عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب انہوں نے سنا کہ لوگ زمین کو کرائیے پر دینے کے سلسلے میں کثرت سے گفتگو کر رہے ہیں، تو «سبحان اللہ» کہہ کر تعجب کا اظہار کیا، اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یوں فرمایا تھا: ”تم میں سے کسی نے اپنے بھائی کو زمین مفت کیوں نہیں دے دی“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کرائے پر دینے سے منع نہیں کیا ۱؎۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی اپنی زمین اپنے بھائی کو مفت دے تو یہ اس کے لیے اس بات سے بہتر ہے کہ وہ اس سے اتنی اور اتنی“ یعنی کوئی متعین رقم لے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہی «حقل» ہے، اور انصار کی زبان میں اس کو محاقلہ کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 21 1550)، (تحفة الأشراف: 5718)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/313) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، قال: قلت لطاوس : يا ابا عبد الرحمن لو تركت هذه المخابرة فإنهم يزعمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنه، فقال: اي عمرو إني اعينهم واعطيهم وإن معاذ بن جبل اخذ الناس عليها عندنا، وإن اعلمهم يعني ابن عباس اخبرني، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لم ينه عنها ولكن قال:" لان يمنح احدكم اخاه خير له من ان ياخذ عليها اجرا معلوما". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِطَاوُسٍ : يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَوْ تَرَكْتَ هَذِهِ الْمُخَابَرَةَ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ، فَقَالَ: أَيْ عَمْرُو إِنِّي أُعِينُهُمْ وَأُعْطِيهِمْ وَإِنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخَذَ النَّاسَ عَلَيْهَا عِنْدَنَا، وَإِنَّ أَعْلَمَهُمْ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهَا وَلَكِنْ قَالَ:" لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا أَجْرًا مَعْلُومًا".
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے طاؤس سے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! کاش آپ اس بٹائی کو چھوڑ دیتے، اس لیے کہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، تو وہ بولے: عمرو! میں ان کی مدد کرتا ہوں، اور ان کو (زمین بٹائی پر) دیتا ہوں، اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے ہماری موجودگی میں لوگوں سے ایسا معاملہ کیا ہے، اور ان کے سب سے بڑے عالم یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا، بلکہ یوں فرمایا: ”اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو یوں ہی بغیر کرایہ کے دیدے، تو وہ اس سے بہتر ہے کہ زمین کا ایک معین کرایہ لے“۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو صرف یہ فرمایا تھا: ”کوئی اپنے بھائی کو اپنی زمین یوں ہی مفت کھیتی کے لیے دیدے، تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ اس سے کوئی معین محصول لے“۔