سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
31. بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَنْ بَاعَ نَخْلاً مُؤَبَّرًا أَوْ عَبْدًا لَهُ مَالٌ
31. باب: قلم کئے ہوئے کھجور کے درخت کو بیچنے یا مالدار غلام کو بیچنے کا بیان۔
Chapter: What Was Narrated Concerning One Who Sells A Pollinated Palm Tree Or A Slave Who Has Wea
حدیث نمبر: 2212
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الوليد ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد ربه بن سعيد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" من باع نخلا وباع عبدا جمعهما جميعا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ بَاعَ نَخْلًا وَبَاعَ عَبْدًا جَمَعَهُمَا جَمِيعًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی کھجور کا درخت بیچے، اور کوئی غلام بیچے تو وہ ان دونوں کو اکٹھا بیچ سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7753)، وقد أخرجہ: مسند احمد2/78) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2210
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا مالك بن انس ، قال: حدثني نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اشترى نخلا قد ابرت، فثمرتها للبائع إلا ان يشترط المبتاع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ اشْتَرَى نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ، فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی تابیر (قلم) کئے ہوئے کھجور کا درخت خریدے، تو اس میں لگنے والا پھل بیچنے والے کا ہو گا، الا یہ کہ خریدار خود پھل لینے کی شرط طے کر لے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 90 (2203)، 92 (2206)، المساقاة 17 (2379)، الشروط 2 (2716)، صحیح مسلم/البیوع 15 (1543)، سنن النسائی/البیوع 74 (4640)، (تحفة الأشراف: 8330)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 44 (3433، 3434)، سنن الترمذی/البیوع 25 (1244)، موطا امام مالک/البیوع 7 (10)، مسند احمد (2/4، 5، 9، 62)، سنن الدارمی/البیوع 27 (2603) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تأبیر کے معنی قلم کرنا یعنی نر کھجور کے گابھے کو مادہ میں رکھنا، جب قلم لگاتے ہیں تو درخت میں کھجور ضرور پیدا ہوتی ہے، لہذا قلم کے بعد جو درخت بیچا جائے وہ اس کا پھل بیچنے والے کو ملے گا۔ البتہ اگر خریدنے والا شرط طے کر لے کہ پھل میں لوں گا تو شرط کے موافق خریدار کو ملے گا، بعضوں نے کہا کہ یہ حکم اس وقت ہے جب درخت میں پھل نکل آیا ہو تو وہ خریدنے والے ہی کا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2211
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، ح وحدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة جميعا، عن ابن شهاب الزهري ، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من باع نخلا قد ابرت، فثمرتها للذي باعها إلا، ان يشترط المبتاع ومن ابتاع عبدا وله مال فماله للذي باعه إلا، ان يشترط المبتاع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، ح وحَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ بَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ، فَثَمَرَتُهَا لِلَّذِي بَاعَهَا إِلَّا، أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ وَمَنِ ابْتَاعَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ لِلَّذِي بَاعَهُ إِلَّا، أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص تابیر (قلم) کئے ہوئے کھجور کا درخت بیچے تو اس میں لگنے والا پھل بیچنے والے کا ہو گا، سوائے اس کے کہ خریدنے والا خود لینے کی شرط طے کر لے، اور جو شخص کوئی غلام بیچے اور اس غلام کے پاس مال ہو تو وہ مال اس کا ہو گا، جس نے اس کو بیچا ہے سوائے اس کے کہ خریدنے والا شرط طے کر لے کہ اسے میں لوں گا،، ۱؎۔

تخریج الحدیث: «حدیث محمد بن رمح تقدم بمثل الحدیث المتقدم (2210)، وحدیث ھشام بن عمار أخرجہ: صحیح مسلم/البیوع 15 (1543)، سنن ابی داود/البیوع 44 (3433)، سنن النسائی/البیوع 74 (4640)، (تحفة الأشراف: 6819) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دوسرے مسئلہ میں کسی کا اختلاف نہیں ہے، اختلاف ان کپڑوں میں ہے جو بکتے وقت غلام لونڈی کے بدن پر ہوں، بعضوں نے کہا: وہ بھی بیچنے والا لے لے گا، بعض نے کہا: صرف عورت کا ستر بیع میں داخل ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.