سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
74. بَابُ : مَنْ قَدَّمَ نُسُكًا قَبْلَ نُسُكٍ
74. باب: مناسک حج کی تقدیم و تاخیر کا بیان۔
Chapter: Whoever performs one rite before another
حدیث نمبر: 3049
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ايوب ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال:" ما سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عمن قدم شيئا قبل شيء، إلا يلقي بيديه كلتيهما لا حرج".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" مَا سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّنْ قَدَّمَ شَيْئًا قَبْلَ شَيْءٍ، إِلَّا يُلْقِي بِيَدَيْهِ كِلْتَيْهِمَا لَا حَرَجَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے حج کے کسی عمل کو دوسرے پر مقدم کر دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے یہی اشارہ کیا کہ کوئی حرج نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 24 (84)، الحج 125 (1723)، 130 (1735)، الأیمان 15 (6666)، (تحفة الأشراف: 5999)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 57 (1307)، سنن ابی داود/الحج 79 (1983)، سنن النسائی/الحج 224 (3069)، مسند احمد (1/216، 269، 291، 300، 311، 328) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 3050
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بشر بكر بن خلف ، حدثنا يزيد بن زريع ، عن خالد الحذاء ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسال يوم منى، فيقول: لا حرج لا حرج، فاتاه رجل، فقال: حلقت قبل ان اذبح؟، قال: لا حرج، قال: رميت بعد ما امسيت؟، قال: لا حرج".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ يَوْمَ مِنًى، فَيَقُولُ: لَا حَرَجَ لَا حَرَجَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ؟، قَالَ: لَا حَرَجَ، قَالَ: رَمَيْتُ بَعْدَ مَا أَمْسَيْتُ؟، قَالَ: لَا حَرَجَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ منیٰ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: کوئی حرج نہیں، کوئی حرج نہیں، ایک شخص نے آ کر کہا: میں نے قربانی سے پہلے حلق کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بات نہیں، دوسرا بولا: میں نے رمی شام کو کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بات نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 125 (1723)، 130 (1735)، سنن ابی داود/المناسک 79 (1983)، سنن النسائی/مناسک الحج 224 (3069)، (تحفة الأشراف: 6047)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/216، 258، 269، 291، 300، 311، 382) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جمرہ کبری کو کنکری مارنا، ہدی کا جانور ذبح کرنا، بالوں کا حلق (منڈوانا) یا قصر (کٹوانا) پھر طواف افاضہ (طواف زیارت) (یعنی کعبۃ اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی) میں ترتیب افضل ہے مگر باب کی روشنی میں رمی، ذبح حلق اور طواف میں ترتیب باقی نہ رہ جائے تو دم لازم نہیں ہو گا، اور نہ ہی حج میں کوئی حرج واقع ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.