عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری مارنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے: ”اس سے نہ تو شکار مرتا ہے، اور نہ ہی یہ دشمن کو زخمی کرتی ہے، ہاں البتہ اس سے آنکھ پھوٹ جاتی ہے، اور دانت ٹوٹ جاتا ہے“۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن ثابت الجحدري ، وابو عمر حفص بن عمرو ، قالا: حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، حدثنا ايوب ، عن سعيد بن جبير ، عن عبد الله بن مغفل ، انه كان جالسا إلى جنبه ابن اخ له، فخذف فنهاه، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنها، فقال:" إنها لا تصيد صيدا، ولا تنكي عدوا، وإنها تكسر السن، وتفقا العين"، قال: فعاد ابن اخيه يخذف، فقال: احدثك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عنها"، ثم عدت تخذف، لا اكلمك ابدا. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ ، وَأَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا إِلَى جَنْبِهِ ابْنُ أَخٍ لَهُ، فَخَذَفَ فَنَهَاهُ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا، فَقَالَ:" إِنَّهَا لَا تَصِيدُ صَيْدًا، وَلَا تَنْكِي عَدُوًّا، وَإِنَّهَا تَكْسِرُ السِّنَّ، وَتَفْقَأُ الْعَيْنَ"، قَالَ: فَعَادَ ابْنُ أَخِيهِ يَخْذِفُ، فَقَالَ: أُحَدِّثُكَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْهَا"، ثُمَّ عُدْتَ تَخْذِفُ، لَا أُكَلِّمُكَ أَبَدًا.
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا ایک بھتیجا ان کے بغل میں بیٹھا ہوا تھا، اس نے دو انگلیوں کے درمیان کنکری رکھ کر پھینکی، تو انہوں نے اسے منع کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام سے روکا ہے اور فرمایا ہے کہ: ”یہ کنکری نہ تو کوئی شکار کرتی ہے، اور نہ ہی دشمن کو زخمی کرتی ہے، البتہ یہ دانت توڑ دیتی ہے اور آنکھ پھوڑ دیتی ہے“۔ سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ان کا بھتیجا دوبارہ کنکریاں پھینکنے لگا تو انہوں نے کہا: میں تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام سے روکا ہے اور تم پھر اسے کرنے لگے، میں تم سے کبھی بات نہیں کروں گا۔
It was narrated from Sa'eed bin Jubair that :
Abdullah bin Mughaffal was sitting beside a nephew of his, the nephew hurled a pebble and he told him not to do that, and he said: "The Messenger of Allah (ﷺ) had forbidden that. He (the Prophet) said: 'It cannot be used for hunting and it cannot harm an enemy, but it may break a tooth or put an eye out." He said." His nephew hurled another pebble and he ("Abdullah bin Mughaffal) said: 'I tell you that the Messenger of Allah forbade that (and you go hurl another pebble)? I will never speak to you again.'"
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن ايوب ، عن سعيد بن جبير : ان قريبا لعبد الله بن مغفل خذف، فنهاه، وقال: إن النبي صلى الله عليه وسلم نهى، عن الخذف، وقال:" إنها لا تصيد صيدا، ولا تنكا عدوا، ولكنها تكسر السن، وتفقا العين"، قال: فعاد، فقال: احدثك ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عنه، ثم عدت لا اكلمك ابدا. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ : أَنَّ قَرِيبًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ خَذَفَ، فَنَهَاهُ، وَقَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى، عَنِ الْخَذْفِ، وَقَالَ:" إِنَّهَا لَا تَصِيدُ صَيْدًا، وَلَا تَنْكَأُ عَدُوًّا، وَلَكِنَّهَا تَكْسِرُ السِّنَّ، وَتَفْقَأُ الْعَيْنَ"، قَالَ: فَعَادَ، فَقَالَ: أُحَدِّثُكَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ، ثُمَّ عُدْتَ لَا أُكَلِّمُكَ أَبَدًا.
سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کے ایک رشتہ دار نے کنکری ماری، تو انہوں نے اسے منع کیا اور کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری مارنے سے منع فرمایا ہے، اور فرمایا ہے: ”نہ اس (کنکری مارنے) سے شکار ہوتا ہے، اور نہ یہ دشمن کو زخمی کرتی ہے، ہاں البتہ اس سے دانت ٹوٹ جاتا ہے، اور آنکھ پھوٹ جاتی ہے“، اس شخص نے پھر کنکری ماری تو عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تم سے حدیث بیان کر رہا ہوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اور تم پھر وہی کام کر رہے ہو، اب میں تم سے کبھی بھی بات چیت نہیں کروں گا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے غصہ سے کہا، معلوم ہوا کہ جو کوئی حدیث کو سن کر یا جان کربھی اس کے خلاف پر اصرار کرے اس سے ترک تعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا طریقہ ہے، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے حدیث کے خلاف ایک بات کہنے پر اپنے بیٹے کی سرزنش کی، اور ساری عمر اس سے بات نہ کرنے کی بات کہی۔