْمِقْدَامِ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ , أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ إِذَا رَأَى سَحَابًا مُقْبِلًا مِنْ أُفُقٍ مِنَ الْآفَاقِ , تَرَكَ مَا هُوَ فِيهِ , وَإِنْ كَانَ فِي صَلَاتِهِ , حَتَّى يَسْتَقْبِلَهُ , فَيَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا أُرْسِلَ بِهِ" , فَإِنْ أَمْطَرَ , قَالَ:" اللَّهُمَّ سَيْبًا نَافِعًا" , مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً , وَإِنْ كَشَفَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَمْ يُمْطِرْ ," حَمِدَ اللَّهَ" عَلَى ذَلِكَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب آسمان کے کسی کنارے سے اٹھتے بادل کو دیکھتے تو جس کام میں مشغول ہوتے اسے چھوڑ دیتے، یہاں تک کہ اگر نماز میں (بھی) ہوتے تو بادل کی طرف چہرہ مبارک کرتے، اور یہ دعا ما نگتے: «اللهم إنا نعوذ بك من شر ما أرسل به»”اے اللہ ہم تیری پناہ مانگتے ہیں اس چیز کے شر سے جو اس کے ساتھ بھیجی گئی ہے“ پھر اگر بارش شروع ہو جاتی تو فرماتے: «اللهم سيبا نافعا»”اے اللہ جاری اور فائدہ دینے والا پانی عنایت فرما“، دو یا تین مرتبہ یہی الفاظ دہراتے اور اگر اللہ تعالیٰ بادل ہٹا دیتا اور بارش نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر اللہ کا شکر ادا کرتے ۱؎۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بارش کو دیکھتے تو فرماتے: «اللهم اجعله صيبا هنيئا»”اے اللہ! تو اس کو جاری اور بابرکت بنا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستسقاء 23 (1032)، (تحفة الأشراف: 17558)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/90، 119، 129) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا معاذ بن معاذ , عن ابن جريج , عن عطاء , عن عائشة , قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم , إذا راى مخيلة , تلون وجهه وتغير , ودخل وخرج , واقبل وادبر , فإذا امطرت سري عنه , قال: فذكرت له عائشة بعض ما رات منه , فقال:" وما يدريك لعله كما قال قوم هود: فلما راوه عارضا مستقبل اوديتهم قالوا هذا عارض ممطرنا بل هو ما استعجلتم به سورة الاحقاف آية 24. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِذَا رَأَى مَخِيلَةً , تَلَوَّنَ وَجْهُهُ وَتَغَيَّرَ , وَدَخَلَ وَخَرَجَ , وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ , فَإِذَا أَمْطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ , قَالَ: فَذَكَرَتْ لَهُ عَائِشَةُ بَعْضَ مَا رَأَتْ مِنْهُ , فَقَالَ:" وَمَا يُدْرِيكِ لَعَلَّهُ كَمَا قَالَ قَوْمُ هُودٍ: فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِهِ سورة الأحقاف آية 24.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بادل کو دیکھتے تو (تردد و پریشانی کی وجہ سے) آپ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل جاتا، کبھی اندر تشریف لے جاتے کبھی باہر، کبھی آگے جاتے کبھی پیچھے، پھر جب بارش ہونے لگتی تو آپ کی یہ کیفیت ختم ہو جاتی، عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی اس کیفیت کا ذکر کیا جسے انہوں نے دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ تجھے کیا معلوم؟ ہو سکتا ہے یہ وہی ہو جسے دیکھ کر قوم ہود نے کہا تھا: «فلما رأوه عارضا مستقبل أوديتهم قالوا هذا عارض ممطرنا بل هو ما استعجلتم به»”تو جب ان لوگوں نے بادل کو اپنی وادیوں کی طرف آتے دیکھا تو کہنے لگے: یہ بادل ہے جو ہم پر پانی برسائے گا، (نہیں اس میں پانی نہیں تھا) بلکہ وہ چیز (یعنی عذاب) ہے جس کی تم جلدی مچا رہے تھے“(سورۃ الاحقاف: ۲۴)۔