حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مال غنیمت میں سے خمس (پانچواں حصہ جو اللہ اور اس کے رسول کا حق ہے) نکال لینے کے بعد مال غنیمت کا ایک تہائی بطور نفل ہبہ اور عطیہ دیتے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ اللہ اور رسول کا ہے، اور باقی چار حصے مجاہدین میں تقسیم کئے جائیں، اور امام کو اختیار ہے کہ باقی ان چارحصوں ۴/۵ میں جسے جتنا چاہے، عطیہ دے۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مال غنیمت سے ہبہ اور عطیہ کا سلسلہ ختم ہو گیا، اب طاقتور مسلمان کمزور مسلمانوں کو مال لوٹائیں گے ۱؎۔ حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شروع لڑائی میں ملنے والے کو مال غنیمت کا چوتھائی حصہ بطور ہبہ اور عطیہ دیا، اور لوٹتے وقت تہائی حصہ دیا ۲؎۔ تو عمرو بن شعیب نے سلیمان بن موسیٰ سے کہا کہ میں تمہیں اپنے والد کے واسطہ سے اپنے دادا (عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما) سے روایت کر رہا ہوں اور تم مجھ سے مکحول کے حوالے سے بیان کر رہے ہو؟
تخریج الحدیث: «حدیث عبد اللہ بن عمرو تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8705، ومصباح الزجاجة: 1010)، وحدیث حبیب بن مسلمة تقدم تخریجہ، (2851) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی طاقتور لوگوں کے ذریعہ حاصل شدہ مال میں کمزوروں کا بھی حصہ ہو گا۔ ۲؎: یعنی مال غنیمت میں سب مسلمان برابر کے شریک ہوں گے اور برابر حصہ پائیں گے۔